بشکیک جانے والے پاکستانی حکام استنبول ائیر پورٹ پر آف لوڈ

ترکی اور کرغستان میں موجود پاکستانی سفیروں نے متعلقہ حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا جس کے بعد افسران کو اگلی فلائٹ سے بشکیک پہنچایا گیا۔

ترکی میں ائیر لائن انتظامیہ نے کہا کہ سرکاری وفد کے رکن کرغستان کے ویزے کے بغیر جہاز پر نہیں جا سکتے  (روئٹرز)

کرغستان میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے جانے والے پاکستان وزیراعظم آفس کے ایک سرکاری وفد کو ترکی کے استنبول ائیرپورٹ پر روک دیا گیا۔

ترکی میں ائیر لائن انتظامیہ نے کہا کہ سرکاری وفد کے رکن کرغستان کے ویزے کے بغیر جہاز پر نہیں جا سکتے جبکہ وفد کے ساتھ موجود دفتر خارجہ پروٹوکول حکام کے مطابق ان کے پاس سرکاری بلیو پاسپورٹ پر ویزا آن ارائیول کی سہولت موجود ہے۔

ترک ائیرپورٹ حکام اور کرغستان حکومت میں رابطے کا فقدان؟

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر سفارتی ذرائع نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ سفارتی سطح پر ایسی لاپرواہی افسوس ناک ہے۔

ان کے مطابق  پاکستان سے آنے والے سرکاری وفد میں سات سے آٹھ لوگ شامل تھے اور شرکا کے پاس سرکاری بلیو پاسپورٹ تھے۔ انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ حکام پہلے ہی کرغستان حکومت سے ویزا آن ارائیول پر بات کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے  جانے والے پاکستانی سرکاری وفد کو روکا گیا۔

ان کو کہنا تھا کہ استنبول ائیرپورٹ پر عملے کی غلط فہمی کی وجہ سے وفد کی آگے کی پرواز بھی چھوٹ گئی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلیو پاسپورٹ کیا ہے؟

پاکستان میں تین طرح کے پاسپورٹ جاری ہوتے ہیں جن میں ایک بلیو پاسپورٹ ہے۔

 دنیا کے 70 سے زائد ممالک کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ ہے کہ جن مسافروں کے پاس سفارتی اور بلیو پاسپورٹ ہوں گے انہیں ایئر پورٹ پر ہی ویزا مل جائے گا۔

سفارتی پاسپورٹ سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور سفیروں اور سفارتی اہلکاروں کو مختص ہوتا ہے جبکہ حکومت پاکستان کے سرکاری ملازمین اگر کسی سرکاری سطح کی میٹنگ یا دورے کے لیے بیرون ملک جائیں تو اُن کو بلیو پاسپورٹ جاری کیا جاتا ہے۔

اس نوعیت کے پاسپورٹ رکھنے والوں سے ایئر پورٹس پر پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔ اس طرح کے معاہدے دو طرفہ بنیاد پر ہوتے ہیں۔ پاکستان، ترکی اور پاکستان، کرغستان کے درمیان بھی یہ معاہدہ موجود ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے رابطہ کرنے پر سفارتی ذرائع  نے بتایا کہ ترکی اور کرغستان میں موجود پاکستانی سفیروں نے متعلقہ حکام کے ساتھ  اس معاملے کو اٹھایا جس کے بعد افسران کو اگلی فلائٹ سے بشکیک پہنچایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترک حکام کے مطابق سسٹم میں خرابی اور تکنیکی معاملات کی وجہ سے  یہ معاملہ پیش آیا جس سے افسران کو پرشانی اٹھانی پڑی اور انہوں نے اس کے لیے معذرت بھی کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان