پاکستان فوج کے ترجمان کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ ’ہم پاکستان میں امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے پاکستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان فوج کے اس بیان سے اتفاق کرتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف ’سازش‘ میں امریکہ کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نیڈ پرائس سے پاکستان سے متعلق بھی چند سوالات کیے گئے تھے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کی دھمکی یا سازش میں امریکہ کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ آپ اس پر کیا کہیں گے؟

جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ ’ہم ان سے اتفاق کرتے ہیں۔‘

بریفنگ کے دوران ان سے شہباز شریف کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً 75 سالوں سے امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات اہم رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان میں امن اور خوشحالی کے فروغ کے لیے پاکستان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے، اور اسی نیت سے ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کو پاکستان کی پارلیمان کی جانب سے منتخب کیے جانے پر مبارکباد دی۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اب بھی امریکہ پر ہی الزام عائد کر رہے ہیں تو اس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ ’اس حوالے سے ہمارا پیغام واضح اور ثابت قدم ہے۔‘

نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ ’ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہم آئینی اور جمہوری اقدار جن میں انسانی حقوق بھی شامل ہیں کی پرامن پاسداری کی حمایت کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا مرتبہ پھر کہا کہ ’ہم پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی کسی ایک سیاسی جماعت پر دوسری کو ترجیح نہیں دیتے ہیں۔‘

پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان تمام سوالوں کے جواب دیے جو گذشتہ چند روز سے عوام اور صحافیوں کے ذہنوں میں تھے۔

ترجمان پاکستان فوج نے واضح کیا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں سازش کا لفظ شامل نہیں ہے۔‘

مبینہ امریکی خط کے حوالے سے سوال کے جواب میں فوجی ترجمان نے کہا کہ ’اگر کسی نے پاکستان کے خلاف کوئی سازش کرنے کی کوشش کی تو اس کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خن نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب میں خط کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی ’سازش‘ کی جا رہی ہے جس میں کوئی بیرونی ملک شامل ہے۔

عمران خان نے بعد میں قوم سے خطاب میں اشارۃً امریکہ کا نام لیا تھا تاہم اس کے بعد انہوں نے کھل کر امریکہ نام لیتے ہوئے الزام لگایا تھا۔

ان کے ان الزامات کو امریکہ مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ