خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی نازیہ دو سال کی تھیں جب پولیو وائرس کی وجہ سے وہ زندگی بھر کے لیے ایک ٹانگ سے معذور ہوگئیں، تاہم انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور لوگوں کی خدمت کرنے کے اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے پوری جدوجہد جاری رکھی۔
33 سالہ نازیہ کو بچپن سے ہی طب کے شعبے میں کام کرنے کا شوق تھا۔
معذور افراد کے عالمی دن کی مناسبت سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’چونکہ میں خود معذور ہوں تو میری خواہش تھی کہ میں لوگوں کی خدمت کرسکوں اور مجھے یہ محسوس نہ ہو کہ میں معذور ہوں اور میں عام لوگوں کے ساتھ کام کر سکوں۔‘
نازیہ نے سخت محنت کی اور آج ریسکیو 1122 میں بحیثیت ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے سے حاصل کی، پھر ڈگری کالج سے بی اے پاس کیا، جس کے بعد انہوں نے طب کے شعبے میں ڈپلومہ حاصل کیا اور اس میں کام شروع کیا۔
وہ ریسکیو 1122 کے ساتھ کام کرتے ہوئے کئی ہنگامی صورت حال میں خدمات انجام دے چکی ہیں، چاہے وہ روڈ ٹریفک حادثات ہوں، طبی ایمرجنسی، آتشزدگی یا زچگی۔
ان کا کہنا تھا: ’جو کام عام لوگ کرتے ہیں وہ میں بھی بلا جھجک کررہی ہوں۔ اس میں مجھے کوئی دقت یا تکلیف محسوس نہیں ہوئی ہے۔‘
پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ وہ سلائی، کڑھائی میں بھی مہارت رکھتی ہیں اور کھانا پکانے کی بھی شوقین ہیں۔
خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نازیہ کہتی ہیں کہ ریسکیو 1122 کے ساتھ کام کرنا اعزاز کی بات ہے کیونکہ اس میں انسانیت کی خدمت کرنے کا موقع ملتا ہے اور خواتین کو اس شعبے میں کام کرنا چاہیے۔