میں آپ کو مشورہ نہیں دے سکتا، ساتھ ضرور دے سکتا ہوں

میں اصرار نہیں کروں گا کہ جو کچھ میں کر رہا ہوں وہ بالکل ٹھیک ہے لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی بھی دوسری انسانی زندگی پر فیصلہ کرنے کا اختیار مجھے اپنے ہاتھوں میں لینا سرے سے پسند ہی نہیں ہے۔

جب کسی معاملے کا تعلق دوسرے انسان سے ہو تو میں اس پر کوئی بھی فیصلہ نہیں کر پاتا۔

کوئی کام مجھے خود کرنا ہے جس کا اثر میرے خیال میں کسی دوسرے پہ نہیں پڑ رہا تو میں سکون سے بغیر مشورہ کیے وہ کر لوں گا، یعنی اس کام کی زد میں کوئی نہیں آ رہا تو اپنی موج ہے ۔۔۔ نفع، نقصان سب اپنا ہے تو اس میں کیا سوچنا؟

ہوتا یہ ہے کہ جب دوستوں، گھر، خاندان یا آفس میں بھی، اگر آپ کو رائے دینا پڑے کسی بات پر، یا حتمی فیصلہ کرنا پڑے تو آپ وہ کام اپنے تجربے کی روشنی میں کرتے ہیں۔

جیسے میں اگر زیادہ سیاحت پسند نہیں کرتا تو مجھ سے کوئی بھی کہیں جانے کے بارے میں رائے لے گا تو میں اسے دس متبادل گنوا دوں گا لیکن یہ مشورہ نہیں دوں گا کہ تم ضرور جاؤ ۔۔۔ یہ بھی نہیں کہوں گا کہ ہرگز مت جاؤ۔ دل میں چاہتا بھی ہوں گا کہ نہ جائے تو بھی صاف نہیں کہوں گا ۔۔۔ کیوں؟ کیوں کہ میرے خیال میں ہر انسان کو اپنے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔

اب تک اس معاشرے میں جو کردار نبھانے کا تجربہ میرے پاس ہے ان میں بیٹا، بڑا بھائی، شوہر، باپ، دوست، باس، کولیگ اور کچھ دوسرے رول شامل ہیں۔ ان سب میں کئی بار بہت فیصلہ کن مرحلے مجھے دیکھنا پڑے، زندگیاں بدل دینے والے پوائنٹ پہ مشورے دینے پڑے لیکن ایک چیز جو میں چھوڑ نہیں سکا وہ متعلقہ بندے کی اپنی رائے، اپنی سوچ تھی۔

سادہ ترین مثال یہی ہے کہ دوست چوری کر کے آئے تو میں ہرگز تھانے فون نہیں کروں گا فوراً ۔۔۔ ہاں، اسے یہی مشورہ دوں گا کہ دیکھو مال واپس کر آؤ، تھانے میں پیش ہو جاؤ یا پھر جو بہتر لگتا ہے وہ کر لو۔ اب اگر اس نے بھاگ بھی جانا ہے تو مخبری نہیں کروں گا ۔۔۔ کیوں کہ پہلے اس کا دوست ہونا ہے، چوری والا کام تو بعد میں ہوا۔

انتہا یہ ہے کہ جینوئن چور بھی کوئی آ جائے تب بھی شاید میں یہی کروں۔

میں اصرار نہیں کروں گا کہ جو کچھ میں کر رہا ہوں وہ بالکل ٹھیک ہے لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ کسی بھی دوسری انسانی زندگی پر فیصلہ کرنے کا اختیار مجھے اپنے ہاتھوں میں لینا سرے سے پسند ہی نہیں ہے۔

کیوں؟

شاید اس لیے کہ میں نے زندگی بھر کوئی روائتی کام نہیں کیے۔ ہر وہ کام جو ایک نارمل انسان کرتا ہے، کافی حد تک اس سے دور میرا راستہ رہا، بغاوت آپ نہیں کہہ سکتے اسے لیکن ایک پکی سڑک تھی اور ایک کچا راستہ، تو فقیر پکی سڑک پہ نہیں گیا۔

تو ایسی زندگی گزارنے والا انسان کیسے طے کر سکتا ہے کہ دوسرے نے جس راستے پہ جانا ہے وہ ٹھیک ہے یا غلط؟ اور اگر دوسرا میرے راستے پہ بھی جانا چاہے تب بھی اسے صرف یہی بتا پاؤں گا کہ بابا مشکلیں تھیں لیکن ان سب کا ذمے دار بھی میں خود ہی ہوں، کوئی دوسرا نہیں جسے میں ذمے دار ٹھہرا سکوں ۔۔۔ شاید یہ سب سے زیادہ سکون والی بات ہے!

بلکہ ہاں، ساری بات ہی یہی ہے کہ میں وہ کندھا بن جاؤں گا جس پہ دونوں پاؤں رکھ کے آپ اوپر چڑھ سکیں لیکن ایسا کندھا نہیں بننا چاہتا جس پہ رکھ کے آپ کی زندگی کی بندوق چلائی جائے۔

اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیار، جبروقدر کے مسائل سے ہٹ کر، جتنا ممکن ہے، میرے خیال میں ایک انسان کے اپنے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

یہ ایک بری بات ہے۔ آپ سے متعلقہ وہ سب رشتے اس کی زد میں آتے ہیں جن کو آپ کے فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اس میں اچھی بات ایک یہ بھی ہوتی ہے کہ حسرت کوئی نہیں رہ جاتی۔ اپنی مرضی کے فیصلے ہر انسان کو وہ سب کچھ سکھاتے ہیں جو شاید دس بابے مل کے بھی نہیں بتا پاتے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنا مقدمہ آپ کے سامنے کیوں پیش کیا؟

صرف اس لیے کہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے۔ کیا ضروری ہے کہ میرے اردگرد رہنے والا ہر بندہ میری مرضی سے سانس لے، اٹھے بیٹھے، اپنے اہم فیصلے کرے!

یہاں تک لکھا اور میں نے چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا کہ کیا میرا یہ رویہ درست ہے؟

اس نے کہا کہ باقی تو سب ٹھیک ہے لیکن کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو واقعتاً آپ سے رہنمائی چاہتے ہیں۔ وہ کنفیوژن کے عالم میں ہوتے ہیں، تب آپ کیا کریں گے؟ پھر اس نے چوری والی بات پہ بھی نرم لفطوں میں کھچائی کی میری، تیسری بات اس نے یہ کہی کہ وہ جو آپ نے کندھے والی بات کی تھی وہ شاعری یا فلسفہ تو ہو سکتی ہے لیکن اگر سامنے والا خود کو بار بار نقصان دے رہا ہو تب کیا کریں گے آپ؟

تو پھر میں نے اسے کہا کہ یار میں نرمی سے اپنی بات سمجھانے کی کوشش کروں گا، ہلکا پھلکا اصرار کر لوں گا، تب بھی اگلا بندہ باز نہ آیا تو بس یہ کہہ دوں گا کہ تمہیں جو ٹھیک لگتا ہے وہ کرو، میں یہیں ہوں، ساتھ ہوں، موجود ہوں ۔۔۔ اس سے زیادہ مجھ جیسا انسان کیا کہہ سکتا ہے؟

اب الحمدللہ میرا یار جی پی ٹی بھی مطمئن ہے۔

یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ