پاکستانی قیدی کے ’ماورائے عدالت‘ قتل پر بھارت سے وضاحت طلب

اسلام آباد نے 2003 سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قید ضیا مصطفیٰ کے قتل پر شدید احتجاج کیا ہے۔

سری نگر میں 10 اگست، 2016 کو ایک مقامی نوجوان کو مبینہ طور پر اس کے گھر کے احاطے کے اندر گولی مار کر ہلاک کرنے والے پولیس افسر کے خلاف احتجاج کے دوران بھارتی نیم فوجی دستے کا سپاہی  الرٹ کھڑا  نظر آ رہا ہے ( اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی قیدی ضیا مصطفیٰ کے قتل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے نئی دہلی سے وضاحت طلب کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے 2003 سے بھارت میں قید شہری ضیا مصطفیٰ کے قتل پر شدید احتجاج کیا گیا۔

بیان کے مطابق اسلام آباد نے پاکستانی قیدیوں کی حفاظت اور تحفظ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’یہ پہلی دفعہ نہیں، ماضی میں بھی پاکستانی سویلین قیدی مردہ پائے گئے۔ پاکستان اس ماورائے عدالت قتل کی شدیدمذمت کرتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شفاف تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کا تعین کرے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں مبینہ طور پر 11 اور 14 اکتوبر کے درمیان سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں نو سکیورٹی اہلکار اور ’کالعدم لشکر طیبہ کے عسکریت پسند‘ ضیا مصطفیٰ ہلاک ہوئے تھے۔

مصطفیٰ کو مارچ 2003 میں جموں و کشمیر پولیس نے مبینہ طور پر کشمیری پنڈتوں کے قتل عام کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر گرفتار کیا تھا۔

ان کی گرفتاری کا اعلان 10 اپریل، 2003 کو جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کے سوری نے سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان