کابل: طالبان کی گاڑی پر گرنیڈ سے حملہ، بچوں سمیت چھ افراد زخمی

طالبان حکام کے مطابق واقعے میں دو طالبان جنگجوؤں سمیت سکول جانے والے چار بچے زخمی ہوئے۔

تین جون 2021 کی اس تصویر میں افغان دارالحکومت کابل میں دھماکے کا نشانہ بننے والی ایک گاڑی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بدھ کی صبح طالبان کی گاڑی پر گرنیڈ سے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو طالبان جنگجو اور سکول جانے والے چار بچے زخمی ہوگئے۔

طالبان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’آج صبح دہ مزنگ میں مجاہدین کی گاڑی پر گرینڈ پھیکا گیا، جس کے نتیجے میں دو طالبان جنگجو زخمی ہوئے۔‘

ایک اور عہدیدار نے بتایا: ’ہماری اب تک کی اطلاع کے مطابق سکول جانے والے چار بچے زخمی ہوئے ہیں۔‘

ایک عینی شاہد امین مانی نے بتایا کہ کابل کے مغرب میں واقع تحصیل دہ مزنگ میں یہ حملہ صبح آٹھ بجے سے قبل رش کے اوقات میں پیش آیا۔

امین امانی کے بقول: ’میں صبح سات بجکر 55 منٹ پر کام کے لیے جا رہا تھا کہ میں نے سڑک پر ایک بہت زوردار دھماکہ سنا، لیکن میں بچ کر نکل گیا۔‘

35 سالہ امین نے مزید بتایا: ’میں نے گاڑی کے شیشے سے بہت سا دھواں اٹھتا دیکھا اور لوگوں کو بھاگتے دیکھا۔‘

سوشل میڈیا پر موجود تصاویر میں دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی سکیورٹی صورت حال

افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان کو درپیش مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ دہشت گرد تنظیم داعش کا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چار روز قبل قندھار کی ایک مسجد میں ہونے والے حملے میں 40 سے زائد لوگ جان کی بازی ہار گئے۔ اس دھماکے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی ایک شاخ، داعش خراسان نے 15 اگست کے بعد سے طالبان پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

 داعش افغانستان میں طالبان کی حکومت کی حامی نہیں ہے۔

یاد رہے نو اکتوبر کو داعش کے ایک خود کش حملہ آور نے قندوز کی ایک مسجد پر حملہ کر کے 46 لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس سے قبل تین اکتوبر کو داعش نے کابل کی مسجد پر ہونے والے حملے ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

شدت پسند تنظیم کی جانب سے یہ دعویٰ طالبان کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے افغان دارالحکومت میں داعش خراسان کے ایک سلیپر سیل کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ 

کابل کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں پانچ افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ، جو چند روز قبل انتقال کر گئی تھیں، ان کے ایصال ثواب کے لیے ایک دعائیہ تقریب جاری تھی۔ 

داعش کے سلیپر سیل کو تباہ کرنے کے دعوی سے متعلق ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرکہا تھا کہ ’داعش کا مرکز مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور اس میں موجود تمام ارکان ہلاک ہوگئے۔‘

خیال رہے طالبان نے اافغانستان کے دارالحکومت کابل کا کنٹرول 15 اگست کو حاصل کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا