مکہ مدینہ کی مساجد میں 10 خواتین اہم عہدوں پر فائز

دونوں مساجد کے امور دیکھنے والے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق تقرری کا مقصد ’اعلیٰ تربیت یافتہ اور قابلیت رکھنے والی خواتین کو بااختیار بنانا‘ تھا۔

سعودی حکام کے مطابق ان خواتین کو مکہ اور مدینہ میں مساجد میں اہم محکموں میں انتظامی اور تکنیکی عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔

 

سعودی عرب نے اسلام کے دو مقدس ترین مقامات پر دس خواتین کو سینیئر عہدوں پر فائز کیا ہے۔

مذہبی مقامات میں عہدوں پر خواتین کی تعیناتی شہزادہ محمد بن سلمان کے زیر نگرانی ملک میں جاری اصلاحات کا ایک اہم قدم ہے۔

سعودی حکام کے مطابق ان خواتین کو مکہ اور مدینہ میں مساجد میں اہم محکموں میں انتظامی اور تکنیکی عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں مساجد کے امور دیکھنے والے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق تقرری کا مقصد ’اعلیٰ تربیت یافتہ اور قابلیت رکھنے والی خواتین کو بااختیار بنانا‘ تھا۔

سعودی میڈیا کے مطابق اس سے قبل 2018 میں ان دو مقدس مقامات پر 41 خواتین کو اہم عہدوں پر فائز تھیں۔

شہزادہ سلمان کے مستقبل کے منصوبے 'وژن 2030' میں خواتین کی ملازمتوں میں اضافہ بھی شامل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا تیل پر سے ہٹ کر دیگر اور شعبوں پر انحصار کی جانب بڑھنا ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2019 کے آخری عشرے تک ملک میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی جو ملک کی لیبر فورس کا 35 فیصد ہے۔ 2015 میں یہ تعداد آٹھ لاکھ 16 ہزار تھی۔

دیگر إصلاحات میں اب خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ہے، سینیما کھول دیے گئے ہیں اور عوامی مقامات اورتقریبات میں اب مردوں اور خواتین کو گھلنے ملنے کی اجازت ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین