اسد قیصر کی مبینہ آڈیو: ’ترقیاتی منصوبوں اور پارٹی فنڈ کے وعدے‘

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے پیمرا کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی مبینہ آڈیو کا فرانزک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اسد قیصر کو 13 دسمبر کی صبح الیکشن کمیشن میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا نوٹس بھی بھیج دیا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے مبینہ آڈیو کے حوالے سے تاحال تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے پیمرا کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی مبینہ آڈیو کا فرانزک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اسد قیصر کو 13 دسمبر کی صبح الیکشن کمیشن میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا نوٹس بھی بھیج دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پی ٹی آئی کے ووٹروں کو ترقیاتی منصوبوں کا ’لالچ‘ دے رہے ہیں اور ساتھ ہی پارٹی ممبران کو یہ بھی کہ رہے ہیں کہ ’جلد ہی ملٹی ملین منصوبوں کے ٹینڈرز جاری ہو رہے ہیں‘۔

اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس مبینہ آڈیو کے حوالے سے اسد قیصر کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جانب سے اسد قیصر کو بھیجے جانے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسد قیصر یا تو خود یا پھر اپنے کاؤنسل کے ذریعے الیکشن کمیشن میں 13 دسمبر کی صبح اس آڈیو کی وضاحت کریں۔

الیکشن کمیشن کا نوٹس میں کہنا تھا کہ ’الیکٹرونک میڈیا اور معتبر ذرائع سے آپ کی ایک آڈیو کے بارے میں معلوم ہوا ہے جس میں آپ ووٹرز سے ترقیاتی منصوبہ کا کہہ کر اپیل کر رہے ہیں بلکہ پارٹی امیدواروں سے فنڈنگ کے وعدے بھی کر رہے ہیں۔‘

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’آپ (اسد قیصر) امیدواروں سے وعدہ کر رہے ہیں کہ ملٹی ملین پراجیکٹس کے ٹینڈرز پر کام ہو رہا ہے اور جلد ہی ان کے نوٹس جاری کر دیے جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن کے نوٹس کے مطابق اسد قیصر کوڈ آف کنڈکٹ کی اس خلاف ورزی کی وضاحت پیش کریں۔

ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے پیمرا کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس مبینہ آڈیو کا فرانزک تجزیہ کرے۔

الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ (انتخابی ضابطہ اخلاق) کے مطابق الیکشن شیڈول جاری کرنے کے بعد، صدر، وزیر اعظم، گورنر، سپیکر، کسی بھی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین، وفاقی اور صوبائی وزرا، وزیر اعظم کے مشیر، وزیر اعلیٰ یا کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کے ترقیاتی منصوبوں کا آرڈر نہیں دے سکتے۔

اگر ثابت ہو جائے کہ یہ آڈیو درست ہے تو یہ قانون کے تحت کرپٹ پریکٹس اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان