پنجاب: ویکسین نہ لگوانے پر دکانیں سیل اور جرمانوں پر تاجر نالاں

ضلع خانیوال میں انتظامیہ نے کرونا ویکسینینشن نہ ہونے پر12 سے زائد سٹور اور دکانیں سیل کر کے ان کے مالکان پر 10، 10 ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے ہیں۔

نو مئی، 2020 کو لاہور میں لی گئی اس تصویر میںں لوگ ایک بند مارکیٹ کے باہر  کھڑے ہیں (اے ایف پی)

صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں تاجروں نے شکایت کی ہے کہ ضلعی انتظامیہ کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین نہ لگوانے والے دکان داروں پر بغیر کسی قانون سازی کے جرمانے اور دکانیں سیل کر رہی ہیں۔

حکومت پنجاب نے ویکسین نہ لگوانے والوں کے سم کارڈز اور شناختی کارڈ بلاک کرنے اور سزاؤں کے لیے تجاویز نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر(این سی او سی) کو بھجوائی ہیں۔

این سی او سی نے اس معاملے پر وفاقی حکومت سے قانون سازی کی سفارش کی ہے اور اسی سلسلے میں صوبائی حکومتوں سے قانون سازی کی اجازت کے لیے تجاویز طلب کی گئیں۔

پنجاب حکومت نے تجاویز تو بھجوا دیں لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی باقاعدہ قانون سازی نہیں ہوئی نہ ہی ابھی ایسا کوئی حکم نامہ جاری ہوا ہے۔

تاہم خانیوال میں دکان دار شکایت کر رہے ہیں کہ انتظامیہ نے اپنے طور پر ویکسین نہ لگوانے والے تاجروں کی دکانیں اور سٹورز سیل کرنا شروع کردیے ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے کبیروالا اور عبدالحکیم شہروں میں کرونا ویکسینینشن نہ ہونے پر 12 سے زائد سٹور اور دکانیں سیل کر کے ان کے مالکان پر 10، 10 ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے ہیں۔

عبدالحکیم میں الفتح سٹور کے مالک محمد عدنان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے جمعرات کی صبح سٹور کھولا تو مقامی انتظامیہ کے اہلکار آگئے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین لگوانے کے لیے ہیلپ لائن نمبر 1166 پر میسج کیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے ویکسین کی پہلی ڈوز نہیں لگوائی، جس پر انتظامیہ نے ان کا سٹور سیل کردیا اور کھلوانے کے 10 ہزار جرمانہ وصول کیا۔

عدنان نے بتایا کہ اسی طرح دیگر کئی سٹورز اور دکانوں کو اسی بنیاد پر سیل کیا گیا اور جرمانے وصول کرنے کے بعد کھولاگیا۔

انہوں نے کہا: ’یہ بات درست ہے ہمیں کرونا وبا سے بچاؤ کے لیے خود اپنی حفاظت کرنی چاہیے لیکن وقت نہ ملنے پر اگر ویکسین کرانے میں تاخیر ہوتی ہے تو اس پر بغیر قانون کے سٹور سیل نہیں کرنا چاہیے۔‘

ان کا دعویٰ تھا کہ ’اس معاملے کو بھی انتظامیہ نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ کارروائی بھی ان کے خلاف ہو رہی ہے جن سے انتظامی افسران یا اہلکاروں کی کوئی مخالفت ہوتی ہے۔‘

دوسری جانب کبیر والا کے ایک تاجر مجید احمد نے بتایا کہ ان کی پرچون کی دوکان ہے، جہاں انتظامیہ کے اہلکار آئے اور ویکسینیشن کا سرٹیفکیٹ مانگا، تاہم جب ان کو معلوم ہوا کہ مجید احمد نے ویکسین نہیں لگوائی تو دکان سیل کر کے 10 ہزار روپے جرمانہ کردیا جس کے بعد دکان کھولنے کی اجازت دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انتظامیہ کے پاس ویکسین تو نہیں تھی پر پولیس اہلکار ضرور ساتھ تھے جو زبردستی دکان بند کرکے سیل کرنے میں مدد کررہے ہیں۔ یہ رویہ نامناسب ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس معاملے پر بات کرنے کے لیے اسسٹنٹ کمشینر میاں چنوں ذیشان بھٹی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔

تاہم جب محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان محمد حماد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے این سی اوسی کو کرونا ویکسین نہ لگوانے اور ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سزا وجرمانوں کی قانون سازی کے لیے تجاویز بھجوا دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجاویز میں ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سم کارڈز اور شناختی کارڈ بلاک کرنا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تاجروں کو جرمانے اور سٹورز سیل کرنے کے لیے قانون سازی کی بھی سفارش کی ہے لیکن ابھی تک ایسا قانون نہیں بنا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا ایس او پیز پر عمل نہ کرنے اور ویکسین کے بغیر شادی ہالوں، ہوٹلز یا دفاتر میں داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت عوامی مقامات پر ویکسین کارڈ نہ رکھنے والوں کو داخلے کی اجازت نہیں اور اس پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان