کالعدم تحریک لبیک پاکستان پر پابندی برقرار رکھنے کی وجوہات

وزارت داخلہ کے اہلکار نے بتایا کہ تحریک لبیک نے حکومتی رِٹ کو چیلنج کیا تھا، ریاست کے اندر ریاست نہیں ہو سکتی۔ اس لیے کمیٹی نے پابندی برقرار رکھنے کی سفارش کی جسے وفاقی کابینہ نے منظور کرلیا۔

تحریک لبیک پاکستان  کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور میں گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پُر تشدد احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کو دہشت گرد جماعت قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر دی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی وزرات داخلہ کے حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے دلائل سننے کے بعد کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ تنظیم پر سے دہشت گردی کی دفعات ختم نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس پر پابندی کی وجوہات میں اقدام قتل کے علاوہ سنگین پُر تشدد کاروائیاں بھی شامل ہیں۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وزارت داخلہ کے اہلکار نے بتایا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے حکومتی رِٹ کو چیلنج کیا تھا، ریاست کے اندر ریاست نہیں ہو سکتی۔ اس لیے کمیٹی نے پابندی برقرار رکھنے کی سفارش کی جسے وفاقی کابینہ نے منظور کرلیا۔

رواں برس اپریل میں تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد تنظیم نے وزارت داخلہ سے رجوع کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ اس کے بعد وزارت داخلہ نے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے تحریک لبیک کی پابندی پر نظرثانی کیا تھا اور ان کے دلائل سُنے تھے۔

اپیل مسترد ہونے کے بعد تحریک لبیک کے پاس اب کیا راستہ ہے؟

سابق جج شاہ خاور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پابندی لگنے کے بعد جو ابتدائی طریقہ کار تھا وہ مکمل ہو گیا ہے اب درخواست مسترد ہونے کے بعد تحریک لبیک اسلام آباد ہائی کورٹ میں رِٹ دائر کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا اس کے علاوہ اس جماعت پر سیاسی پابندی کے لیے براستہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا ہو گا۔

تحریک لبیک پر پابندی کب لگی؟

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے 14 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر انسداددہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے رولز 11 بی کے تحت تحریک لبیک پاکستان پرپابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شیخ رشید نے پریس کافرنس کےدوران کہا تھا کہ مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ سیاسی حالات کی بنا پر نہیں بلکہ تحریک لبیک کےکردار کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

تحریک لبیک جماعت پر پابندی کی وجوہات کیا تھیں؟

گذشتہ برس نومبر میں فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنےکے لیے تحریک لبیک پاکستان نے ملک گیر احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے ان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور فروری تک مہلت لیتے ہوئے  کہا کہ معاملہ اسمبلی میں زیر بحث آئے گا۔ فروری میں مزید دو مہنیوں کی توسیع کرکے 20 اپریل کی ڈیڈ لائن طے ہوئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن حکومت نے معاہدے میں جس مدت کا ذکر کیا تھا اس مدت تک فرانس کے سفیر کو ملک بدرنہیں کیا جس کے باعث تحریک لبیک نے حکومت کی رِٹ چیلنج کرتے ہوئے بیس اپریل کو پرتشدد احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

حکومت نے جماعت کے سربراہ سعد رضوی کو وڈیو بیان جاری ہونے پر قبل ازوقت حراست میں لے لیا تھا جس کے نتیجے میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں دو پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق کچھ پولیس اہلکاروں کو مظاہرین نے مطالبات پورےکرنے کے لیے یرغمال بھی بنایا تھا۔

تحریک لبیک پاکستان کا پس منظر کیا ہے؟

ٹی ایل پی فیض آباد دھرنا دینے کے بعد ایک مذہبی جماعت کے طور پر سامنے آئی جس کے سربراہ خادم حسین رضوی تھے جو گذشتہ برس انتقال کر گئے۔

واضح رہے کہ 2017 میں ختم نبوت کے بِل کے معاملےپر تحریک لبیک نے اس وقت کے وزیر قانون کا استعفیٰ طلب کیا اور اسلام آباد کی جانب مارچ کر کےوفاقی دارالحکومت کو تین ہفتوں تک بند کیے رکھا تھا۔ بعد میں مذاکرات کے بعد دھرنا ختم ہو گیا تھا۔

سنہ2018  کے انتخابات کے وقت تحریک لبیک پاکستان نے خود کو سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن میں رجسٹر کرایا اور انتخابات میں حصہ لیا۔ اُسی سال اکتوبر میں توہین رسالت کے الزام میں سزا پانے والی آسیہ بی بی کی رہائی کے موقعے پر پارٹی نے دوبارہ ملک گیر احتجاج کیا اور سرکاری وعوامی املاک کونقصان پہنچایا لیکن حکومت نے اس وقت بھی مذاکرات سے معاملے کو ختم کیا۔

بعد ازاں آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کے بعد سڑکوں پر دوبارہ پرتشدد احتجاج کرنے پر حکومت نےپارٹی کی مرکزی قیادت کو دہشت گردی کے الزامات میں حراست میں لے لیا۔

گذشتہ برس فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر حکومت پاکستان نے احتجاج کیا لیکن تحریک لبیک پاکستان نے حکومت سے فرانس سے ہر قسم کا سفارتی رابطہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان