انڈپینڈنٹ اردو کی مذہبی ہم آہنگی پر ویڈیو کے لیے عالمی ایوارڈ

ایوارڈ جیتنے والی یہ ویڈیو سٹوری سوات کے ایک ایسے بیوٹی پارلر کی تھی جہاں کام کرنے والوں کے لیے مذہب کی کوئی تقسیم نہیں۔

سوات میں ایک بیوٹی پارلر پر بنی ویڈیو کا سکرین گریب

انڈپینڈنٹ اردو کی ایک ویڈیو سٹوری کو ’مذہبی آزادی فلم مقابلے 2021‘ میں بہترین شارٹ فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

ریلجس فریڈم فلم کمپٹیشن 2021 نامی یہ ایوارڈز دنیا بھر کے ان فلم سازوں کو دیئے گئے جو کووڈ-19 کی پابندیوں اور لاک ڈاؤن پر قابو پا کر مختصر فلمیں تیار  کر سکے۔ ایمپاورڈ ویمن میڈیا، اور ریلجس فریڈیم اینڈ بزنس فاؤنڈیشن کی سرپرستی میں 2021 کا مذہبی آزادی فلم مقابلہ اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ کس طرح شمولیت اور کثیر العقائد زندگی جدت اور پھلتی پھولتی برادریوں کی طرف لے جاتی ہے۔

میشایر جردہ (سعودی عرب اور فرانس) کی ’اے ٹیسٹ آف فریڈم‘اور ٹیری میری (امریکہ) پہلے رنر اپ رہے جبکہ یامینی رویندرن (سری لنکا) کی اینیمیٹڈ شارٹ فلم ’سوئچ آن‘ کو دوسرا رنر اپ انعام دیا گیا۔ گرینڈ انعام یافتہ کو 3500 ڈالر نقد انعام، پہلے رنر اپ  کو 1000 ڈالر اور دوسرے رنر اپ 500 ڈالر ملیں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی یہ ویڈیو سوات میں مذہبی ہم آہنگی کے موضوع پر ایک ایسے بیوٹی پارلر کی تھی جہاں مذہب کی کوئی تقسیم نہیں اور جہاں کام کرنے والی خواتین کا تعلق مختلف مذاہب سے تھا۔

یہ ویڈیو انڈپینڈنٹ اردو کی فری لانسر وگمہ فیروز کی تھی جنہیں اس ایوارڈ سے نوازا گیا جب کہ اس کی ایڈیٹنگ انڈپینڈںٹ اردو کے ساجد رانا نے کی۔

وگمہ فیروز نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کے دوران اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’سوات میں رہتے ہوئے اس موضوع پر ویڈیو بنانا اور لوگوں کو اپنے ساتھ کام کے لیے ملانا بہت مشکل کام تھا مگر میں نے دلجوئی کے ساتھ تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے سوات کے حوالے سے مثبت تاثر کو اجاگر کیا۔‘

’میں اس ڈاکیومنٹری کے ذریعے سوات میں اعتدال پسندی اور وہاں کی خواتین کی جدوجہد کو سامنے لانا چاہتی تھی۔ سوات کی خواتین اپنی جدوجہد کے ذریعے وادی میں امن اور ہم آہنگی لا رہی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وگمہ کا کہنا ہے کہ انہیں اب بھی اس جیت پر یقین نہیں آ رہا۔ ’میں انڈپینڈنٹ اردو کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا اور میرے کام کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔ انڈپینڈنٹ اردو کی حمایت کے ساتھ ہی میرے کام کو بین الاقوامی رسائی ملی۔‘

ویڈیو کے ایڈیٹر ساجد رانا کا اس موقعے پر کہنا تھا: ’ایک صحافی کا کام خبر کو عوام کے سامنے بہترین طریقے سے پیش کرنا ہے اور اگر اس خبر کو بین الاقوامی پذیرائی ملے تو ایک صحافی کے لیے اس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں ہو سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا