شمالی وزیرستان میں حملہ، سات فوجی اہلکار چل بسے

آئی ایس پی آر کے مطابق 14 اپریل کو عسکریت پسندوں نے شمالی وزیرستان کے ضلع ایشام میں ایک فوجی قافلے پر حملہ کیا، جس کا پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بروقت جواب دیا اور چار دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

پاکستانی فوج کے سپاہی 27 جنوری 2019 کو پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع شمالی وزیرستان کے ایک قصبے غلام خان میں سرحدی ٹرمینل پر پہرہ دے رہے رہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے ضلع ایشام میں جمعرات کو عسکریت پسندوں سے فائرنگ کے تبادلے میں چار حملہ آور ہلاک جبکہ سات فوجی اہلکار جان سے گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جمعرات (14 اپریل) کو عسکریت پسندوں نے شمالی وزیرستان کے ضلع ایشام میں ایک فوجی قافلے پر حملہ کیا، جس کا پاکستانی سکیورٹی فورسز نے بروقت جواب دیا۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج کی کارروائی کے دوران چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران سات فوجی بھی جان سے چلے گئے۔

ان میں حوالدار طارق یوسف، سپاہی سلیمان وقاص، سپاہی جنید علی، سپاہی اعجاز حسین، سپاہی وقار احمد، سپاہی محمد جواد امیر اور سپاہی ارشد علی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔

مزید کہا گیا: ’پاکستانی فوج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ جوانوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا: ’شمالی وزیرستان میں ہمارے سات جوانوں کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی، اس بارے میں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ذمہ داروں کا پیچھا کریں گے۔ یہ بہادر شہدا ہمیں حوصلہ دیتے رہیں گے اور ہم دہشت گردی کو شکست دینے اور اپنی سرزمین کی حفاظت کرتے رہیں گے۔‘

فوری طور پر اس واقعے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی، لیکن اس علاقے میں ماضی میں تحریک طالبان پاکستان یا داعش کی علاقائی موجودگی رہی ہے اور انہوں نے حملے کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

تازہ ترین واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ترجمان فوج نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان کی سرحد سے متصل علاقے میں جنوری سے اب تک 128 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔ فوج نے تسلیم کیا کہ اسی عرصے کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں تقریباً 100 فوجی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان