بھارتی انتخابات: نتائج کے لیے کاؤنٹ ڈاؤن شروع

بھارتی انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں شہریوں نے آج ووٹ ڈالے، نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہو گا۔

بھارتی انتخابات کے  نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہو گا۔تصویر: اے پی

بھارتی انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں شہریوں نے آج (اتوار) کو ووٹ ڈال کر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

 چھ ہفتوں تک مختلف مراحل میں ہونے والے الیکشن جیتنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھرپور مہم چلائی۔

آج جن حلقوں میں ووٹنگ ہوئی، ان میں مودی کا انتخابی حلقہ اور ہندو مذہبی شہر وارانسی بھی شامل تھا، جہاں سے موجودہ وزیراعظم 2014 کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مودی نے ہفتے کی شب کادرناتھ مندر میں گزاری، جو ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں واقع اور ہندو دیوتا شیوا سے منسوب ہے۔

انتخابات کے آخری مرحلے میں آٹھ ریاستوں کے 59 حلقوں میں پولنگ ہوئی۔ ان میں پنجاب اور اتر پردیش کے 13، بہار اور مدھیہ پردیش کے آٹھ آٹھ، مغربی بنگال کے نو، ہماچل پردیش کے چار اور چندی گڑھ اور جھارکھنڈ کے تین تین حلقے شامل تھے۔ ووٹنگ کی گنتی کا عمل اور نتائج 23 مئی کو شیڈول ہیں۔

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں سخت گرمی کے باوجود پولنگ سٹیشنوں کے باہر ووٹ ڈالنے والوں کی قطاریں صبح سے ہی نظر آئیں۔ تشدد کے خدشے کے پیش نظر پولنگ سٹیشنوں کے باہر سکیورٹی عملہ بھی تعینات رہا۔

11 اپریل سے جاری انتخابی عمل زیادہ تر پُر امن رہا، لیکن مغربی بنگال میں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ یہاں مودی کو بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی کے جانب سے مقابلے کا سامنا ہے۔

ترانیمول کانگریس کی سربراہ ممتا بینرجی اپوزیشن کی جانب سے وزارت عظمٰی کی ممکنہ امیدوار ہو سکتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں ہندو قوم پرستی کے رجحان کا فائدہ اٹھانے کے لیے بنگال کے 17 دورے کر چکے ہیں جس کی وجہ سے مغربی بنگال میں تشدد کی لہر پھوٹ پڑی تھی۔ پرتشدد واقعات کے بعد الیکشن کمیشن نے مہم ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ انتخابات بھارت میں مودی سرکار کے گذشتہ پانچ سال کے حوالے سے ریفرنڈم سمجھے جا رہے ہیں۔ مودی نے پڑوسی ملک پاکستان کو بطور خطرہ دکھا کر الیکشن مہم چلائی، خاص طور پر فروری میں پلوامہ حملے میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد مودی کی مہم پاکستان مخالفت پر مرکوز رہی۔

دوسری جانب کانگریس اور باقی جماعتوں کی جانب سے مودی پر بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور فصلوں کی کم قیمت کے باعث کسانوں کی مشکلات کو لے کر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

ان کی چند معاشی پالیسیاں بشمول بڑے کرنسی نوٹوں کا خاتمہ، لوگوں کو بڑے پیمانے پر ٹیکس نیٹ میں لانا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئیں جبکہ جلد بازی میں کیے گئے ’ایک قوم ایک ٹیکس‘ کے فیصلے نے بھی چھوٹے اور درمیانے کاروباری طبقے کو نشانہ بنایا۔

انتخابات کے پہلے چھ مرحلوں میں ووٹر ٹرن آؤٹ 66 فیصد تھا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 2014 کے انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 58 فیصد تھا۔

 بی جے پی کو، جو 2014 کے انتخابات میں 282 نشستوں پر فاتح رہی تھی، اب کی بار حکومت میں رہنے کے لیے علاقائی اور اتحادی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی جبکہ کانگریس کو حکومت بنانے کے لیے بڑا الیکٹورل اپ سیٹ درکار ہوگا۔

الیکشن سے پہلے کیے جانے والے سرویز کے مطابق کوئی بھی جماعت پارلیمنٹ کی 543 نشستوں پر واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا