گنیش مندر توڑ پھوڑ کی شدید مذمت، حکومت مندر دوبارہ بنائے گی

وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں آئی جی پنجاب کو پہلے ہی واضح ہدایات دے چکے ہیں کہ تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کی مبینہ نااہلی کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں۔

امن امان قائم نہ ہوا تو ضلعی انتظامیہ نے رینجرز طلب کی۔(تصویر: ویڈیو سکرین گریب کپل دیو)

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر گذشتہ روز رحیم یار خان کے مندر میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت مندر کی دوبارہ تعمیر کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں آئی جی پنجاب کو پہلے ہی واضح ہدایات دے چکے ہیں کہ تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کی مبینہ نااہلی کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں۔

پنجاب کے جنوبی ضلع رحیم یار خان کے موضع بھونگ شریف میں مدرسہ دارالعلوم عربیہ تعلیم القرآن کے طلبہ اور اساتذہ نے شہریوں کے ساتھ مل کر ایک مقامی مندر میں توڑ پھوڑ کی تھی اور انتظامیہ کو بھی یرغمال بنا لیا تھا۔

بعد ازاں مشتعل مظاہرین نے صادق آباد روڑ بلاک کر دی اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، پولیس کے ہاتھوں امن امان قائم نہ ہوا تو ضلعی انتظامیہ نے رینجرز طلب کی جس کے کئی گھنٹے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے صورت حال پر قابو پا لیا۔

ہنگامہ آرائی مدرسے کےنائب امام حافظ محمد ابراہیم کی درخواست پر نو سالہ ہندو بچے کے خلاف درج عدالتی مقدمے میں ضمانت منظور ہونے پر شروع ہوئی۔ بچے پر مدرسے میں پیشاب کرنے کا الزام ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے واقع کے بعد اس بارے میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا تھا کہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے۔

وزیر اعظم نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ اس کیس کے بارے میں چھان بین کریں اور ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ پاکستان کا آئین اقلیتوں کو آزادی فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی عبادات آرام سے کر سکیں۔

واقعہ پیش کیسے آیا؟

رحیم یار خان پولیس کے ترجمان احمد نواز کے مطابق ’24جولائی کو مدرسے کے نائب امام حافظ ابراہیم نے دیگر افراد کے ہمراہ تھانے میں ایک نو سالہ بچے کو پیش کیا اورمقدمہ درج کرایا کہ یہ بچہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے مدرسے کی لائیبریری میں کھڑکی سے گھس کر پیشاب کیا اور ناپاک ہاتھ الماری کو لگائے، اس نے توہین مذہب کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے مقدمہ درج کر کے بچے کو گرفتار کرلیا اور چار اگست بروز بدھ مقامی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے بچے کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا تو عدالت کے باہر موجود مدرسے کے طلبہ اور اساتذہ مشتعل ہوگئے جس کے بعد احتجاج شروع کردیا گیا۔

احمد نواز کے مطابق مظاہرین نے بھونگ شریف میں مندر کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ شروع کردی اور بازار بھی بند کروا دیا۔ مظاہرین نے صادق آباد روڑ بلاک کیے رکھی، پولیس نے انہیں پر امن منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن حالات زیادہ کشیدہ ہونے پر رینجرز طلب کرنا پڑی لہذا کئی گھنٹے بعد روڑ خالی کرالی گئی اور مظاہرین کو بھی منتشر کردیا گیا ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان