بھارت، برطانیہ میں ’نئی دفاعی اور سکیورٹی‘ شراکت داری پر اتفاق

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارت کے ساتھ ایک نئی اور وسیع دفاعی اور سکیورٹی شراکت داری پر اتفاق کیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ہمراہ جمعے کو ایک مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کیا(روئٹرز)

وزیراعظم بورس جانسن کے دورے کے موقع پر برطانیہ اور بھارت نے دفاعی اور تجارتی تعاون کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

بورس جانسن نے بطور برطانوی وزیراعظم اپنے پہلے دورہ بھارت کے موقع پر کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ فری ٹریڈ ڈیل اکتوبر تک مکمل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے مذاکرات کار رواں سال کے آخر تک فری ٹریڈ ڈیل مکمل کر لیں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات میں بھارت کے ساتھ سکیورٹی تعلقات بڑھانے کے مختلف راستوں پر بات کی ہے۔

اس موقع پر اپنے دورے کے آخری روز یعنی جمعے کو مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان عمدہ گفتگو ہوئی ہے جس سے ہر شعبے میں ہمارے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔‘

بورس جانسن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے ایک نئے اور وسیع دفاعی اور سکیورٹی شراکت داری پر اتفاق کیا ہے، ایک دہائیوں پرانا عہد جو ہمارے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا، لیکن اپنے مقصد ’میک ان انڈیا‘ کی حمایت کریں۔‘

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ بھارت کے اپنے لڑاکا طیارے بنانے کے مقصد کی بھی حمایت کرے گا، تاکہ مہنگی فوجی آلات کی درآمد کو کم کیا جا سکے۔

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بورس جانسن کے دورے کو ’تاریخ‘ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نریندر مودی نے مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ہم نے کئی علاقائی اور بین الاقوامی اقدامات پر بات کی ہے۔‘

اس سے قبل بورس جانسن نے جمعے کو نئی دہلی میں صدارتی محل کے صحن میں ایک رسمی استقبالیہ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’ہمارے باہمی تعلقات کبھی اتنے مضبوط یا اچھے نہیں رہے جتنے اب ہیں۔‘

جمعرات کو مغربی ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد پہنچنے کے فوراً بعد جانسن نے کہا کہ وہ بھارت اور روس کے درمیان قریبی تعلقات سے واقف ہیں۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’ہمیں اس حقیقت کی عکاسی کرنی ہوگی لیکن واضح طور پر میں اس کے بارے میں نریندر مودی سے بات کروں گا۔

مودی نے یوکرین کی صورتحال کو ’انتہائی تشویش ناک‘ قرار دیتے ہوئے دونوں فریقوں سے امن کی اپیل کی ہے۔

اگرچہ بھارت نے یوکرین میں شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے لیکن اس نے ابھی تک روسی صدر ولادی میر پوتن پر تنقید نہیں کی اور جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس ماہ روس کو انسانی حقوق کی کونسل سے معطل کرنے کے لیے ووٹ دیا تو بھارت نے اس سے پرہیز کیا تھا۔

مودی نے امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر کی طرف سے حملے کے جواب میں روسی تیل کی درآمدات کو روکنے کے لیے دباؤ کو بھی رد کیا۔

جانسن نے جمعے کو ایک بیان میں کہا، ’دنیا کو آمرانہ ریاستوں سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے جو جمہوریت کو کمزور کرنا، آزادانہ اور منصفانہ تجارت کا گلا گھونٹنا اور خودمختاری کو پامال کرنا چاہتے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ’ہمارا تعاون ان مسائل پر جو ہمارے دونوں ممالک کے لیے اہمیت رکھتا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے لے کر توانائی کی حفاظت اور دفاع تک، اہم اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہم مستقبل کو دیکھتے ہیں۔‘

جمعے کو برطانوی ہائی کمیشن نے ایک بیان میں امکان ظاہر کیا تھا کہ برطانیہ بھارت کو پانچ ڈومینز - زمین، سمندر، ہوا، خلائی اور سائبر شعبوں میں لاحق پیچیدہ نئے خطرات کا سامنا کرنے کے لیے جدید ترین دفاعی اور سکیورٹی تعاون کی پیشکش کرے گا۔

اس میں نئے بھارتی ڈیزائن اور تیار کردہ لڑاکا طیاروں کے لیے تعاون شامل ہے، جس میں طیارہ بنانے کے بارے میں برطانوی علم کا بہترین طریقہ شیئر کیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ جانسن مودی کے ساتھ صاف اور دوبارہ استعمال کے لائق توانائی کے حوالے سے نئے تعاون پر بات کریں گے۔

بھارت روس سے نسبتاً کم تیل حاصل کرتا ہے لیکن رعایتی قیمتوں کی وجہ سے حال ہی میں خریداری میں اضافہ ہوا ہے۔

وہ  روسی ہتھیاروں کا ایک بڑا خریدار بھی ہے اور اس نے حال ہی میں جدید روسی فضائی دفاعی نظام خریدا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا