ملتان پی ایس ایل کا نیا سلطان

ایک یک طرفہ مقابلے کے بعد ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 47 رنز سے ہرا کر پہلی بار پی ایس ایل ٹی 20 ٹورنامنٹ جیت لیا۔

ملتان سلطانز نے پہلی بار پی ایس ایل کا تاج سر پر سجایا ہے (پی سی بی)

صہیب مقصود اور رائلی روسو کی 98 رنز کی دھواں دھار شراکت نے وقت سے پہلے ہی ملتان سلطانز کی جیت کی بنیاد رکھ دی تھی  جسے بولروں نے موقع ملتے ہی تکمیل تک پہنچا دیا۔

پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کا فائنل سنسنی خیز انداز میں ملتان سلطانز کی فتح پر ختم ہوا اور پشاور زلمی کی گذشتہ فتوحات کو دیکھتے ہوئے ماہرین کی ساری پیشن گوئیاں غلط ثابت ہو گئیں۔

پشاور زلمی جو ایلیمینٹر مرحلے میں حضرت اللہ زازئی کے شانوں پر سوار ہو کر فائنل تک پہنچی تھی آخری مرحلے میں زازئ کے جلدی آؤٹ ہونے کے بعد ہار گئی۔

ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس کے وقت کہا تھا کہ جو اپنے اوسان برقرار رکھے گا وہ ہی جیتے گا اور ہوا بھی ایسے ہی۔

ملتان سلطانز نے ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بیٹنگ کی اور ابتدائی اووروں میں رنز نہ بننے پر پریشانی نہ دکھائی بلکہ بری گیندوں کا انتظار کیا۔

پشاور زلمی کے کپتان وہاب ریاض نے ٹاس جیتنے کے بعد پہلے بولنگ کرنے کا غلط فیصلہ کیا جس کا ملتان نے فائدہ اٹھایا۔  

ملتان سلطانز جس بلے باز پر بھروسہ کر رہی تھی اس نے مایوس نہیں کیا اور ایک بار پھر شاندار اننگز کھیلی۔ صہیب مقصود پچھلے کئی میچوں سے زبردست بلے باز کے روپ میں سامنے آئے ہیں اور ان کی تسلسل سے جارحانہ بیٹنگ نے ملتان کوبہت فائدہ پہنچایا ہے۔

ملتان کے اوپنرز شان مسعود اور رضوان نے 68 رنز کی رفاقت سے اچھی بنیاد رکھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک مستحکم اوپننگ کے بعد صہیب مقصود اور رائلی روسو نے پشاور کے کمزور بولنگ اٹیک کو روند ڈالا۔ روسو نے 21 گیندوں میں 50 اور صہیب مقصود نے 65 رنز کی شاندار اننگز کھیلیں

دونوں بلے بازوں نے منفرد انداز میں شاٹ کھیل کر پشاور کی ہر حکمت عملی ناکام بنا دی۔ ان دونوں کی کوششوں سے ملتان سلطانز 206 رنز بنانے میں کامیاب رہا۔

پشاور زلمی نے اس میچ میں بھی کسی سپنر کو کھلانے سے گریز کیا جو حیرت انگیز تھا کیوں کہ سپنر اب ہر ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پشاور زلمی کی طرف سے محمد عرفان ہی کچھ بہتر بولنگ کر سکے ورنہ باقی بولر تو ملتان کے بلے بازوں کو رنز بنانے میں مدد دے رہے تھے۔

پشاور زلمی کے سامنے 207 رنز کا پہاڑ سا ہدف تھا۔ انہیں اس بڑے ہدف تک پہنچنے کے لیے سب سے زیادہ امیدیں حضرت اللہ زازئی سے تھیں جو غلط بھی نہیں تھیں کیونکہ وہی ایک بلےباز تھے جو کچھ غیر معمولی کرشمہ دکھا سکتے تھے۔ لیکن قسمت کی دیوی نے جمعرات کی شام ان سے دغا کردی اور وہ صرف ایک چھکا لگا کر مزاربانی کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔

یہ وہ کامیابی تھی جس پر پوری ملتان کی ٹیم جشن منا رہی تھی۔

کامران اکمل جو پوری لیگ میں ناکام رہے ہیں، آج 36 رنز بنا گئے لیکن وہ ٹیم کے کام نہ آ سکے۔

ملتان سلطانز کے بولروں کی درمیانی اووروں میں نپی تلی بولنگ نے پشاور کے بلے بازوں کو آزادانہ سکور کرنے نہیں دیا جس سے رن ریٹ مسلسل مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا گیا۔

تاہم دس اوورز گزرنے کے بعد شعیب ملک نے اپنا جارحانہ انداز اپنایا اور عمران طاہر کے ایک اوور میں 20 رنز بنا کر پشاور کی امیدیں پھر سے جوان کر دیں۔

شعیب ملک نے 48  رنز کی اننگز کھیلی اور ٹیم کو کشتی کو کنارے تک پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ  بھی  16 ویں اوور میں ہمت ہار گئے اور 48 رنز بناکر سہیل تنویر کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔

پشاور زلمی کے باقی بلے باز اس بڑے ہدف تک نہ پہنچ سکے اور ملتان سلطانز نے   47 رنز سے میچ جیت کر پہلی دفعہ پی ایس ایل کا تاج سر پر سجا لیا۔

ملتان سلطانز کی اس جیت میں ویسے تو سب ہی نے اہم کردار ادا کیا لیکن صہیب مقصود اور روئلی روسو کی بیٹنگ کے ساتھ بولرزنے بھی شاندار کھیل پیش کیا ایک بڑے فائنل میں بولنگ آسان نہیں ہوتی لیکن سب نے اچھی بولنگ کی

عمران طاہر نے چار گیندوں میں تین وکٹ لیکر پشاور زلمی کے اننگز اختتام کے قریب پہنچادی

عمران خان نے بھی عمدہ بولنگ کی اور 2 کھلاڑی آؤٹ کیے

پشاور زلمی کی شکست کی سب سے بڑی وجہ بولرز کا بہت زیادہ رنز دینا اور زازئ کا جلدی آؤٹ ہوجانا تھا

پشاور زلمی نے اگرچہ پوری لیگ زبردست انداز میں کھیلی لیکن فائنل میں وہ اپنی روایتی کارکردگی نہیں دکھاسکے ایک اسپنر کیکمی وہ غلطی تھی جس کو ہمیشہ یاد رکھیں گے

پی ایس ایل کا فائنل اپنی توقعات کے مطابق سنسنی خیز تو نہ ہوسکا تاہم ملتان کی بیٹنگ نے اس کو قابل دید بنا دیا

ملتان کے کپتان محمد رضوان کی کپتانی بھی متاثر کن تھی پوری لیگ میں وہ بہت مثبت نظر آئے اور کسی بھی مرحلہ پر نروس نہیںہوئے بحیثیت کپتان انھوں نے 500 سے زیادہ رنز بناکر جیت کے قافلہ کی قیادت بھی کی اور لاج بھی رکھی

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ