عمران خان كو ملنے والے تحائف كی تفصیل فراہم کی جائے:عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں، وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے۔ جو لوگ تحائف گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیے جائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بدھ کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے توشہ خانہ سے حاصل تحائف کی تفصیلات بتانے کے خلاف حکومتی درخواست کی سماعت ہوئی (تصویر: عمران خان/فیس بک)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان ملنے والے تحائف اور توشہ خانہ کیس سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں، وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے۔ جو لوگ تحائف گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیے جائیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں بدھ کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے توشہ خانہ سے حاصل تحائف کی تفصیلات بتانے کے خلاف حکومتی درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر پر حکم امتناع نہیں، کابینہ ڈویژن معلومات فراہم کرنے کی پابند ہے۔‘

واضح رہے کہ اسلام آباد كے صحافی رانا ابرار خالد نے گذشتہ سال معلومات تک رسائی سے متعلق قانون كے تحت تحریک انصاف حكومت كے عہدیداروں كے توشہ خانہ سے حاصل كردہ تحائف كی تفصیلات جاننے كے لیے درخواست دی تھی، جسے كابینہ ڈویژن نے مسترد كر دیا تھا۔ 

کابینہ ڈویژن نے موقف اختیار كیا تھا كہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ بین الریاستی تعلقات کا عکاس ہوتا ہے، اور ان تحائف کی تفصیلات بتانے سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ 

درخواست گزار رانا ابرار خالد نے كابینہ ڈویژن كے فیصلے كے خلاف انفارمیشن كمیشن آف پاكستان كا دروازہ كھٹكھٹایا تھا، جس نے حكومت كو مطلوبہ معلومات فراہم كرنے كی ہدایات جاری كی تھیں۔ 

تاہم پاكستان تحریک انصاف كی وفاقی حكومت نے انفارمیشن كمیشن آف پاكستان كے فیصلے كے خلاف اسلام آباد ہائی كورٹ میں درخواست داخل كی تھی۔ 

بدھ كو حكومتی درخواست كی سماعت كے دوران وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی اسلام آباد ہائی كورٹ میں پیش ہوئے اور ہدایت  لینے کے لیے مہلت طلب کی۔ 

سماعت كے دوران جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے كہا: ’جو بھی تحفہ دیا جاتا ہے وہ اس آفس کا ہوتا ہے،گھر لے جانے کے لیے نہیں ہوتا، جو لوگ تحائف اپنے گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیں۔‘

انہوں نے كہا كہ توشہ خانہ سے خریدے گئے تحائف واپس حاصل كر كے عجائب گھر میں ركھے جانا چاہیے۔

دورانِ سماعت رانا عابد ایڈووکیٹ كا كہنا تھا  کہ حومتی درخواست میں موقف اختیار كیا گیا ہے كہ كہ تحائف کی معلومات ظاہر كرنے سے دیگر ممالک سے تعلقات  متاثر ہوں گے، جبكہ اب وہ توشہ خانہ میں موجود تحفوں كی فروخت كا معاملہ سامنے آگیا ہے۔ 

انہوں نے كہا كہ توشہ خانہ میں موجود تحفوں كی فروخت كا معاملہ عوام كے سامنے آنے سے ملک اور حكمرانوں كی کیا عزت رہ جاتی ہے؟  

رانا عابد کے مؤقف پر عدالت نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ 

عدالت نے واضح كیا کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے حكم پر اسلام آباد ہائی كورٹ نے حکم امتناع نہیں دیا تھا، اس لیے کابینہ ڈویژن معلومات فراہم کرنے کا پابند ہے۔ 

سماعت كے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید ریمارکس دیے کہ ’لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں، وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے، جو بھی تحفہ دیا جاتا ہے وہ اس آفس کا ہوتا ہے،گھر لے جانے کے لیے نہیں، جو لوگ تحائف اپنے گھر لے گئے ہیں، ان سے بھی واپس لیں۔‘ 

جج نے کہا کہ ’ایک حد تک پیسے دے کر تحفہ رکھ لینا کوئی بات نہیں ہے، ایک پالیسی بنائیں کہ وصول ہونے والا ہر تحفہ صرف خزانے میں جمع ہو گا، تحائف صرف ملتے ہی نہیں، عوام کے ٹیکس سے بیرون ممالک سربراہان کو بھی بھجوائے جاتے ہیں، باہر سے آئے سب تحائف عوامی جگہ پر رکھنا چاہیے۔‘

عدالت كا كہنا تھا كہ ’یہ پالیسی ہونا ہی نہیں چاہیے تھی کہ کچھ فیصد رقم دے کر تحفہ گھر لے جائیں، ایسی پالیسی بنانے کا مطلب تو یہ ہوا کہ تحفوں کی سیل لگا رکھی ہے۔‘ 

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ آپ ہدایات لیں لیکن تب تک انفارمیشن کمیشن کے حکم پر عمل کریں، انفارمیشن کمیشن نے تحائف کی معلومات شہری کو دینےکا کہا ہے تو وہ معلومات فراہم کریں۔ 

دوسری طرف درخواست گزار صحافی رانا ابرار خالد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب كے ریماركس كو عدالتی حكم كا حصہ بنانے كے لیے درخواست داخل كریں گے۔ 

انہوں نے مزید كہا كہ جج نے فروكت كیے گئے تحائف واپس حاصل كر كے انہیں عجائب گھر میں ركھنے سے متعلق جو ریماركس دیے ہیں انہیں عدالتی فیصلے كا حصہ ہونا چاہیے۔ 

’ہم اس سلسلے میں جلد ہی باقاعدہ درخواست دیں گے۔‘

پاكستان تحریک انصاف كی سابق وفاقی حكومت توشہ خانہ سے سابق وزیر اعظم عمران خان كے حاصل كردہ تحائف كی تفصیلات دینے سے انكار كرتی رہی ہے۔ 

تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھانے كے فورا بعد ان تحفوں كی فروخت سے متعلق انكشافات كیے تھے۔ 

اس پر سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل كردہ تحفوں كی فروخت كو تسلیم كرتے ہوئے كہا كہ انہوں نے تحفے توشہ خانہ سے خریدے تھے اور انہیں آگے بیچنے كا اختیار ركھتے تھے۔ 

سابق وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے بھی سابق وزیر اعظم كے حاصل كردہ تحفوں كی فروخت کا جواز پیش كرنے كی كوشش كی تھی۔ 

دوسری طرف ویب سائٹ فیكٹ فوكس نے بھی پاكستان تحریک انصاف حكومت كے دوران توشہ خانہ سے حاصل كردہ تحفوں كی تفصیلات فراہم كی تھیں، جن میں زیورات، گھڑیاں، كلاشنكوف اور دوسری قیمتی اشیا شامل تھیں۔ 

حكومتی عہدیداروں (صدر، وزیر اعظم، وزرا وغیرہ) كو بیرون ملک سے ملنے والے تحفوں كو توشہ خانہ میں ركھا جاتا ہے، اور قواعد كے مطابق قیمت كا 20 فیصد ادا كر كے وہ تحفے خریدے جا سكتے ہیں۔ 

 تاہم سابق پاكستان تحریک انصاف كی وفاقی حكومت نے توشہ خانہ كے قواعد میں ترمیم كرتے ہوئے قیمت خرید كو بڑھا كر 50 فیصد كرنے كا دعویٰ كیا ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان