’بلوچستان عوامی پارٹی کا حکومت سے اعتبار اٹھ گیا ہے‘

حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرنے والی بلوچستان عوامی پارٹی کے خیبر پختونخوا میں رکن اسمبلی بلاول آفریدی کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔

خیبر پختونخوا میں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے پارلیمانی رہنما بلاول آفریدی نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت حکومت کے ساتھ کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔

 ان کا کہنا تھا: ’اتحادی تو دور کی بات ہے پی ٹی آئی پر ایسا وقت آگیا ہے کہ ان کے اپنے وزیر بھی ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔‘

بلاول آفریدی کے مطابق ان کی پارٹی کی سینئیر لیڈرشپ جلد ہی اپنا فیصلہ سنائے گی۔ پارٹی مشاورت کے لیے تیار نہیں ہے کیوں کہ پی ٹی آئی حکومت سے اس کا اعتبار اٹھ چکا ہے۔

کراچی میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’علحیدگی کا اعلان اس لیے کیا کیونکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی جناب سے قبائلی اضلاع کے بہتر مستقبل کے فیصلے نظر نہیں آرہے تھے۔ نہ ہی ہمارے فنڈز ہمیں دیے گئے۔ صرف حکومتی لوگوں کو دیے گئے جنہیں ان فنڈز کے بہتر استعمال کا کوئی علم نہیں۔‘

قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی سے اتحاد ختم کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’ہمارے تمام ایم این ایز رابطے میں ہیں اور مستقبل میں ہم ایسا فیصلہ کرنے جارہے ہیں جس میں پاکستان اور عوام کا فائدہ ہوگا۔ آگے بھی حالات یہی ہوں گے کہ ہم حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلوچستان عوامی پارٹی کی اندرونی تقسیم پر بلاول آفریدی کا کہنا تھا: ’جام صاحب کے گروپ میں تمام ایم این ایز جام صاحب کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قومی اسمبلی میں پانچ میں سے چار سیٹیں بھی جام صاحب کے پاس ہیں۔ صرف ایک سیٹ قدوس بزنجو صاحب کے پاس ہے۔ پارٹی کی لیڈر شپ نے خالد مگسی صاحب کو فیصلے کا حق دیا ہے۔ ہم نے فی الحال علیحدگی اختیار کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے یوٹرن نہیں لیں گے اور بہت جلد حکومت کو اپنے فیصلے سے سرپرائز کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’علیحدگی کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی کے ایک دو وزیروں نے رابطے کیے ہیں لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ پہلے بھی بہت وعدے کیے ہیں جو پورے نہیں ہوئے۔ اس لیے ہمیں ان پر اعتماد نہیں رہا اور نہ اب اعتماد کرسکتے ہیں اسی وجہ سے اب ہم انہیں سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔‘

صوبائی ایم پی اے بلاول آفریدی کا مزید کہنا تھا: ’پی ٹی آئی کے بہت سارے ممبران ان کو ووٹ نہیں دیں گے۔ میں پوری تصدیق کے ساتھ کہتا ہوں کہ ان کے اپنے کچھ ممبران ان کو ووٹ نہیں دینے والے اور آپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔ آنے والے دنوں میں عمران خان وزیر اعظم نہیں رہیں گے۔‘

یاد رہے کہ حکومت کا موقف رہا ہے کہ اس کے اتحادی اس کے ساتھ ہیں اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے دن حکومت کا ساتھ دیں گے۔

اس سے قابل وزیر داخلہ شیخ رشید کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہہ چکے ہیں کہ باپ ’مکمل طور پر‘ وزیر اعظم کے ساتھ کھڑی ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے ناراض ساتھیوں کو منانے کی کوششیں جاری ہیں اور جنہوں نے راہیں الگ کی ہیں انہیں پیسے دیے گئے ہیں۔ 

پی ٹی آئی کے اپنے ناراض اراکین کے حوالے سے گذشتہ روز وفاقی وزرا کہہ چکے ہیں کہ حکومت بچانے کے لیے کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ، سودے بازی کو مسترد کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست