ایرانی جیل میں بدسلوکی کی ویڈیوز اصلی ہیں: سربراہ جیل خانہ جات

ایرانی جیل خانہ جات کے سربراہ محمد مہدی حاج محمدی نے اعتراف کیا ہے کہ خود کو ہیکر ظاہر کرنے والے گروپ کی طرف سے مبینہ طور پر حاصل کی گئی وہ ویڈیوز اصلی ہیں جن میں ملک کی بدنام اوین جیل میں ہونے والے بدسلوکی کے واقعات دکھائے گئے ہیں۔

اوین جیل طویل عرصے سے اس حوالے سے جانی جاتی ہے کہ وہاں سیاسی قیدیوں اور ان لوگوں کو رکھا جاتا ہے جن کے مغربی ممالک کے ساتھ روابط ہوں (اے پی)

ایرانی جیل خانہ جات کے سربراہ محمد مہدی حاج محمدی نے اعتراف کیا ہے کہ خود کو ہیکر ظاہر کرنے والے گروپ کی طرف سے مبینہ طور پر حاصل کی گئی وہ ویڈیوز اصلی ہیں، جن میں ملک کی بدنام اوین جیل میں ہونے والے بدسلوکی کے واقعات دکھائے گئے ہیں۔

انہوں نے منگل کو اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’ناقابل قبول رویوں‘ کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں۔

محمد مہدی حاج محمدی کا یہ بیان امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی جانب سے ان ویڈیوز کے کچھ حصوں اور اس رپورٹ کے اجرا کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں شمالی ایران میں واقع جیل میں ہونے والی بدسلوکیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔

اوین جیل طویل عرصے سے اس حوالے سے جانی جاتی ہے کہ وہاں سیاسی قیدیوں اور ان لوگوں کو رکھا جاتا ہے، جن کے مغربی ممالک کے ساتھ روابط ہوں۔

ایران ان افراد کو بین الاقوامی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں سودے بازی کے لیے استعمال کرتا ہے۔

حاج محمدی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کے تلخ واقعات کو دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا اور ان میں ملوث افراد سے نمٹا جائے گا۔

’میں خدا، پیارے رہبر اعلیٰ، اپنی عظیم قوم اور جیل کے اعلیٰ کردار کے مالک افسران سے معافی مانگتا ہوں جن کی کوششوں کو ان غلط کاریوں کی وجہ سے نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔‘

سرکاری ٹیلی ویژن نے حاج محمدی کے بیان کو نشر کیا ہے۔

دوسری جانب حاج محمدی نے ایسے کسی منصوبے کا کوئی ذکر نہیں کیا، جس کی مدد سے اوین جیل میں بدسلوکی کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

1971 میں شاہ ایران کے دور میں قیام کے بعد سے جیل میں بدسلوکی کے کئی واقعات ہو چکے ہیں، جن کا سلسلہ ملک میں انقلاب کے بعد بھی جاری رہا۔

2009 میں سخت گیر سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے دوبارہ ہونے والے متنازع انتخاب کے بعد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور گرفتار کیے گئے متعدد مظاہرین کو اوین جیل میں لایا گیا۔

بعد ازاں بدسلوکی کی اطلاعات سامنے آنے پر قانون سازوں نے جیل میں اصلاحات پر زور دیا، جس کے بعد وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگا دیے گئے۔

مبینہ ہیکرز کی جانب سے حاصل کردہ فوٹیج کے ایک حصے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص اپنے بازوؤں کو آزاد کروانے کے لیے باتھ روم میں لگا آئینہ توڑ دیتا ہے۔ یہاں تک کہ سی سی ٹی وی کیمروں نے جو فوٹیج ریکارڈ کی اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیل کے محافظ ایک دوسرے کو پیٹ رہے ہیں۔

قیدی ایک ہی کمرے میں دیواروں کے ساتھ ایک کے اوپر ایک کی ترتیب سے بنائے گئے تین بستروں پر سوتے ہیں اور انہوں نے سردی سے بچنے کے لیے کمبل اوڑھ رکھے ہیں۔

العربیہ کے مطابق مبینہ ہیکرز کے اس گروپ نے آن لائن اکاؤنٹ سے پیغام میں کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ دنیا ایران میں تمام سیاسی قیدیوں کی آزادی کے لیے ہماری آواز سنے۔‘

اوین جیل کے چار سابق قیدیوں اور بیرون ملک مقیم انسانی حقوق کے ایرانی کارکن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ ویڈیوز شمالی تہران میں واقع جیل کے مقامات سے مماثلت رکھتی ہیں۔

بعض مناظر بھی جیل کی ان تصاویر جیسے ہیں جو اس سے پہلے صحافیوں نے کھینچیں۔ یہ مناظر جیل کی ان تصاویر سے بھی مطابقت رکھتے ہیں جو سیٹلائٹ کے ذریعے بنائی گئیں جنہیں اے پی نے دیکھا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا