’سوچنا چاہیے کہ روس یوکرین جنگ بندی کیسے کروا سکتے ہیں‘

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک سے روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی اور ’جنگ بندی‘ میں مدد کرنے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔

3

22 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری  او آئی سی اجلاس  کا ایک منظر، جس میں وزیراعظم عمران خان سمیت رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کو دیکھا جاسکتا ہے (فوٹو:  وزارت خارجہ)

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک سے روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی اور ’جنگ بندی‘ میں مدد کرنے پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’دنیا میں دوسروں کی طرح ہم بھی یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر پریشان ہیں۔‘

عمران خان نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازع پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’میں او آئی سی کو تجویز کرتا ہوں کہ وزرا خارجہ کی بات چیت کے دوران، ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم ڈیڑھ ارب لوگوں کی نمائندگی کیسے کر سکتے ہیں، ہم کیسے ثالثی کر سکتے ہیں، ہم کیسے جنگ بندی کرا سکتے ہیں، ہم کیسے اس تنازع کو ختم کرا سکتے ہیں۔‘

پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا دو روزہ 48 واں اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے، جس میں 46 سے زیادہ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں، تاہم افغان وزیر خارجہ نے شرکت سے معذرت کرلی۔

’اتحاد، انصاف اور ترقی‘ کے موضوع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صدارت میں اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں  پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اسلامو فوبیا اور مسلم امہ کو درپیش مسائل سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ کیا۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف دن منانے کی قرارداد منظور ہونے پر او آئی سی اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’آج اسلامی اقدار کو جتنا خطرہ ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔‘

او آئی سی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا: ’نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا، کیونکہ مسلمان ممالک نے اس بیانیے کو کم کرنے کے لیے کچھ کیا ہی نہیں۔ مسلم ممالک کے سربراہان کو اس حوالے سے اقدامات اٹھانے چاہیے تھے۔‘

عمران خان کے مطابق: ’اسلامو فوبیا کو دہشت گردی سے جوڑنے کی وجہ سے مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمان زیادہ مشکلات کا شکار ہوئے، وہ مسلسل اس چیز کو برداشت کر رہے ہیں، اسی لیے میں بہت خوش ہوں کہ پہلی مرتبہ اس چیز کو تسلیم کیا گیا ہے کہ اسلاموفوبیا واقعی ایک چیز ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیاکے تدارک کے لیے 15 مارچ کاعالمی دن منانے کی تاریخی قرارداد کی منظوری مسلم امہ کی بڑی کامیابی ہے، مسلم ممالک کواپنی خارجہ پالیسی میں کور ایشوزپر متفق ہو کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

روس یوکرین جنگ میں اوآئی سی ثالث کاکردارادا کرسکتی ہے، اس تنازعہ سے دنیا میں پٹرول اور گندم کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، ایک مستحکم افغانستان عالمی دہشت گردی کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔

 وزیراعظم نے اپنے خطاب میں خواتین کے حقوق سمیت دیگر امور پر بھی بات کی۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارت باہر سے لوگ لاکر کشمیریوں کا حق مار رہا ہے۔ ’کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا جنگی جرم ہے۔‘

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں افغانستان کے بحران کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ ’افغانستان کے لوگ پسند نہیں کرتے کہ کوئی انہیں ڈکٹیٹ کرے۔‘


او آئی سی سیکریٹری جنرل کا یمن، فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر تشویش کا اظہار

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حصین براہیم طحہ نے اجلاس سے خطاب میں یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یمن میں انسانی بحران کی صورتحال ہے۔‘

انہوں نے سعودی عرب میں شہری آبادی پر حوثی باغیوں کے حملوں کو انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی ماہ ریاض، سعودی عرب میں یمن پر امن مذاکرات ہو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ شام بحران کے پرامن حل، عراق میں استحکام، افریقی ساحل و جھیل چاڈ خطے میں امن چاہتے ہیں۔

براہیم طحہ کے مطابق رواں او آئی سی اجلاس کا موضوع یعنی اشتراک برائے اتحاد، انصاف اور ترقی کا مرکزی خیال مسلم امہ کی امیدو‍ں کا مرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسلسل فلسطین اور مسجد الاقصیٰ پر نوآبادیاتی تسلط بڑھا رہا ہے۔ ’اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔‘

انہوں نے زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مسلم امہ کو باہمی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ اگست 2019 کے غاصبانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’مسئلہ کشمیر کے سلامتی کونسل کے تحت منصفانہ حل کے لیے او آئی سی کو کردار ادا کرنا ہو گا۔‘

 

سعودی عرب کی او آئی سی رکن ممالک میں بھائی چارہ قائم رکھنے کی پالیسی واضح: شہرادہ فیصل

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے او آئی سی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب افغانستان، فلسطین اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی حمایت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے دن منانے پر پاکستان اور اس کے رہنماؤں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اس معاملے میں مزید کامیابیاں سمیٹنے میں زیادہ کوششیں درکار ہوں گی۔‘

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کی او آئی سی کے ممبر ممالک میں بھائی چارہ قائم رکھنے کی پالیسی واضح ہے۔‘

ان کے مطابق: ’گذشتہ دسمبر میں افغانستان کے معاملے پر کامیاب اجلاس ہوا، جس میں ہیومینیٹیرین ٹرسٹ فنڈ کا قیام عمل میں آیا جو کہ اس اجلاس کی کامیابی تھی اور طاقر خطیب کو اس فنڈ کا نمائندہ بنایا گیا تھا۔‘

افغانستان کے معاملے پر شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کا کہنا تھا کہ ’مملکت افغانستان کے امن و ترقی میں اسلامی ممالک کے کردار اور ان کی مدد کا اعادہ کرتی ہے اور ہم اس معاملے میں اپنی مزید مدد جاری رکھیں گے تاکہ افغان شہری اس بحرانی صورتحال پر قابو پا سکیں۔‘

انہوں نے امید ظاہر کی افغانستان میں مختلف برادریاں تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گی اور افغانستان کی سرزمین کو کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گی۔

سعودی وزیر خارجہ نے اہنے خطاب میں کہا کہ ’ہم فلسطینی موقف کی مرکزیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم فریقین کے درمیان تنازعے کے خاتمے کے ہر ممکن مدد کو تیار ہیں اور عالمی اداروں کی قراردادوں کی روشنی میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔‘

شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور عالمی کوششوں کو سراہتے ہیں کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کی گئی ہیں۔‘


او آئی سی دو ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے ابتدائی بیان میں شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے اجلاس کے انعقاد کو پاکستان کے لیے ایک اعزاز قرار دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’او آئی سی تقریباً دو ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز ہے۔‘

انہوں نے بیان کے دوران او آئی سی کی کچھ کامیابیوں کا ذکر کیا، جن میں افغانستان میں خوراک اور سکیورٹی فنڈ کا آغاز بھی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کے درمیان مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی، جس پر اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف دن کا اعلان کیا۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ ’او آئی سی مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کام کر رہی ہے۔‘

شاہ محمود نے تجویز دی کہ 23-2022 میں وزارتی سطح کے ایک اجلاس کا انعقاد کیا جائے، جس میں مسلم امہ کے حوالے سے امن اور سکیورٹی کے ڈھانچے پر غور کیا جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام کو حق خودارادیت نہیں مل رہا۔ ’ہمیں غیرملکی مداخلت ختم اور تنازعات کو حل کرنا ہوگا۔‘

انہوں نے اپنے بیان میں مسلم امہ کے اندر تنازعات ختم کرنے اور اتحاد کے لیے اشتراک، اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے مل کر کردار ادا کرنے، کرونا وبا کے خاتمے اور معاشی گراوٹ سے نکلنے اور ترقی کے لیے کام کرنے کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی دیں۔


او آئی سی وزارتی کونسل کی چیئرمین شپ پاکستان کے سپرد

اسلامی تعاون تنظیم کے آغاز کے ساتھ ہی نائیجر کے وزیر خارجہ اور او آئی سی وزارتی کونسل کے موجود صدر حسومی مسعودو نے خطاب کرتے ہوئے وزارتی کونسل کی چیئرمین شپ پاکستان کے سپرد کردی جبکہ فلسطین، یمن اور کیمرون نائب چیئرمین ہوں گے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے ترقی کو ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہو گا۔


 افغان وزیر خارجہ کی او آئی سی اجلاس میں شرکت سے معذرت

افغانستان نے پیر کو اجلاس شروع ہونے سے قبل ایک سرکاری بیان میں بتایا کہ ان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ’ضروری مصروفیات‘ کی بنا پر اجلاس میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

بیان کے مطابق: ’وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی ترکی کے طویل ہمہ پہلو اور کامیاب دورے سے کل شام ہی اپنے ملک واپس لوٹے ہیں اور آتے ہی انتہائی ضروری سرکاری امور اور شوریٰ اجلاسوں میں مصروف ہوگئے ہیں۔‘

مزید کہا گیا کہ ان کی غیر حاضری میں ’امارت اسلامیہ کا موقر وفد او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہے۔‘

بیان کے مطابق: ’او آئی سی نے حال ہی میں کابل میں اپنا دفتر کھولا ہے اور ان کے نمائندے افغان وزیرخارجہ، نائب وزیراعظم اول و دوم اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کرچکے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کچھ میڈیا اداروں اور صحافیوں نے ذاتی تجزیوں میں اس کی مختلف وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کی ہے، جو ان کی اپنی آرا ہیں۔‘


او آئی سی اجلاس سے قبل فیصلے پر نظر ثانی پر بلاول کا شکریہ: وزیر خارجہ


 ’امہ کو درپیش سلگتے ہوئے معاملات‘ پر بحث

پاکستانی دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق گذشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ کی اسلام آباد آمد کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی جس میں اجلاس کے ایجنڈے اور ممکنہ نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے پاکستانی وزیر خارجہ کو تنظیم کی سربراہی سنبھالنے پر مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ او آئی سی اجلاس میں ’امہ کو درپیش سلگتے ہوئے معاملات‘ کو زیر بحث لایا جایا جائے گا۔

او آئی سی اجلاسوں پر ایک نظر

اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے، جس میں دنیا بھر کے 57 مسلم ممالک اسلامی تعاون تنظیم کے رکن شامل ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور پاکستان 1970، 1980، 1993 اور 2007 میں چار بار او آئی سی وزرائے کونسل اجلاسوں کی میزبانی کر چکا ہے۔

وزرائے خارجہ اجلاس میں دسمبر میں ہونے والے او آئی سی کے 17ویں غیرمعمولی اجلاس کے فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان