ایک مرتبہ اس کے پاس سے گزرا تو دوسرے بستر سے کوئی ملاقاتی خاتون اپنے مریض کو بتا رہی تھیں، ’شودا کلہا اے، جڈن دا آیا ہے کوئی بندہ نمی ڈٹھا اینہدے کول‘ (اکیلا ہے بے چارہ، کوئی دوسرا دیکھا نہیں اس کے آس پاس جب سے آیا ہے۔)
سمندری علم کہتا ہے کہ بُرے سے بُرے پریشر زون میں بھی اگر ہوا سے چلنے والی کشتی پھنس جائے تو دو تین سے زیادہ اسے رکنا نہیں پڑے گا، بس یہی کچھ زندگی گزارنے والوں کا علم بھی کہتا ہے۔ اس علم کا نام امید سمجھ لیں۔