بھارت مسلمانوں کی سکیورٹی اور تحفظ کو یقینی بنائے: اسلامی تعاون تنظیم

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے تمام ضروری اقدامات کرنے کا کہا ہے۔

بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے بعد  دس فروری کو ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے میں شریک خواتین (اےایف پی)

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے تمام ضروری اقدامات کرنے کا کہا ہے۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیر کو ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے بھارت کی ریاست اترکھنڈ میں ’ہندو توا‘ کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی کے سرعام اعلانات، سوشل میڈیا پر مسلمان خواتین کو ہراساں کیے جانے کے مبینہ واقعات کے ساتھ ساتھ ریاست کرناٹک میں مسلم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی لگائے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ نے بین الاقوامی برادریت خاص طور پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’او آئی سی کا جنرل سیکریٹریٹ ایک بار پھر بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مسلمان برادری کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنائے اور تشدد، نفرت انگیز جرائم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘

واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت میں گذشتہ چند ہفتوں سے مسلمان طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی لگائے جانے کے بعد سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

بھارتی ریاست کرناٹک میں گذشتہ ہفتے ایک مسلمان طالبہ کو حجاب پہن کر یونیورسٹی میں داخل ہونے پر کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا جب حجاب پر پابندی کے حق میں احتجاج کرنے والے چند لڑکوں نے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانا شروع کر دیا تھا۔

تاہم مسکان نامی اس طالبہ نے ان نعروں کا جواب ’اللہ اکبر‘ کے نعروں سے دیا تھا۔ جس کے بعد ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیر کو تعلیمی اداروں کے باہر طالب علموں سے حجاب اتارنے کے مطالبات کے بعد اب ایسا لگ رہا ہے کہ کرناٹک حکومت اس معاملے پر کوئی ایس او پیز وضع کرنے والی ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں تین روزہ پابندی کے بعد پیر کو سکول اور دیگر تعلیمی ادارے کھلئے جہاں انتظامیہ کی جانب سے طالبات کو حجاب پہن کر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اس سے قبل گذشتہ ہفتے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمان خواتین کے ساتھ پیش آنے والے ان واقعات کے حوالے سے کہا تھا کہ مسلم خواتین نے مودی حکومت کی کھل کر حمایت کی جس پر مخالفین خوش نہیں ہیں۔

ریاست اترپردیش میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے حجاب کا لفظ استعمال کیے بغیر مسلمان خواتین کے حوالے سے کہا تھا کہ ’بھارت میں لوگ مسلمان خواتین کے حقوق اور ترقی کو روکنے کے لیے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ مسلم بہنوں کو ورغلا رہے ہیں تاکہ مسلم بیٹیوں کی زندگی ہمیشہ پیچھے ہی رہے۔‘ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت ہر مظلوم مسلم خاتون کے ساتھ کھڑی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا