حجاب پر ہراسانی اور اللہ اکبر کا نعرہ: ’21ویں صدی کی بہادر ترین خاتون‘

پاکستان میں بھی ’مسکان‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے جہاں صارفین کی جانب سے مسکان کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جن میں کئی جگہوں پر انہیں ’شیرنی‘ کے طور پر دکھانے کی کوشش کی کی جا رہی ہے۔

بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پہننے والی ایک طالبہ کو تعلیمی ادارے میں ہراسانی کا نشانہ بنانے اور اس کے جواب میں طالبہ کا ’بہادری‘ سے ’اللہ اکبر‘ کا جوابی نعرہ لگانے پر جہاں ایک جانب طالبہ کو داد و تحسین سے نوازا جا رہا ہے وہیں بھارت میں بڑھتے عدم برداشت کے کلچر پر تنقید کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے مطابق کرناٹک کے ایک کالج میں باحجاب طالبہ کو پہلے کالج میں داخل ہونے سے روکا گیا مگر جب وہ کالج میں داخل ہوئیں تو زعفرانی مفلر اوڑھے طلبہ کے ایک گروہ نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے۔

اس کے جواب میں مسکان نامی طالبہ نے خوفزدہ ہونے کے بجائے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگا کر مشتعل ہجوم کو جواب دیا۔

اس سارے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے سوشل میڈیا صارفین اس پر تبصرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران ریاست کرناٹک میں طالبات حجاب پر عائد پابندی واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس ویڈیو کی وجہ سے یہ موضوع سوشل میڈیا تک آ گیا ہے جہاں اب بڑے پیمانے پر اس حوالے سے بات ہو رہی ہے۔

اس وقت پاکستان میں بھی ’مسکان‘ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے جہاں صارفین کی جانب سے مسکان کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جن میں کئی جگہوں پر انہیں ’شیرنی‘ کے طور پر دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ویڈیو وائرل ہونے پر پاکستانی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سمیت کئی شخصیات نے خواتین کو لباس کی بنیاد پر تعلیم کے حق سے محروم کرنے کی کوشش اور ہراسانی کے خلاف آواز اٹھائی۔

ملالہ یوسفزئی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لڑکیوں کو حجاب کے ساتھ سکول جانے سے روکنا خوفناک ہے۔ کم یا زیادہ پہننے پر خواتین کے ساتھ مصنوعات جیسا برتاؤ اب بھی جاری ہے۔ بھارتی رہنماؤں کو مسلم خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنا ہو گا۔‘

 

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی اس حوالے سے ایک ٹویٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جو #ModiEndia میں ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے۔ بھارتی معاشرہ غیرمستحکم قیادت کی وجہ سے تیزی سے گر رہا ہے۔ حجاب پہننا ذاتی انتخاب ہے جیسا کہ کوئی بھی لباس جس کے لیے شہریوں کو اجازت دی جانی چاہیے۔‘

 

مشال حسین ملک نے لکھا کہ ’ہر عمل کا برابر ردعمل ہوتا ہے! اپنے یقین کے ساتھ ثابت قدم رہیں چاہے آپ کو تنہا ہی کھڑے ہونا پڑے۔‘

اقصیٰ کنجھر لیلا جمالی نے مسکان کی تصویر کے ساتھ لکھا: ’21ویں صدی کی بہادر ترین خاتون۔‘

ایسا نہیں کہ صرف مسکان کے حق میں ہی بات ہو رہی ہے بلکہ ان کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر بات ہو رہی ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ