جب باجوڑ کے طالب علموں نے چندے سے ایمبولینس خریدی

باجوڑ میں طالب علموں کی فلاحی تنظیم سے تعلق رکھنے والے عبید الرحمان بتاتے ہیں کہ جیب خرچ سے ایمبولینس خریدنا مشکل تھا لہٰذا انہوں نے چندہ مہم چلائی۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں طالب علموں کی ایک فلاحی تنظیم نے چندہ اکھٹا کر کے ایمبولینس خریدی ہے جو نہ صرف دور دراز علاقوں میں خدمات سرانجام دے گی بلکہ میتوں کو بھی اپنے علاقوں میں پہنچائے گی۔

نوجوانوں نے ایمبولینس ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کر دی ہے، جس نے ایمبولینس کے لیے ایک سرکاری ڈرائیور اور تنخواہ کا انتظام کیا ہے۔

فلاحی تنظیم سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ عبید الرحمان نے بتایا کہ ان کی تنظیم 24 طالب علموں پر مشتمل ہے۔

’تنظیم کا ہر رکن ماہانہ اپنے جیب خرچ سے کچھ پیسے بجا کر فنڈ میں جمع کرتا ہے، جس سے غریب اور یتیم بچوں کو باجوڑ کے مختلف سکولوں میں مفت تعلیم دی جاتی ہے۔‘ 

ایم بی بی ایس کے طالب علم عبید الرحمان کے مطابق جیب خرچ سے ایمبولینس خریدنا مشکل تھا لہٰذا انہوں نے چندہ اکھٹا کرنے کا ارادہ کیا اور باجوڑ کے ایک سکول میں اس کے لیے باقاعدہ مہم شروع کی۔

انہوں نے طالب عملوں میں آگاہی پھیلائی کہ ایمبولینس خریدنا کتنا اہم ہے اور درخواست کی کہ اس مہم میں ان کا ساتھ دیں۔

عبید الرحمان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وہ خود لاہور، کراچی اور اسلام آباد گئے، باجوڑ کمیونٹی سے ملے اور ان سے چندہ اکھٹا کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ قبائلی اضلاع کے صوبے میں ضم ہونے کے بعد ریسکیو 1122 نے اپنی سروس کا یہاں آغاز کر دیا ہے، لیکن باجوڑ میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا اور لوگ ایمرجنسی کی صورت میں رابطہ نہیں کرسکتے۔

اس کے علاوہ ریسکیو 1122 سروس میت پہنچانے کی سہولت نہیں دیتی اور مقامی ڈسٹرکٹ ہسپتال (خار) کی ایمبولینس بھی ریسکیو 1122 کے حوالے کر دی گئی ہے۔

عبید الرحمان کی خواہش ہے کہ وہ مزید ایمبولینسز خریدیں۔ ان کا ایک ہسپتال بنانے کا بھی ارادہ ہے جہاں لوگوں کا بروقت اور مفت علاج ہو سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا