متحدہ عرب امارات نے ویزا شرائط میں مزید نرمی کر دی

متحدہ عرب امارات کے ویزا میں کی گئی تبدیلیاں درخواست دہندگان کو سفر اور قیام کی زیادہ اجازت دیتی ہیں۔

12 مارچ 2007 کو دبئی میں مسافر ہوائی اڈے پر آمد اور روانگی کے مانیٹروں کو دیکھ رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اپنے ویزا اور رہائش کے نظام میں حالیہ چند سالوں میں سب سے بڑی تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔

نیشنل نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ویزا میں کی گئی تبدیلیاں درخواست دہندگان کو سفر اور قیام کی زیادہ اجازت دیتی ہیں۔

نئے قوانین کے تحت یو اے ای میں مسافر کے طور پر داخل ہونے والے افراد 30 کی بجائے 60 دن کا قیام کرسکتے ہیں۔ ان تبدیلیوں کی منظوری دبئی کے وزیراعظم اور حکمران شیخ محمد بن راشد نے دی ہے اور یہ ستمبر تک نافذ العمل ہوں گی۔

نئے ماڈل میں گولڈن ویزا سروس کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ ملازمت کے متلاشی خصوصاً اعلیٰ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل افراد کو نیا انٹری ویزا زیادہ آسانی سے فراہم کیا جائے گا۔ 30,000 درہم (8,100 ڈالر) ماہانہ یا اس سے زیادہ تنخواہ کے حامل پیشہ ور گولڈ ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک میں داخلے اور رہائش کا نیا نظام، جس کا مقصد عالمی ٹیلنٹ اور پیشہ ور افراد کو راغب کرنے اور برقرار رکھنے کے مقصد سے تبدیل کیا گیا ہے، لیبر مارکیٹ میں لچک اور مسابقت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ رہائشیوں کے درمیان استحکام کے احساس کو بڑھاتا ہے۔

ویزا اور رہائش میں تبدیلیاں یو اے ای میں رہنے والوں کے خاندان کے افراد کے لیے مزید فوائد فراہم کرتی ہیں۔ والدین اب 18 کی بجائے 25 سال تک اپنے بیٹے کی کفالت کر سکتے ہیں جبکہ معذور بچوں کو بھی مستقل طور پر رہنے کی اجازت ہے، چاہے ان کی عمر کچھ بھی ہو۔

 تازہ ترین قوانین کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ویزا اور رہائش گاہوں کی کچھ اقسام یہ ہیں۔

ملازمت کے مواقع تلاش کرنے کے لیے داخلہ ویزا: اس ویزا کا مقصد نوجوان ہنرمند اور پیشہ ور افراد کو راغب کرنا اور ملازمت کے مواقع تلاش کرنا ہے اور اس کے لیے مالی مدد یا میزبان کے تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ ویزا ان افراد کو جاری کیا جاتا ہے، جن کی درجہ بندی متحدہ عرب امارات کی طرف سے فرسٹ، سیکنڈ یا تھرڈ ڈگری ہولڈرز کے ساتھ ساتھ دنیا کی ٹاپ 500 یونیورسٹیوں کے آخری گریجویٹس کی سطح پر متعارف کروائے گئے معیار کے مطابق کی جاتی ہے، جو کم از کم بیچلرز ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے۔

ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا: ریگولر ٹورسٹ ویزا کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں پانچ سالہ ملٹی انٹری ٹورسٹ ویزا پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ اس قسم کے ویزے کے لیے کسی مالی معاون کے تعارف کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس شخص کو متحدہ عرب امارات میں لگاتار 90 دن تک رہنے کی اجازت ملتی ہے۔ تاہم، اسے اسی مدت کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ایک سال میں قیام کی کل طوالت 180 دنوں سے زیادہ نہ ہو۔

اس ویزا کے لیے درخواست جمع کروانے سے پہلے چھ ماہ کے دوران 4,000 ڈالر یا اس کے مساوی غیرملکی کرنسی کے بینک بیلنس کا ثبوت درکار ہوتا ہے۔

خاندان اور گھریلو ملازمین کی مدد کے لیے گولڈن ویزا: گولڈن ریزیڈنس پلان میں ترامیم کی گئی ہیں تاکہ کور کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے۔ یہ 10 سالہ رہائش سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، غیرمعمولی ہنر مندوں، سائنس دانوں اور پیشہ ور افراد، فرنٹ لائن ٹریٹمنٹ سٹاف اور نمایاں طلبہ اور گریجویٹس کو دی جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گولڈ ویزا رکھنے والے اپنے خاندان کے ممبران بشمول شریک حیات اور بچوں کا احاطہ کر سکتے ہیں، چاہے ان کی عمر کچھ بھی ہو اور اس میں ان کے گھریلو ملازمین بھی شامل ہیں۔ گولڈن ویزا کے درست رہنے کے لیے متحدہ عرب امارات سے باہر قیام کی زیادہ سے زیادہ طوالت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

گولڈن ویزا ہولڈر کی موت کی صورت میں، اس کے خاندان کے افراد اپنے لائسنس کے اختتام تک متحدہ عرب امارات میں رہ سکتے ہیں۔

سائنس دانوں کے لیے گولڈن ویزا: یہ ویزا بااثر سائنس دانوں اور محققین کو جاری کیا جاتا ہے۔ اس ویزا کے لیے درخواست دہندگان کے پاس کسی اعلیٰ یونیورسٹی سے انجینیئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، لائف سائنسز یا نیچرل سائنسز میں ڈاکٹریٹ یا ماسٹر ڈگری ہونی چاہیے اور ان کے پاس اہم تحقیقی کامیابیاں ہونی چاہییں۔

ہنرمند پیشہ ور افراد کے لیے گولڈن ویزا: اس ویزا کا مقصد طب، انجینیئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کاروبار اور انتظامیہ، تعلیم، قانون، ثقافت اور سماجی علوم سمیت تمام شعبوں میں قابلیت اور پیشہ ورانہ پس منظر رکھنے والے ہنرمند کارکنوں کو راغب کرنا ہے۔

درخواست دہندگان کے پاس متحدہ عرب امارات میں ملازمت کا ایک درست معاہدہ ہونا ضروری ہے اور وزارت انسانی وسائل کی درجہ بندی کے مطابق پہلی یا دوسری ملازمت کی سطح پر درجہ بندی کی جائے۔

نئی تبدیلیاں، بشمول ہنر مند کارکنوں اور خود روزگار لوگوں کے لیے گرین ویزا حاصل کرنا، کسی کفیل یا آجر کی ضرورت کے بغیر پانچ سالہ رہائش کا حصول ممکن بناتی ہے۔ تعلیم کی کم از کم سطح بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی ہونی چاہیے اور درخواست دہندگان کی تنخواہ 15,000 درہم سے کم نہیں ہونی چاہیے۔

متحدہ عرب امارات میں فعال منصوبوں کے سرمایہ کاروں یا مالی شراکت داروں کے لیے گرین ویزا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ ملک کی کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرمایہ کاروں کو پانچ سال کی رہائش دی جاتی ہے، جو دو سال پہلے سے زیادہ ہے۔

گرین ویزا ہولڈرز کو اپنے کسی بھی فرسٹ ڈگری رشتہ دار کو متحدہ عرب امارات لانے کی اجازت ہے اور تمام صورتوں میں، خاندان کے ارکان کے قیام کی طوالت اصل ہولڈر کے قیام کے برابر ہوگی۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا