مدینے میں داخلے کے لیے ’غیر مسلم‘ کی جگہ ’حد حرم‘ کے الفاظ

بظاہر اس تبدیلی کی وجہ سعودی عرب میں ہونے والی حالیہ تبدیلیاں ہیں جن کے تحت معتدل مذہبی بیانیے کے فروغ اور بقیہ دنیا کی جانب رواداری کی پالیسی ہے۔

’غیر مسلموں کے لیے‘ کی بجائے اب ’حدِ حرم‘ کے الفاظ لکھے گئے ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

جب آپ مدینہ کی حدود میں داخل ہوتے تھے تو آپ کو بڑے بڑے سائن بورڈ دکھائی دیتے تھے جن پر لکھا ہوتا تھا کہ آپ کے سامنے دو راستے ہیں۔ اگر آپ مسلمان ہیں تو ایک راستے سے جائیے، غیر مسلم ہیں تو دوسرے سے۔ 

لیکن اب سعودی حکام نے مدینہ آنے والے سیاحوں کے لیے ان رہنما بورڈوں کی عبارت میں تبدیلی کر دی ہے اور اب ’غیر مسلموں کے لیے‘ کی جگہ صرف ’حد حرم‘ لکھا نظر آ رہا ہے۔

ماضی میں یہ عبارت مدینہ منورہ کے تقدس کے پیش نظر اس لیے اپنائی گئی تھی کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ حرم مکی کی طرح حرم مدنی میں‌ بھی غیر مسلم داخل نہیں ہو سکتے۔

بظاہر اس تبدیلی کی وجہ سعودی عرب میں ہونے والی حالیہ تبدیلیاں ہیں جن کے تحت معتدل مذہبی بیانیے کے فروغ اور بقیہ دنیا کی جانب رواداری کی پالیسی ہے۔

مدینہ شہر میں غیر مسلم داخل ہو سکتے ہیں، البتہ وہ علاقہ جہاں مسجدِ نبوی اور جنت البقیع واقع ہیں، وہاں تاریخی طور پر صرف مسلمان جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپنڈنٹ عربی نے مدینہ منورہ کے ریسرچ اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فہد الوہبی کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ مدینہ منورہ کا شہر کئی مختلف قبیلوں کی رہائش گاہ تھی، جن میں سے کچھ یمن سے یہاں آئے جو انصار کہلاتے تھے، ایک قبیلہ شام سے تعلق رکھتا تھا اور اس نے بھی مدینہ منورہ ہی میں قیام کیا۔ اس کے علاوہ کئی دوسرے علاقوں سے لوگ وہاں آتے اور آباد ہوتے چلے گئے۔ جب آنحضرت یہاں تشریف لائے تو یہاں پر کئی مذاہب کے پیروکار موجود تھے۔ آپ نے وہاں سے مذہب کی بنیاد پر کسی کو بے دخل نہیں کیا بلکہ ان ہزاروں افراد کی سکونت کو تسلیم کیا گیا۔ مسلمانوں اور غیر مسلموں کےدرمیان طے پانے والے امن معاہدوں اور سماجی تحفظ کے معاہدوں میں‌ غیر مسلموں کو مکمل تحفظ دیا گیا۔

اسلامی فقہ کیا کہتا ہے؟

فقہی اعتبار سے حرم مکی کے برعکس حرم مدنی میں غیر مسلموں کے داخلے پر کوئی واضح پابندی نہیں ملتی، بلکہ بعض فقہا تاریخی حوالوں کو پیش کرتے ہوئے مدینہ منورہ میں غیر مسلموں کے تجارتی مقاصد اور تعمیرات کے لیے انہیں وہاں‌ داخل ہونے کے اجازت کے قائل ہیں۔

اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک نے مسجد نبوی کی توسیع کا کام مسیحی معماروں سے کرایا، تاہم اس حوالے سے علما اور فقہا میں معمولی اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر فہد الوہبی کا کہنا ہے کہ مدینہ منورہ کا دینی مقام و مرتبہ اپنی جگہ مسلم ہے۔ نبی پاک نے اس شہر کو ایک نئی حیثیت دی۔ انہوں نے ایک حدیث کا بھی حوالہ دیا جس میں عیر سے ثور تک کے مقام کو حرم قرار دیا گیا ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا