عمران خان کو خط تحریک انصاف میں اختلافات کا پیش خیمہ؟

رکن قومی اسمبلی مبین عالم انور کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کا وقت مانگا ہے تاکہ  جہانگیر ترین اپنی پوزیشن واضح کر سکیں، کیونکہ ان کے خیال میں انہیں ’انتقامی کارروائی‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 

(فوٹو فائل: اے ایف پی)

پنجاب سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں نے وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر خان ترین کے خلاف مبینہ انتقامی کاروائی کا نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔ 

ضلع رحیم یار خان سے رکن قومی اسمبلی مبین عالم انور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا گیا ہے اور ’اس خط میں ہم نے عمران خان صاحب سے استدعا کی ہے کہ وہ ہم سے اور اپنے پرانے ساتھی جہانگیر خان ترین سے ملاقات کر کے ہمیں سن لیں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کی طرف سے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں جمعے کی رات کھانے میں ہی اراکین نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا، جس پر وہاں موجود  پنجاب سے تعلق رکھنے والے کم از کم تیس ایم این ایز اور ایم پی ایز نے دستخط کیے۔ 

مبین عالم کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کا وقت مانگا ہے تاکہ  جہانگیر ترین اپنی پوزیشن واضح کر سکیں، کیونکہ ان کے خیال میں انہیں ’انتقامی کارروائی‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 

یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف منی لانڈرنگ اور فراڈ کے مقدمات درج کیے ہوئے ہیں، اور ان کے چھتیس بنک اکاونٹ بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔ 

سرکاری ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور علی ترین گنے کے کاروبار میں حاصل ہونے والے چار ارب روپے  سے زیادہ رقم کی منی ٹریل فراہم نہیں کر سکے، اور اس بارے میں تسلی بخش جواب نہیں دے سکے ہیں۔ 

ایک زمانے میں وزیر اعظم عمران خان کے دست راست رہنے والے جہانگیر خان ترین کو 2017 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 کے تحت سیاست میں حصہ لینے سے تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جب کہ کچھ عرصہ قبل منظر عام پر آنے والی شوگر کمیشن رپورٹ میں بھی جہانگیر خان ترین کا نام شامل ہے۔ 

دوسری طرف وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہفتے کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ صرف جہانگیر ترین کی شوگر مل کو نوٹس نہیں جاری ہوئے بلکہ سترہ شوگر ملوں کے خلاف اسی طرح کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ 

انہوں نے انتقامی کارروائی کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر جہانگیر ترین کو کوئی تشویش ہے تو وہ وزیر اعظم عمران خان سے ملیں۔ ’مجھے یقین ہے کہ عمران خان خندہ پیشانی سے جہانگیر ترین کی بات سنیں گے۔‘ 

پی ٹی آئی میں اختلافات ہیں؟ 

جمعے کی رات جہانگیر خان ترین کی طرف سے دیے گئے ڈنر میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے کم از کم تیس ایم این ایز اور ایم پی ایز نے شرکت کی، جن میں دو صوبائی وزیر بھی شامل تھے۔ 

ڈنر میں شامل ہونے والے اراکین کی بڑی اکثریت نے 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدواروں کی حیثیت کامیابی حاصل کی تھی، تاہم بعد میں انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی، جس کا سہرا جہانگیر خان ترین کے سر باندھا جاتا ہے۔ 

راجن پور سے رکن قومی اسمبلی سردار ریاض خان محمود مزاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جہانگیر ترین نے ہم سب کو تحریک انصاف میں لانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا، ورنہ تو ہم آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے تھے۔‘ 

انہوں نے تحریک انصاف میں اختلافات کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سب اب بھی عمران خان کے سپاہی ہیں اور جماعت سے الگ ہونے کا کوئی ارادی نہیں رکھتے۔ 

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جہانگیر خان ترین سے اپنے تعلق کی وجہ سے چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور سب کچھ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کیا جائے ’اور یہی جہانگیر خان ترین بھی چاہتے ہیں کہ انہیں انصاف ملے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سردار ریاض مزاری کا کہنا تھا کہ بعض بیوروکریٹس جہانگیر ترین کے خلاف ہیں اور اسی وجہ سے انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ’ہم نہ تو جماعت کے خلاف ہیں نہ خان صاحب کے، بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو سنا جائے اور انہیں انصاف ملے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اس قسم کے اختلافات سر اٹھاتے رہتے ہیں اور ایسی صورت حال کا ہر مرتبہ یہ مطلب نہیں لیا جانا چاہیے کہ پارٹی بٹ یا ٹوٹ گئی ہے۔  

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمعے کے ڈنر کے دوران پنجاب میں تحریک انصاف حکومت ہٹانے سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ کوئی ایسی سوچ موجود ہے۔ ’ابھی اس طرح کی باتیں کرنے کا وقت نہیں ہے، یہ بہت جلدی ہو گا اگر اس طرح کے نتائج نکالے جائیں۔‘ 

تاہم تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی  سلمان نعیم، جو جہانگیر ترین کے ڈنر میں موجود تھے، نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ضرورت پڑنے پر ایسی نوبت آ بھی سکتی ہے۔ ’لیکن اس وقت پنجاب حکومت کی تبدیلی کی بات کرنا قبل از وقت ہو گا۔‘ 

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں وزیر اعلی سردار عثمان بزدار حکومت کی کارکردگی سے لوگ مایوس ہیں اور اس کے لیے صرف عثمان بزدار کو نہیں بلکہ عمران خان کو بھی مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ 

ہفتے کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کا کوئی رکن اسمبلی جماعت سے علیحدگی اختیار نہیں کر رہا۔ 

انہوں نے کہا کہ تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی عمران خان کے فیصلے کے پابند ہیں کیونکہ  آزاد منتخب ہونے والے اراکین نے بھی بیان حلفی جمع کروانے کے بعد اسمبلیوں میں تحریک انصاف کی نشستوں پر بیٹھنا شروع کیا۔ 

مبین عالم نے فارورڈ بلاک بنانے یا پنجاب حکومت گرانے کی خبروں کو محض افواہیں قرار دیتے ہوئے کہا: ’حتی کہ جہانگیر ترین بھی ایسا نہیں چاہتے، اور ایسی کوئی بات موجود ہی نہیں ہے، ہم کسی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں کر رہے ہیں۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان