سندھ پولیس میں پہلی ہندو خاتون ڈی ایس پی منتخب

جیک آباد کی منیشا روپیتا نے 2019 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کیا تھا۔

  • 26  سالہ منیشا نے اپنی پرائمری اور سیکنڈری تعلیم جیکب آباد سے حاصل کی جس کے بعد میں وہ کراچی آگئیں (تصویر روپ کمار روپیتا)

سندھ کے ضلع جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی منیشا روپیتا سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد سندھ پولیس میں پہلی ہندو خاتون ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کے طور پر منتخب ہوگئی ہیں۔  

منیشا کے بھائی روپ کمار روپیتا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بہن نے 2019 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا تھا۔ اس کا نتیجہ 13 اپریل کو جاری ہوا جس میں انہیں ڈی ایس پی کے طور پر سلیکٹ کرلیا گیا۔

’منیشا روپیتا پاکستان میں پہلی ہندو خاتون ہیں جو پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدے پر منتخب ہوئی ہیں۔‘

یاد رہے کہ 2019 میں سندھ کے ضلع عمرکوٹ کی پشپا کماری کو پاکستان میں پہلی ہندو خاتون اے ایس آئی کے عہدے پر منتخب کیا گیا تھا۔ 

 روپ کمار کے مطابق وہ چار بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں اور ان کا خاندان 10 سال پہلے جیکب آباد سے بچوں کی تعلیم کے لیے کراچی منتقل ہوگیا تھا۔ ان کی ایک بہن ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

ان کے بقول: ’کمیشن میں ٹوٹل 240 سیٹیں تھیں، جن میں میرٹ لسٹ میں منیشا سولہویں نمبر پر ہیں۔‘ 

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے منیشا نے کہا: ’میں نے کمیشن پاس کرنے کے لیے سخت محنت کی اور جب کوئی محنت کرتا ہے تو ایک امید بھی ہوتی ہے اور آج میری امید پوری ہوگئی۔ میرے والد بلو مل لڑکیوں کے تعلیم کے حق میں تھے اور اگر آج وہ زندہ ہوتے تو بہت خوش ہوتے۔‘ 

26 سالہ منیشا نے اپنی پرائمری اور سیکنڈری تعلیم جیکب آباد سے حاصل کی جس کے بعد وہ کراچی آگئیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منیشا کے مطابق: ’میرا ڈی ایس پی کے طور پر انتخاب ہماری برادری کی لڑکیوں کے لیے ایک مثبت مثال ہوگا۔ ان میں اعتماد آئے گا کہ وہ بھی تعلیم حاصل کرکے بڑے عہدے حاصل کر سکتیں ہیں، اس لیے میں بہت خوش ہوں۔‘

 مقامی ہندوؤں کے مطابق وہ پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی اقلیتی برادری ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہندوؤں کی آبادی 55 لاکھ ہے، جبکہ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ملک میں ہندو آبادی 80 لاکھ سے بھی زائد ہے۔ 

سندھ کے محکمہ صحت میں ایک اندازے کے مطابق ڈاکٹروں سمیت کُل عملے کا 30 فیصد ہندو ہیں، جن میں ہندو خواتین ڈاکٹر کی بہت بڑی تعداد ہے، مگر دیگر شعبوں میں بھی اب ہندو خواتین کے آگے آنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر