توشہ خانہ کے تحائف بیچ کر بنی گالہ کی سڑک بنوائی: عمران خان

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نے دیگر معاملات پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہاکہ ’فوج ملک کی ضرورت ہے، فوج کےخلاف کوئی بات نہیں کروں گا۔‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں بنی گالہ رہائش گاہ پر بہت سے تحائف ملے جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروائے (فوٹو: عمران خان آفیشل فیس بک پیج)

سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانے کے تحائف بیرون ملک فروخت کرنے کے الزام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ تحائف 50 فیصد ادائیگی کے بعد لیے تھے اور انہیں وہ کسی بھی طرح استعمال کرسکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پیر کو اسلام آباد میں چند صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے، جس کے دوران انہوں نے توشہ خانہ کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی، فرح خان پر الزامات، فوج سے تعلقات اور مبینہ امریکی سازش کے حوالے سے بات کی۔

ہم نیوز سے منسلک صحافی عادل نظامی، جو اس ملاقات میں موجود تھے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’تحائف خریدنے کے بعد میری مرضی، میں انہیں جیسے مرضی استعمال کروں۔‘

سابق وزیراعظم نے واضح کیا کہ انہوں نے ’تحائف بیچ کر پیسوں سے بنی گالہ کی سڑک بنوائی اور گھرکے اطراف باڑ لگوائی۔‘

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت سے تحائف مجھے بنی گالہ رہائش گاہ پر ملے جو میں نے توشہ خانہ میں جمع کرائے۔‘

انہوں نے مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ساڑھے تین سال میں میرے خلاف کچھ نہیں ملا تو توشہ خانہ نکال لائے جبکہ شریف خاندان نے جاتی عمرا میں سرکاری خرچ سے 70 کروڑ کی دیوار بنوائی تھی۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ 2018 میں توشہ خانہ سے خریداری 15 فیصد رقم کی ادائیگی پر ہوتی تھی جبکہ ہمارے دور میں 50 فیصد پر کی گئی۔‘

عمران خان کی جانب سے یہ وضاحت وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان کے بعد آئی ہے جب انہوں نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف 14 کروڑ روپے میں دبئی میں فروخت کیے۔‘

’جنرل باجوہ کہتے ہیں کہ یہ نہ کہا کریں کہ ہماری جنگ نہیں تھی‘

صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ’امریکہ کی جنگ میں فوج کو نقصان ہوا۔‘ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا: ’جنرل باجوہ کہتے ہیں یہ نہ کہا کریں کہ ہماری جنگ نہیں تھی، شہیدوں کے ورثا کو کیا جواب دوں؟‘

تاہم عمران خان نے فوج سے تعلقات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اس تاثر کو مسترد کیا کہ اداروں سے ان کے تعلقات میں تناؤ تھا۔ ان کا کہنا تھا: ’فوج ملک  کی ضرورت ہے، فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کروں گا۔‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دورہ روس پر دفتر خارجہ اور فوج آن بورڈ تھے اور روس جانے سے قبل انہوں نے صبح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلیفون پر بات کی تھی۔

بقول عمران خان: ’جنرل باجوہ سے روس یوکرین کشیدگی پر بات ہوئی۔ جنرل باجوہ سے مشورہ لیا کہ موجودہ صورتحال میں دورہ روس پر جانا چاہیے یا نہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ جنرل باجوہ دورہ روس اسی وقت کرنے کے حامی تھے۔

بقول عمران خان: ’روس سے گیس، ہتھیار اور گندم خریدنے کے معاہدے کررہے تھے جبکہ گندم اور تیل 30 فیصد کم قیمت پر ملنے تھے۔‘

واضح رہے کہ رواں برس فروری کے آخر میں جب عمران خان وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے ماسکو کے دورے پر پہنچے تھے تو اسی روز روس نے یوکرین پر حملہ کردیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کافی عرصے سے عروج پر تھی اور اس وقت عمران خان کے دورہ روس کو ملکی و غیر ملکی سفارتی حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ’آرمی چیف مدد نہ کرتے تو سول ادارے شریفوں کے سامنے کھڑے نہ ہوسکتے۔‘

انہوں نے تنقید کی کہ ’نواز شریف فوج کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے تھے۔‘

چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس 

عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو غلط قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف ریفرنس دائر کر رہے ہیں۔

بقول عمران خان: ’چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں غلطی ہوئی۔ معلوم نہیں تھا کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار نکلیں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ایک آزاد باڈی کوکرنا چاہیے۔‘

انہوں نے الیکشن کمیشن میں اپنی جماعت کے خلاف فارن فنڈنگ کیس پر بھی بات کی اور کہا کہ ’یہ کیس تمام جماعتوں کے اکٹھے چلائیں۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے سوا کسی جماعت کے پاس فارن فنڈنگ کا ریکارڈ نہیں ہے۔‘

انہوں نے فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے سابق پی ٹی آئی رکن اکبر ایس بابر کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: ’کوئی فارن فنڈنگ نہیں لی، پارٹی سے نکالے شخص نے غلط کیس کیا۔‘

’جسٹس عیسیٰ کے خلاف کیس غلطی تھی‘

سابق وزیراعظم نے اپنے دور حکومت میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف دائر کیس کو ’غلطی‘ قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کی جانے والی کارروائی غیرضروری سمجھتا ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر قانون نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مختلف فلیٹس اور اثاثوں کے بارے میں بریف کیا تھا۔‘

’فرح خان کے خلاف ثبوت ہیں تو سامنے لائیں‘

عمران خان نے گفتگو میں اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست فرح خان پر عائد الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’فرح خان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، وہ کرپشن کیسے کرسکتی ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’فرح خان کےخلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔‘

واضح رہے کہ رواں مای کے آغاز میں اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں (مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر) کی جانب سے فرح خان کی سابق خاتون اول سے دوستی اور صوبہ پنجاب میں ان کے مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

عمران خان کے قریبی ساتھی اور تحریک انصاف کے ناراض رہنما علیم خان نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کروڑوں روپے رشوت دے کر اپنی پوسٹنگ کرواتے رہے اور یہ سارا عمل مبینہ طور پر فرح خان کے ذریعے ہوتا رہا۔

مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق فرح خان تین اپریل 2022 کو ملک چھوڑ کر دبئی جا چکی ہیں جبکہ ان کے شوہر احسن جمیل گجر ان سے پہلے ملک سے چھوڑ چکے ہیں۔

’امریکہ نے گذشتہ نومبر سے سازش شروع کی‘

سابق وزیراعظم نے صحافیوں سے گفتگو میں اک بار پھر اپنی حکومت گرائے جانے کے پیچھے امریکی سازش کا ذکر کیا اور کہا کہ ’امریکہ نے گزشتہ سال نومبر سے میرے خلاف سازش شروع کی۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا: ’حسن حقانی لندن میں ملاقاتیں کرتے رہے۔ پاکستان میں امریکی سفارتی عملے کی سرگرمیاں تیز ہوگئیں۔‘

بقول عمران خان: ’امریکہ کے اشارے پر اتحادی اور منحرف ارکان میرے خلاف ہوگئے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں امریکہ کےخلاف نہیں ہوں۔ خلاف ہوتا تواتنی بڑی تعداد میں پاکستانی وہاں احتجاج نہ کرتے۔‘

واضح رہے کہ نو اپریل کو عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد ملک بھر سمیت بیرون ملک بھی پی ٹی آئی کے حامی احتجاج اور مظاہرے کر رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’نئی حکومت کے آتے ہی امریکہ اور بھارت نے ڈومور کا مطالبہ کردیا جبکہ حکومت نے ڈومور پر کسی قسم کا جواب تک دینے گوارہ نہیں کیا۔‘

’ملک میں این آر او ٹو لایا جارہا ہے‘

این آر او ٹو کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نیب اور ایف آئی اے میں اپنے کیسز ختم کروائے گی جبکہ نوازشریف کے کیسز ختم کرکے واپس لانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زرداری کے خلاف بھی کیسز بند کردیئے گئے ہیں جبکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز ضمانت پر ہیں۔

بقول عمران خان: ’ملک  میں این آر او ٹو لایا جارہا ہے۔‘

عمران خان نے ساق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کے فیصلے کو ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ انتخابات میں نوجوانوں کو اور اچھے امیدواروں کوسامنے لائیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ 21 اپریل کو ’لاہور میں تاریخی جلسہ‘ ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھا: ’عوام کو الیکشن تک متحرک رکھوں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان