ٹیلی وژن کے میزبان اور پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے ماہر سمجھے جانے والے وقار زکا نے دی چین اینالیسس 2021 کے گلوبل کرپٹو ایڈاپٹیشن اینڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ویت نام کے بعد پاکستان دنیا بھر میں تیسرا ملک ہے جہاں کرپٹو کرنسی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہوئی ہے اور اس فہرست میں امریکہ بھی آٹھویں نمبر پر ہے۔
وقار زکا کے مطابق: ’پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگوں نے کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دینے سے ملک کا تمام قرضہ اتر سکتا ہے مگر حکومت بضد ہے کہ کرپٹو پر عائد پابندی نہیں ہٹائی جائے گی۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وقار زکا نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان نے بٹ کوائن سمیت تمام کرپٹو کرنسیز کے استعمال پرعائد پابندیاں نہ ختم کیں تو اسلام آباد کے راستوں پر ’کرپٹو مارچ‘ کیا جائے گا۔
دو روز تک سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر دھرنا ودھ وقار زکا ٹرینڈ کرتا رہا۔
جب وقار زکا سے پوچھا گیا کہ کیا یہ دھرنا صرف انٹرنیٹ تک ہی محدود رہے گا یا حقیقت میں بھی کوئی احتجاج ہوگا؟
اس کے جواب میں انھوں نے کہا جلد ہی اسلام آباد کے راستوں پر بٹ کوائن سمیت تمام کرپٹو کرنسیز پر عائد پابندیوں کے خلاف کرپٹو مارچ کے نام سے احتجاج ہوگا جس میں کرپٹو کے حامی بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ وقار زکا کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کراچی میں سٹیٹ بینک آف پاکستان اور حکومت پاکستان کو حریف بناتے ہوئے دو الگ الگ پٹیشنز دائر کی گئی ہیں جن کی پیروی کسی وکیل کے بجائے خود وقار زکا کریں گے۔
وقار زکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے کس قانون کے تحت بٹ کوائن سمیت کرپٹو پر پابندی عائد کی گئی ہے؟ سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی شنوائی بدھ 20 اکتوبر 2021 کو ہوگی۔
وقار زکا کے مطابق: ’پاکستان میں بینکس نے اپنی شاخوں میں نوٹس اور بل بورڈ آویزاں کیے ہوئے ہیں جس میں بینکس نے حوالہ اور ہنڈی، منی لانڈرنگ، دہشتگردی کے معاونت کی رقم کے ساتھ بٹ کوائن، لائٹ کوائن، پاک کوائن سمیت تمام کرپٹو اور ورچول کرسی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔‘
’اگر حکومت پاکستان سمجھتی ہے کہ کرپٹو کرنسی، دہشتگردی کے معاونت کے لیے استعمال ہوگی، تو پھر امریکہ جیسے ملک نے کیوں اسے اور ورچول کرنسیز کو اپنے ملک استعمال کرنے کی اجزات دی ہوئی ہے؟
حوالہ اور ہنڈی میں یہ پتہ نہیں لگایا جاسکتا کہ کتنی رقم بھیجی گئی، مگر کرپٹو تو آن لائن ہے جسے ٹریس کیا جاسکتا ہے۔
ان کے مطابق: ’امریکہ اور برطانیہ میں حکومت آن لائن ٹریس کرکے لوگوں سے ٹیکس وصول کرہی ہیں کہ آپ کے پاس اتنی کرپٹو کرنسی ہے آپ ٹیکس ادا کریں۔ پاکستان میں کرپٹو کو قانونی بنانے کے بعد ٹیکس وصولی بھی کی جاسکتی ہے۔‘
واضح رہے کہ وقار زکا کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں کیے کیس کا فیصلہ ان کے خلاف سنایا گیا جس میں کہا گیا کہ کرپٹو کرنسی سے نوٹ چھاپا جائے گا جبکہ پاکستان میں نوٹ پرنٹ کرنے کی اجازت صرف سٹیٹ بینک آف پاکستان ہی کو ہے اس لیے اسے قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وقار زکا کے مطابق یہ فیصلہ خاموشی سے سنایا گیا اور ان کو مطلع بھی نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں خیبر پختونخوا حکومت نے وقار زکا کو سرکاری طور پر کرپٹو ایکسپرٹ مقرر کرکے ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائی تھی جو بقول وقار زکا اب فعال نہیں رہی۔
دوسری جانب نیشنل سینٹر برائے بیگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے سربراہ اور گذشتہ چار سالوں سے کرپٹوکرنسی کی مائننگ کی تکنیک پر کام کرنے والے محسن طارق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کرپٹو کرنسی کو دنیا کے کئے ممالک میں قانونی حیثت حاصل ہے۔ وہاں کے لوگ کرپٹو میں سرمایہ کاری کرکے اس سے منافع کما کر وہاں کی حکومتوں کو بھاری ٹیکس ادا کررہے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے بٹ کوائن سمیت مختلف کرپٹو کرنسیز میں بہت زیادہ انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے مگر پاکستان میں اس کے متعلق کوئی قانون نہ ہونے کے باعث اگر وہ منافع بھی کماتے ہیں تو وہ ایف بی آر کو ظاہر نہیں کرسکتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق: ’فی الحال پاکستان میں چین اور دیگر ممالک کی ایکسچینج باہر سے کام کررہے ہیں جو کرپٹو کرنسی خریدنے اور بیچنے کا کام کرتی ہیں۔ اگر حکومت سٹاک ایکسچینج آف پاکستان کی طرح کرپٹو کرنسی کی سرکاری ایکسچینج شروع کردے تو نہ صرف قومی خزانے میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے ساتھ کرپٹو میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا ڈیٹا بھی اکھٹا ہوسکے گا۔ اس کرنسی کو قانونی شکل دی جائے۔‘
کرپٹو کرنسی ہوتی کیا ہے اور کیسے استعمال کی جاتی ہے؟
کرپٹو دراصل ڈیجیٹل سرمایہ کاری کا ایک طریقہ کار ہے جسے آن لائن خریدا اور فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ آن لائن یا ڈیجیٹل کرنسی جو کسی حکومت یا بینک کے قواعد و ضوابط کی پابندیوں سے مستثنی ہوتی ہیں اور انہیں کوئی بھی خود سے بناسکتا ہے اور یہ جدید دور کی روایتی کرنسی کے متبادل طور پر کام کرتی ہے۔
ابھی تک دنیا بھر میں روایتی بینک اور کئی حکومتوں کی جانب سے اسے قانونی طور پر قبول نہ کرنے کے باعث اب تک صرف مخصوص مقامات یا مخصوص شعبوں میں ہی کرپٹو کے ذریعے خریداری کی جاسکتی ہے۔ اس وقت ویڈیو گیمز بنانے والے اور بیچنے والے، سوشل نیٹ ورکس والے اس ڈجیٹل کرنسی کو مانتے ہیں اور اسے قبول کرتے ہیں۔
اس ڈجیٹل کرنسی کا باضابطہ آغاز 3 جنوری 2009 کو بٹ کوائن سے کیا گیا تھا۔ سٹیٹسٹا ویب سائٹ کے مطابق 2013 میں دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کی تعداد صرف 66 تھی۔ مگر اکتوبر 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر 6800 سے تجاوز کرگئی ہے۔