’بیرونی خلا‘ کے نایاب سیاہ ہیرے کی نیلامی

’دی انیگما‘ نامی اس سیاہ ہیرے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کسی موسمیاتی اثرات کے نتیجے میں وجود میں آیا ہو گا یا زمین سے ٹکرانے والے ایسے سیارچے کے نتیجے میں، جو ہیروں پر مشتمل ہو گا۔

اس ہیرے کو فروخت کرنے والے نیلام گھر سوتھبیز کا کہنا ہے کہ وہ فروخت کیے جانے والے اس ہیرے کی ادائیگی کرپٹو کرنسی میں قبول کرے گا (تصویر: سوتھبیز)

 

بیرونی خلا سے تعلق رکھنے والے 555.55 قیراط کے نایاب ہیرے کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے، جو لاکھوں پاؤنڈز میں فروخت کیا جائے گا۔

’دی انیگما‘ نامی اس سیاہ ہیرے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کسی موسمیاتی اثرات کے نتیجے میں وجود میں آیا ہو گا یا زمین سے ٹکرانے والے ایسے سیارچے کے نتیجے میں، جو ہیروں پر مشتمل ہو گا۔

یہ ہیرا افریقہ کے 530 قیراط والے ’گریٹ سٹار‘ اور 545.7 قیراط والے ’گولڈن جوبلی‘ ہیرے سے بھی زیادہ بھاری ہے۔

اپنے مخصوص قیراط کے ساتھ ساتھ انیگما میں 55 فیسٹس (Facets) یعنی سیدھی سطحیں بھی شامل ہیں، جن سے روشنی منعکس ہوتی۔

کاربوناڈو ہیرے کہلانے والے یہ سیاہ ہیرے 3.8 ارب سال پرانا ہو سکتے ہیں۔ یہ زمین کی سطح یا اس کے قریب معدنیات کے ذخائر میں پائے جاتے ہیں۔

عام طور پر ہیرے اپنی روایتی شفافیت کے باعث مہنگی قیمت پر فروخت ہوتے ہیں لیکن سیاہ ہیرے نایاب ہونے کے باعث زیادہ پرکشش ہوتے ہیں اور کچھ ڈیزائنرز ان کی منفرد گہری رنگت کے لیے ان پتھروں کو استعمال کرتے ہیں۔

اس ہیرے کو فروخت کرنے والے نیلام گھر سوتھبیز کا کہنا ہے کہ وہ فروخت کیے جانے والے اس ہیرے کی ادائیگی کرپٹو کرنسی میں قبول کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیلام گھر کے چیف ایگزیکٹو چارلس سٹیورٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ این ایف ٹیز اور کرپٹو کرنسی کے آرٹ مارکیٹ میں طویل مدتی اثرات اور فوائد ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں یہ واقعی زیادہ دلچسپ، سرایت کرنے کی صلاحیت رکھنے والا اور طاقتور اثاثہ ہے اور بلاک چین کی ملکیت اور اس کا مصدقہ ہونا اچھا خیال ہے۔‘

ان کے بقول: ’اس کے ممکنہ طور پر فزیکل آرٹ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل آرٹ پر بھی اثرات ہیں اور میں یقینی طور پر سمجھتا ہوں کہ پرائمری اور سیکنڈری مارکیٹوں کے اتار چڑھاؤ سے قطع نظر مالیاتی لحاظ سے یہ (ڈیجیٹل کرنسی کا) طریقہ کار آنے والے سالوں میں بڑھتا اور ترقی کرتا رہے گا۔‘

تاہم آرٹ کی دنیا میں بہت سے دوسرے لوگوں نے کرپٹو کو بطور مارکیٹ (کرنسی) اپنانے سے گریز کیا ہے۔

بیلجیئم کے سرمایہ کار بینکر ایلین سرویس نے ڈیجیٹل آرٹسٹوں کے کئی فن پارے حاصل کیے ہیں لیکن وہ این ایف ٹیز کو ان کے بہت سے ناقابل حل کاپی رائٹ کے مسائل اور سکیورٹی چیلنجز کے باعث تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

این ایف ٹیز کی منٹنگ اور ہیروں کی خریداری کے لیے کرپٹو کرنسی کی بڑی تعداد میں مائننگ بھی ماحول پر بہت زیادہ منفی اثر ڈالتی ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ میں 121 ٹیرا واٹ سے زیادہ سالانہ بجلی استعمال ہوتی ہے۔ اگر یہ کوئی ملک ہوتا تو بجلی کے استعمال میں اس کا شمار دنیا میں 30ویں نمبر پر ہوتا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا