یہ 'عورت گردی' تو میں ہی کر سکتی ہوں: جویریہ سعود

یہ ویب سیریز چار جون کو اردو فلکس پر نشر ہونے جا رہی ہے جس میں مرکزی کردار جویریہ سعود اور علی خان ادا کر رہے ہیں۔

جویریہ سعود کی حال ہی میں آنے والی ویب سیریز ’عورت گردی‘ کے ٹریلر نے پاکستان کے سوشل میڈیا پر تلاطم برپا کر دیا ہے۔

یہ ویب سیریز چار جون کو اردو فلکس پر نشر ہونے جا رہی ہے جس میں مرکزی کردار جویریہ سعود اور علی خان ادا کر رہے ہیں۔

انڈیپینڈنٹ اردو نے جویریہ سعود سے اس سریز کے حوالے سے بات کی اور پوچھا کہ انہوں نے اچانک سیدھے سادے کام کرتے کرتے ’عورت گردی‘ کیوں شروع کر دی؟

اس پر انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’سیدھے سادے کام سے لوگوں کو بات سمجھ میں نہیں آ رہی اس لیے سوچا کہ عورت گردی شروع کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اردو فلکس والوں کو لگا کہ ’میں ہی یہ عورت گردی کر سکتی ہوں اور جو عورت گردی مچائی ہے وہ آپ دیکھ سکتے ہیں۔‘

جویریہ نے سوشل میڈیا پر ’عورت گردی‘ کے خلاف چلنے والے ٹرینڈ پر کہا کہ ’ہم فنکار ہیں اور ہمیں تو ہر بات پر یہ نکتہ چینی سہنی پڑتی ہے، ہر انسان کی اپنی سوچ ہوتی ہے مگر میرے لیے وہ لوگ کافی ہیں جو مجھے دعائیں دیتے ہیں۔‘

’عورت گردی میں میرا ایک کردار ہے اور فنکار ہر طرح کا کردار کرتا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں ایسی ہی ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کا کردار شبنم بی بی ایک منفی کردار ہے، جو ایک مثبت جگہ بیٹھی ہوئی ہے، یہ ایسا کردار ہے جو برے حالات سے نکل کر اب ایک منفی شخصیت بن چکی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا عورت مارچ کے تناظر میں بنی یہ سیریز جیسا کہ کچھ افراد کا خیال ہے کہ یہ ماروی سرمد سے ملتا ہے، جویریہ سعود نے کہا کہ انہوں نے ایسا کچھ سنا نہیں لیکن انہوں نے مصنف کے لکھے کردار کو نبھانے کی کوشش کی ہے کسی شخصیت سے منسلک نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اسے صرف ایک کہانی کے طور پر ہی لیتی ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے شکایت کی کہ پاکستان میں لوگ کھیل کو کھیل نہیں سمجھتے، ٹیم ہار جائے تو کرکٹرز پر شروع، اسی طرح فلم کو فلم نہیں سمجھتے، ڈرامے کو ڈراما نہیں سمجھتے۔

’میرے خیال میں ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں، ہم نے ڈرامے میں ذرا منفی پہلو دکھایا ہے۔‘

انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ ’عورت گردی‘ میں دائیں بازو کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ملک میں جتنے لوگ اس کے حق میں ہیں اس سے زیادہ اس کے خلاف بھی ہیں تو اسے صرف ایک عورت کی کہانی کے طور پر دیکھنا چاہیے، یہ ایسے لوگوں کی کہانی ہے جو بظاہر تو مثبت دکھتے ہیں مگر منفی ہوتے ہیں۔

اس ویب سیریز میں کام کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ نام اچھا لگا تھا اور اس سے پہلے انہوں نے ’نند‘ ڈرامے میں بھی منفی کردار کیا تھا تو اس میں بھی بہت مزہ آیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’نند‘ ڈراما جویریہ کی زندگی کا پہلا منفی کردار تھا، اس کے بعد اب یہ ’عورت گردی‘ میں بھی منفی کردار، تو کیا اب جویریہ اس سمت میں جا رہی ہیں؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ مزید منفی کردار کرنے کی بھی پیشکش ہوئی ہے ’حالانکہ لوگ مجھے کہتے ہیں آپ کا تو چہرہ ہی معصوم ہے آپ نے ایسا کردار کیوں کیا‘، تاہم میں اب اس جانب چل پڑی ہوں اور مجھے مزہ آرہا ہے۔

جویریہ نے ’می ٹو‘ تحریک کے بارے میں کہا کہ ’یہ بہت اچھا ہو رہا ہے اور ان کے خیال میں یہ کسی کی جان لینے جیسا مسئلہ ہے اور خواتین کو اس معاملے پر کھل کر بولنا چاہیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جیسے ان کا عورت گردی کا کردار ہے کہ منفی عورت اہم جگہ پر آ گئی۔ ایسے ہم لوگوں کو روک ہی نہیں سکتے کیونکہ ہر جگہ اچھے برے لوگ ہوتے ہیں اور گیہوں کے ساتھ گھن پستا ہے۔‘

’خواتین کو آگے آنا چاہیے اور ثبوت کے ساتھ آنا چاہیے، ان خواتین کو جو سچی ہیں کیونکہ اس دنیا میں کسی کو دھوکا دے بھی دیا تو اللہ کے سامنے تو جواب دینا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم