سائنسدانوں نے 'نامناسب اور ناشائستہ'اصطلاحات پر نظر ثانی کے بعد کیڑوں کی دو اقسام کے لیے'خانہ بدوش پتنگے'اور 'خانہ بدوش چیونٹیاں'کے ناموں کا استعمال بند کر دیاہے۔
علم الحشرات سے متعلق اینٹومولوجیکل سوسائٹی آف امریکہ(ای ایس اے)، جوکیڑے مکوڑوں کے عام ناموں پر نظر رکھتی ہے، نے اعلان کیا ہے کہ حشرات کے ناموں کی تبدیلی ایسی اصطلاحات کے جائزے کی کوششوں کا حصہ ہے جو 'مسائل'پیدا کرتی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ سوسائٹی نے کوئی ایسا نام تبدیل کیا کیونکہ اسے ناشائستہ سمجھا گیا۔ ماضی میں سوسائٹی نے صرف وہ نام تبدیل کیے جو سائنسی اعتبارسے درست نہیں تھے۔
سوسائٹی کی صدر مشیل سمتھ نے کہا ہے کہ' پہلی بات یہ ہے کہ یہ نسل کی توہین کرنا ہے جسے (خانہ بدوش)روما لوگوں سے بہت پہلے مسترد کر دیا تھا۔دوسرا یہ کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اسے ضرررساں اور حملہ کرنے والے کیڑوں کے ساتھ جوڑا جائے۔'
ای ایس اے نے 'خانہ بدوش پروانے 'اور 'خانہ بدوش چیونٹیاں'کو کیڑے مکوڑوں اور پودوں کے عام ناموں کی متعلقہ فہرست سے نکال دیا ہے۔
سوسائٹی نے عام افراد کو دعوت دی ہے کہ وہ پتنگے ،جو جارح مزاج اور لاروا ہونے کے مرحلے میں نقصان دہ ہوتا ہے اور نسبتاً کم معروف چیونٹی کے لیے متبادل نام تجویز کریں۔ ای ایس اے کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ ایسا نیا نام تجویز کر کے مدد کی جائے جو 'لسانی اور نسلی اعتبار سے منفی گھسے پٹے ناموں کا تسلسل نہ ہو۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یونیورسٹی آف الینائے کی ماہر علم الحشرات اور ای ایس اے کی سابق صدر مے بیرن بوم نے نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ پتنگوں کو ان کا نام اس وجہ سے ملا ہو کیونکہ لاروا ہونے کے مرحلے میں ہواکی چھوٹی چھوٹی تھیلیوں کے ساتھ ان کے جسم پر بال ہوتے ہیں جن کی بدولت وہ میلوں تک ہوا میں تیر سکتے ہیں۔
وہ ان لوگوں کی طرح گھومتے پھرتے ہیں جن پر ان کا نام رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا نظریہ ہے کہ نر پروانے کا رنگ کتھئی ہوتا ہے جسے روما لوگوں کی جلد جیسا دکھائی دینے والے رنگ کے طور پر دیکھا گیا۔
'حشرات کے تسلیم شدہ عام ناموں کی ای ایس اے کی فہرست مجموعی طور پر اس معاملے میں کامیاب رہی ہے لیکن نام جو الگ تھلگ رہنے والی برادریوں کے مناسب نہیں ہیں وہ مکمل طور پر مقصد کی مخالف سمت میں جار ہے ہیں۔'
اس خبر کی تیاری میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی اضافی مدد لی گئی ہے۔
© The Independent