’فیس بک اکاؤنٹ کا پاس ورڈ واپس دینے کے بہانے اجتماعی ریپ‘

پشاور کے مضافاتی گاؤں خزانہ میں نویں جماعت کے ایک طالب علم کا مبینہ ریپ کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

(فوٹو: پکسا بے)

پشاور کے مضافاتی گاؤں خزانہ میں جمعرات کی رات نویں جماعت کے ایک طالب علم کا مبینہ ریپ کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

متاثرہ طالب علم کے چچا زاد بھائی عنایت اللہ نے اتوار کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ان کا کزن واقعے کی اگلی شام تک خوف کی وجہ سے خاموش رہا، تاہم دو محلے داروں نے شک کی بنیاد پر ان کے گھر والوں کو اطلاع دی۔

تھانہ خزانہ کے محرر عزیر خان کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377  اور دفعہ 34 کے تحت جمعے کو واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے بعد دو ملزمان شاہ زیب اور افغان شہری عثمان کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ تیسرے ملزم لقمان کی تلاش جاری ہے۔

پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ377 غیرفطری جرائم کے متعلق ہے جس کے تحت اگر کوئی شخص کسی مرد، عورت یا جانور کا ریپ کرے تو اسے بھاری جرمانہ، عمر قید یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہو سکتی ہیں۔

اسی طرح پی پی سی کی دفعہ 34 کا اطلاق اس صورت میں ہوتا ہے جب ایک سے زائد لوگ اپنے مشترکہ مفاد کو پورا کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کسی جرم کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ایسے جرم کی سزا عمر قید، پھانسی، دو سال یا اس سے زائد قید بامشقت ہوسکتی ہے۔

خزانہ پولیس سٹیشن کے حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گرفتار ملزمان کو پشاور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے اور مقدمے کے حوالے سے دیگر ضروری معلومات اکھٹی کرنے کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

 پولیس سٹیشن خزانہ کے محرر انویسٹی گیشن افسر توصیف اللہ نے بتایا کہ ملزم عثمان کے موبائل سے بعض ایسی ویڈیوز اور تصاویر ملی ہیں جس میں ملزم کو بچوں کے ساتھ تفریحی ویگر مختلف مقامات پر گھومتے پھرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

’عثمان کی علاقے میں ساکھ اچھی نہیں لہٰذا پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ کہیں یہ دیگر بچوں کے ریپ میں ملوث تو نہیں رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عنایت اللہ کے مطابق ملزم عثمان اور ان کے کزن کی عمروں میں کافی فرق کے باوجود گہری دوستی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بڑے بوڑھوں نے ان کے کزن کو متعدد بار عثمان کے ساتھ رابطوں سے منع کیا تھا۔

’دراصل عثمان کے ہاتھ میرے کزن کے فیس بک اکاؤنٹ کا پاس ورڈ لگ گیا تھا، جو واقعے کی رات اس نے واپس دینے کے بہانے گھر سے باہر بلایا، جہاں عثمان نے دو ساتھیوں شاہ زیب اور لقمان کی مدد سے پستول تان کر ویرانے میں لے گئے اور باری باری ریپ کیا۔‘

عنایت اللہ نے مزید بتایا کہ دو محلے داروں نے جب رات دیر گئے ان کے کزن کو مشکوک طور پر عثمان، لقمان اور شاہ زیب کے ساتھ دیکھا تو اگلے دن اس بابت کزن سے بازپرس کی۔

‘انہوں نے میرے چچازاد کے گلے پر تشدد کے نشانات دیکھے تو ان کا شک مزید بڑھ گیا اور نتیجتاً اس کی اطلاع گھر کے بڑوں کو دی، جس کے بعد کزن نے ریپ ہونے کا بتایا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان