عالمی بینک کا افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر امداد کا اعلان

عالمی بینک طالبان حکومت کو براہ راست رقم فراہم کرنے سے قاصر ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی ہے، اس لیے بینک نے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فنڈز اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف جیسی تنظیموں کو بھیجے ہیں۔

ایک افغان پناہ گزین خاتون 08 ستمبر 2014 کو  وظیفہ حاصل کرنے کے لیے اپنے کیمپ سے باہر آ رہی ہیں (تصویر: اے ایف پی فائل)

عالمی  مالیاتی ادارے ورلڈ بینک نے انسانی ہمدردی کے تناظر میں افغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم طالبان حکومت کے کنٹرول میں جانے کے بجائے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے ذریعے خرچ کی جائے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ مختص کی گئی امداد افغانستان ریکنسٹرکشن ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) میں سے ہیں اور یہ گذشتہ دسمبر میں ادا کیے گئے 28 کروڑ ڈالر اے آر ٹی ایف  فنڈز کے علاوہ ہے، جس کا مقصد سردیوں کے مہینوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی مدد کرنا تھا۔

واشنگٹن میں قائم ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ فنڈز گرانٹس کی شکل میں فراہم کیے جائیں گے جس کا مقصد ضروری بنیادی خدمات کی فراہمی میں مدد، کمزور افغان عوام کے تحفظ، انسانی سرمائے اور اہم اقتصادی اور سماجی خدمات کے تحفظ میں مدد اور مستقبل میں انسانی امداد کی ضرورت کو کم کرنا ہے۔‘

ورلڈ بینک نے گذشتہ اگست کے آخر میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کابل کو دی جانے والی اپنی امداد معطل کر دی تھی۔

اے آر ٹی ایف ایک ملٹی ڈونر فنڈ ہے جو لاکھوں افغانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی امداد کو مربوط بناتا ہے اور ڈونر پارٹنرز کی جانب سے عالمی بینک اس کا انتظام کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے آر ٹی ایف طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے تک افغانستان کے لیے ترقیاتی فنڈنگ کا سب سے بڑا ذریعہ تھا جو حکومت کے بجٹ کو 30 فیصد تک مالی اعانت فراہم کرتا تھا۔

عالمی بینک طالبان حکومت کو براہ راست رقم فراہم کرنے سے قاصر ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی ہے، اس لیے بینک نے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فنڈز اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف جیسی تنظیموں کو بھیجے ہیں۔

طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کی بڑی آبادی کو خوراک کی قلت اور بڑھتی ہوئی غربت کا سامنا ہے۔

عالمی بینک نے کہا ہے کہ ’اس نئی امداد کا مقصد ’کمزور افغان عوام کو تحفظ فراہم کرنا اور انسانی سرمائے اور اہم اقتصادی اور سماجی خدمات کے تحفظ میں مدد کرنا ہے۔‘

پاکستان کا افغانستان کی امداد کا پیکج

وزیر اعظم عمران خان 22 نومبر 2021 کو پاکستان کی طرف سے افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پانچ ارب روپے کے امدادی پیکیج کی منظوری دے چکے ہیں۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور ہنگامی صورتحال سے نمٹننے کے لیے افغانستان کے لیے 5 ارب روپے کی امدادی پیکج کی منظوری دی گئی ہے۔

امدادی پیکج میں شامل اشیا میں 50 ہزار میٹرک ٹن گندم، ادویات و طبی سامان اور سردیوں کے لیے سامان شامل ہوگا۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے بھارت کی طرف سے 50 ہزار میٹرک ٹن امدادی گندم کو جو کہ پاکستان سے گزر کر جائے گی راہداری کی اجازت دی جائے گی۔

افغانیوں کی سہولت کے لیے پاکستانی ویزا کے حصول کو آسان بنانے اور زیادہ سے زیادہ تین ہفتوں کے اندر اجرا کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس سے قبل 13 اکتوبر 2021 کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران افغانستان کے لیے انسانی امداد کے مسئلے پر ’نتیجہ خیز بات چیت‘ ہوئی ہے۔

واشنگٹن نے طالبان حکومت پر بارہا زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے خواتین اور لڑکیوں اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔

پرائس نے کہا: ’امریکی وفد نے واضح کیا، جیسا کہ ہم مستقل طور پر کرتے ہیں، کہ طالبان کو ان الفاظ پر نہیں بلکہ صرف ان کے عملی اقدامات کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔‘

امداد کے بغیر پہلا بجٹ

اس تمام صورتحال کے باوجود طالبان حکومت نے دو دہائیوں میں پہلی بار غیر ملکی امداد پر انحصار کیے بغیر 17 دسمبر 2021 کو اپنا پہلا بجٹ پیش کیا تھا۔

ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بجٹ کو منظر عام پر لانے سے قبل منظوری کے لیے کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا۔

گذشتہ برس طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد عالمی ڈونرز نے افغانستان کی مالی امداد روک دی تھی اور امریکہ سمیت مغربی طاقتوں نے بھی کابل کے بیرون ملک موجود اربوں ڈالرز کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

سال 2021  میں اشرف غنی کی حکومت کے آخری بجٹ کو آئی ایم ایف کی رہنمائی کے تحت بنایا گیا تھا جس کو 219 ارب افغانی (اس وقت 2.7 ارب ڈالر) کی امداد اور 217 ارب افغانی ملکی آمدنی کے باوجود خسارے کا سامنا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا