داعش میں شامل ہونے والی جرمن خاتون پر فرد جرم عائد

خاتون پر شدت پسند گروپ کی رکنیت اختیار کرنے اور انسانیت سوز جرائم میں آلہ کار بننے کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

شام کے علاقے الحسکہ میں ایک خاتون کرد کیمپ سے رہا ہونے کے بعد اپنے گھر جانے کی منتظر ہیں (اے ایف پی/ فائل)

شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت کے لیے شام جانے والی جرمن خاتون پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جرمن استغاثہ نے بدھ کو عدالت کو بتایا کہ خاتون نے داعش میں شمولیت کے لیے شام کا سفر کیا اور ان کے شوہر نے ایک یزیدی خاتون کو بطور جنسی غلام بھی خریدا تھا۔

استغاثہ کے مطابق خاتون پر دہشت گرد گروپ کی رکنیت اختیار کرنے اور انسانیت سوز جرائم میں آلہ کار بننے کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

نجی معلومات کی حفاظت کے لیے مقامی قانون کے تحت خاتون کا پورا نام ظاہر نہیں کیا گیا اور صرف لیونارا ایم بتایا گیا۔

اس سے قبل بھی جرمنی میں متعدد خواتین پر مقدمات چلائے گئے ہیں جن پر داعش کے زیر قبضہ علاقے میں جا کر خواتین کو اغوا کرنے کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات تھے۔

وفاقی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ مشتبہ خاتون 2015 میں داعش میں شمولیت کے لیے شام گئیں اور تنظیم کے ایک رکن کی تیسرے بیوی بن گئیں۔

ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے رقہ میں اپنے شوہر کے گھر کا انتظام سنبھال کر انہیں داعش کے لیے کام کرنے کا موقع فراہم کیا اور شوہر کی داعش کی انٹیلی جنس سروس میں شمولیت کے لیے ان کی طرف سے خطوط بھی لکھتی رہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون کے شوہر 2015 میں ایک 33 سالہ یزیدی خاتون کو غلام بنا کر لائے تاکہ اسے اس کے دو چھوٹے بچوں سمیت آگے فروخت کردیا جائے۔ لیونارا ایم نے خاتون کا خیال رکھا تاکہ انہیں زیادہ منافع پر بیچ دیا جائے اور ایسا ہی ہوا۔

استغاثہ کے مطابق جب داعش کو شام میں کرد جنگجوؤں کے ہاتھوں بعض علاقوں میں شکست ہوئی تو خاتون نے جنوری 2019 میں کرد جنگجوؤں کے سامنے سرنڈر کر دیا۔ وہ گذشتہ برس دسمبر میں جرمنی پہنچیں اور انہیں آتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

خاتون پر فرد جرم جرمنی کے قصبے ناؤم برگ کی عدالت میں عائد کی گئی۔
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ