ترک صدر اور سعودی ولی عہد کی ملاقات طے: ذرائع

اس دورے کا مقصد حالیہ برسوں میں سعودی عرب اور ترکی کے کشیدہ تعلقات کی بحالی کی کوشش ہے۔

یہ ہینڈ آؤٹ فوٹو 23 جولائی 2017 کو ترک صدارتی محل سے جاری کی گئی تھی اور اس میں ترک صدر رجب طیب اردوغان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو جدہ میں ہاتھ ملاتے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: اے ایف پی / ترک صدارتی محل پریس سروس)

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے دو محتلف ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان انقرہ اور ریاض کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے جمعرات کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے جس کے دوران وہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات بھی کریں گے۔

2018 میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول قونصل خانے میں قتل کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

تاہم انقرہ نے ریاض کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی کوشش میں حال ہی میں بیان دیا تھا کہ دونوں علاقائی طاقتوں کے درمیان کوئی دو طرفہ مسائل نہیں ہیں۔

بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی سے باہر نکلنے کی کوشش میں انقرہ نے مصر، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ترکی نے اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے کئی خلیجی ریاستوں سے بھی رابطہ کیا ہے کیوں کہ اسے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ملک میں بڑھتی ہوئی افراط زر اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہے۔

گذشتہ ماہ ریاض نے درخواست کی تھی کہ انقرہ ترکی میں جاری خاشقجی کے قتل کے مقدمے کو سعودی عرب کے حوالے کر دے۔ رواں ماہ انقرہ نے یہ درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمے پر سماعت کو روک دیا تھا اور اسے ریاض منتقل کر دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک سینیئر ترک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب کے دورے کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوغان سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان سے ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا: ’اس دورے کے دوران دو طرفہ تعلقات میں مشکل وقت کو پیچھے چھوڑ کر معیشت، سرمایہ کاری، علاقائی مسائل سے لے کر بہت سے معاملات پر بات چیت کی جائے گی،‘ اور یہ کہ ’دونوں فریقوں کے لیے یہ ملاقات فائدہ مند ہونے کی توقع ہے۔‘

یہ ملاقات انقرہ کی جانب سے تعلقات کی بحالی کے لیے اس کی مہینوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے کیوں کہ ترکی بڑھتی ہوئی اقتصادی مشکلات سے نکلنے کی سعی میں مصروف ہے۔

ایک ترک عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس بات کی توقع نہیں کہ اردوغان اس دورے کے دوران کوئی باضابطہ بیان جاری کریں  گے۔

اے ایف پی کے مطابق ترک وزیرِ خارجہ مولود چاوشوغلو نے گذشتہ ماہ ٹیلی ویژن پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’تعلقات کو بحال کرنے کے سلسلے میں ہمارا سعودی عرب کی طرف سیاسی، کاروباری یا معاشی لحاظ سے کوئی منفی رویہ نہیں ہے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا