کراچی: پیٹرول پمپ کی ملازم خواتین جن کی تنخواہ ’مردوں سے زیادہ‘

کلفٹن میں پیٹرول پمپ پر کام کرنے والی سب سے پہلی خاتون چاند بی بی نے بتایا کہ وہ پہلے ہیلتھ ورکر تھیں، مگر پھر اپنے ساتھ اپنی کئی دوستوں کو بھی یہاں کام کرنے کے لیے لے آئیں۔

کراچی پاکستان کا وہ پہلا شہر ہے جہاں خواتین پیٹرول پمپس پر کام کر رہی ہیں اور یہ روایت ان پانچ خواتین نے شروع کی جو پہلے ہیلتھ ورکر تھیں مگر اب پیٹرول پمپ پر کام کرتی ہیں۔

نجی کمپنی ٹوٹل پارکو کے کراچی میں ایریا مینیجر محمد علی خاور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کلفٹن اور صدر میں واقع ٹوٹل پارکو کے پیٹرول پمپس پر کام کرنے والی پانچ خواتین میں سے ایک خاتون قوت سماعت اور گویائی سے محروم ہیں مگر وہ اور دیگر خواتین بہت باہمت ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی پیٹرول پمپس پر کام کرنے والی خواتین کو مردوں سے زیادہ تنخواہ دیتی ہے۔

محمد خاور نے مزید بتایا کہ ’آنے والے دنوں میں ہماری کمپنی مزید خواتین کو پیٹرول پمپس پر رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘

ٹوٹل پارکو کے کلفٹن میں پیٹرول پمپ پر کام کرنے والی سب سے پہلی خاتون چاند بی بی نے بتایا کہ وہ پہلے ہیلتھ ورکر تھیں، مگر پھر اپنے ساتھ اپنی کئی دوستوں کو بھی یہاں کام کرنے کے لیے لے آئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’دیگر خواتین کو بھی پیٹرول پمپس پر کام کرنا چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا: ’میں جب شروع میں یہاں آئی تو مجھے کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔ مجھے یہاں پر کام کرنے والے مردوں نے ہی سب سکھایا اور بہت عزت دی۔ یہاں آنے والے گاہک بھی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ ہمارے ملک کی خواتین اتنی بااختیار ہیں کہ وہ پیٹرول پمپس پر کام کرتی ہیں۔‘

چاند بی بی کے مطابق ان کی ہیلتھ ورکر کی نوکری کے مقابلے میں یہ نوکری بہت اچھی ہے اور انہیں اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

’یہاں ہمیں اچھی تنخواہ، آنے جانے کا کرایہ، میڈیکل کی سہولت، سالانہ پانچ فیصد بونس اور اوور ٹائم کام کرنے کے پیسے بھی ملتے ہیں۔‘

چاند بی بی کی ساتھی اور سابق ہیلتھ ورکر 30 سالہ مہرالنسا کا کہنا تھا کہ ’شروع میں جب مجھے گاہک دیکھتے تھے تو گھبراہٹ ہوتی تھی مگر اب عادت ہوگئی ہے، تو اتنا عجیب نہیں لگتا۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ ’یہاں سب سے اچھی بات یہاں کا سٹاف ہے۔ میں جب چھٹی کرتی ہوں تو گھر پر بھی مجھے یہ سٹاف یاد آتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین