انگلش کاؤنٹی کھیلنے سے فائدہ پاکستان کو ہو گا: شاہین آفریدی

پاکستانی کھلاڑیوں پر دنیا کی سب سے ہائی پروفائل فرنچائز ٹورنامنٹ یعنی انڈین پریمیئر لیگ میں سیاسی بنیادوں پر شرکت پر پابندی عائد ہے جس سے پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ پرکشش آپشن بن گئی ہے۔

شاہین شاہ آفریدی 21 مارچ، 2022 کو لاہور میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ایکشن میں نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

مڈل سیکس کے ساتھ اپنے ہوم ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی کو امید ہے کہ پاکستان کے کھلاڑیوں کی انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں شمولیت سے قومی ٹیم کو فائدہ ہو گا۔

نوجوان باؤلر ان 10 پاکستانی کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے 2022 کے سیزن کے لیے بطور غیر ملکی کھلاڑی انگلش کاؤنٹی سے معاہدے کیے ہیں۔

ان کھلاڑیوں میں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے والے محمد عباس، حارث رؤف، حسن علی، شان مسعود، اظہر علی اور محمد رضوان بھی شامل ہیں۔

شاہین آفریدی نے بدھ کو لارڈز میں لیسٹر شائر کے خلاف مڈل سیکس کاؤنٹی چیمپئن شپ کے میچ کے موقع پر کہا: ’میرے خیال میں اس سال نو یا 10 پاکستانی کھلاڑی (کاؤنٹی کرکٹ میں) کھیل رہے ہیں اور یہ پاکستان کرکٹ کے لیے سود مند ہے۔‘

انگلینڈ اور ویلز میں 2019 کے ورلڈ کپ کے بعد سے پاکستانی ٹیم نے کرونا وبا کے باوجود انگلینڈ کے کئی دورے کیے ہیں۔

2020 میں انہوں نے یہاں تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز 1-0 سے ہاری اور ٹی ٹوئنٹی 1-1 سے ڈرا کی تھی جب کہ گذشتہ سال پاکستان کو یہاں ایک روزہ بین الاقوامی میچز کی سیریز میں 3-0 کی شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی اور ٹی 20 مقابلے میں 2-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بائیں ہاتھ کے گیند باز 22 سالہ شاہین آفریدی نے کہا کہ ٹیم نے ان دوروں میں بری کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بطور ٹیم یہاں اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، اس لیے اب مجھے لگتا ہے کہ ٹاپ کھلاڑی یہاں موجود ہیں تو شاید یہاں کی کنڈیشنز اور پچز کے بارے میں جاننا ہمارے لیے سود مند ہو سکتا ہے جس سے قومی ٹیم کو بھی مدد ملے گی۔‘

پاکستانی کھلاڑی طویل عرصے سے انگلش ڈومیسٹک کرکٹ کا حصہ رہے ہیں۔

آصف اقبال کینٹ کی، عظیم بلے باز ظہیر عباس گلوسٹر شائر کی اور سٹار آل راؤنڈر عمران خان سسیکس کی نمائندگی کر چکے ہیں اور یہ سب کھلاڑی 1960 کی دہائی کے بعد سے کاؤنٹی کرکٹ کی جانی پہچانی شخصیت بن گئے۔

لیکن حالیہ دہائیوں میں بین الاقوامی کرکٹ پروگرام کی توسیع اور فرنچائز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے عروج کا مطلب ہے کہ غیر ملکی سرکردہ کرکٹرز کا مکمل انگلش سیزن کے لیے کسی کلب کا حصہ بننے کا امکان کم ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم پاکستانی کھلاڑیوں پر دنیا کی سب سے ہائی پروفائل فرنچائز ٹورنامنٹ یعنی انڈین پریمیئر لیگ میں سیاسی بنیادوں پر شرکت پر پابندی عائد ہے جس سے پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ پرکشش آپشن بن گئی ہے۔

شاہین آفریدی نے گذشتہ ہفتے اپنے مڈل سیکس ڈیبیو پر گلیمورگن کے خلاف ایک اننگز کی فتح میں چار وکٹیں حاصل کر کے اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس میچ میں انہوں نے دو بار آسٹریلیا کے مارنس لبوشین کو آؤٹ کیا۔ مارنس لبوشین دنیا کے ٹاپ رینک والے ٹیسٹ بلے باز ہیں۔

شان مسعود نے بھی اس سیزن کا آغاز شاندار انداز میں کیا ہے جو اس سیزن میں ڈربی شائر کے لیے اب تک 611 رنز بنا چکے ہیں جس میں دو ڈبل سنچریاں بھی شامل ہیں۔

لنکا شائر کی جانب سے حسن علی اور یارکشائر کی جانب سے حارث رؤف نے بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

شاہین آفریدی نے کہا: ’میں نے ابھی حارث اور نسیم شاہ سے گلوسٹر شائر میں ملاقات کی۔ ہم ملے اور کچھ وقت ساتھ گزارا۔‘

ان کے بقول: ’دراصل یہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک اچھی علامت ہے کہ پاکستان کے سرفہرست کرکٹرز یہاں موجود ہیں۔ وہ واقعی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، حسن، شان اور حارث سمیت ہر کوئی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے بھی اچھا ہے۔‘

مڈل سیکس میں آفریدی کے کپتان پیٹر ہینڈزکومب اور آسٹریلیوی بلے باز کو غیر ملکی ماحول میں طویل کھیل کے فوائد کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں دنیا میں کہیں بھی کھیلنا اور مختلف کنڈیشنز میں کھیلنے سے ہمیشہ آپ کے کھیل میں بہتری آتی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ