’جے شری رام‘ کہنے پر مجبور کیے جانے والا مسلم نوجوان ہلاک

اطلاعات کے مطابق بھارت میں ایک مسلمان نوجوان ہجوم کی جانب سے مبینہ طور پر مقدس ہندو الفاظ دہرانے پر مجبور کرنے اور تشدد کا نشانہ بننے کے کچھ روز بعد ہلاک ہو گیا ہے۔

( Screenshot/Md Asif Khan/Twitter )

اطلاعات کے مطابق بھارت میں ایک مسلمان نوجوان ہجوم کی جانب سے مبینہ طور پر مقدس ہندو الفاظ دہرانے پر مجبور کرنے اور تشدد کا نشانہ بننے کے کچھ روز بعد ہلاک ہو گیا ہے۔

تبریز انصاری نامی مسلمان نوجوان پر 18 جون کو بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں ایک گھر میں گھس کر موٹر سائیکل چرانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تبریز کی ہلاکت کے بعد ان پر تشدد کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔

ان کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ 22 سالہ تبریز کو درخت سے باندھنے کے بعد سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایک وڈیو میں ہجوم کی جانب سے انہیں ڈنڈوں سے مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک اور وڈیو میں انہیں ’جے شری رام‘ اور ’ جے ہنومان‘ کے الفاظ کہنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ ان نعروں کا مطلب ’ہندو دیوتا رام کی فتح ہو ، اور دیوتا ہنومان کی فتح ہو‘ ہے اور یہ ہندوؤں کی جانب سے روایتی طور پر کہے جانے والے مذہبی الفاظ ہیں۔

واضح رہے کہ رام اور ہنومان دونوں شخصیات کو ہندو مت میں دیوتا کا درجہ حاصل ہے۔

وڈیو میں تبریز کو یہ الفاظ دہراتے اور ہجوم سے مارپیٹ روکنے کے لیے منت سماجت کرتے دیکھا جا سکتا۔ مشتعل ہجوم کی جانب سے پولیس کو بھی اطلاع کی گئی لیکن جب پولیس موقع پر پہنچی تو تبریز درخت سے بندھے ہوئے تھے۔

تفتیشی افسران کے مطابق تبریز کی جانب سے دو اور افراد کے ساتھ چوری کی نیت سے ایک گھر میں گھسنے کا اعتراف کیا گیا لیکن ان کے ساتھ آنے والے افراد فرار ہو گئے تھے۔

کئی مقامی اخباروں کی جانب سے یہ رپورٹ کیا گیا کہ پولیس نے اپنی رپورٹ میں تبریز پر ہونے والے تشدد کا ذکر نہیں کیا۔ تبریز کو ہفتے تک پولیس کی تحویل میں رکھا گیا کیونکہ ان کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ بیمار ہیں۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق انہیں جمشید پور کے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

تبریز کے خاندان کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ہجوم کی جانب سے کئی گھنٹوں تک بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بننے کے باعث ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تبریز کے رشتہ دار مقصود عالم کی جانب سے کہا گیا کہ ’اگر ہم مان بھی لیں کہ وہ چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے تو انہیں درخت کے ساتھ باندھ کر گھنٹوں تشدد کا نشانہ بنانے اور ’جے شری رام‘ کہنے پر مجبور کرنا حیران کن ہے۔ تبریز کی غلطی اس کا مسلمان ہونا تھی ورنہ وہ زندہ ہوتے۔‘

سردار ہسپتال کے سول سرجن اے این ڈے کے مطابق پوسٹ مارٹم ہونے تک موت کا تعین نہیں کیا جا سکتا لیکن ممکنہ طور پر تبریز کی موت کی وجہ دل کا دورہ ہو سکتی ہے۔

پولیس کی جانب سے اس سلسلے میں ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

حال ہی میں امریکی حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گذشتہ سال 2018 میں بھارت بھر میں پر تشدد ہجوم کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ’مسلمانوں کے خلاف قتل، تشدد، فسادات، تعصب اور جلاو گھیراو کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ مذہبی آزادی پر بھی پابندیاں ہیں۔‘

بھارتی حکومت کی جانب سے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

ایک ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ ’بھارت اپنے سیکولر طرز زندگی پر فخر کرتا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے ہم تمام مکتبہ ہائے فکر کی مکمل آزادی، تحمل اور برداشت کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں۔‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا