فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ کا تعلق عمران خان سے نہیں: صبا قمر

صبا قمر نے کہا ہے کہ وہ عید پر ریلیز ہونے والی اپنی فلم کے حوالے سے ذرا نہیں گھبرا رہیں اور انہیں اسے پسند کیے جانے کا یقین ہے۔

(سکرین گریب)

صبا قمر پاکستان کی فنی دنیا میں ایک بڑا نام ہیں جنہوں نے پاکستان اور بولی وڈ دونوں جگہ اپنا فن منوایا۔

اس عیدالفطر پر صبا کی تیسری مکمل فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔

یوں تو صبا کا فنی کیرئیر کافی طویل ہے لیکن انہوں نے فلموں میں بہت کم کام کیا ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فلمیں اتنی کم بنتی ہیں کہ یہ اعتراض درست نہیں لگتا۔

’ندیم بیگ اور شبنم کے زمانے میں فلمیں بنتی تھیں، پھر اتنا طویل عرصہ کچھ نہیں ہوا۔ اب فلمیں بن رہی ہیں تو میں نے بھی فلموں میں کام کرنا شروع کر دیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اچھی فلم میں کام کریں، جب تک انہیں فلم کا سکرپٹ سمجھ میں نہ آئے وہ کام نہیں کرنا چاہتیں۔

اب تک صبا کی جو فلمیں آئی ہیں ان میں ان کا تقریباً ایک جیسا کردار رہا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ان کی اگلی فلم ’کملی‘ میں کردار بہت زیادہ مختلف ہو گا۔

فلم ’گھبرانا نہیں ہے‘ کہ بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس فلم کی کہانی سن کر وہ پرجوش ہو گئی تھیں کیوں کہ یہ مزے کا سکرپٹ تھا تو منع کرنے کی وجہ کوئی نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ فلم کا نام ’گھبرانا نہیں ہے‘ اس لیے رکھا کہ یہ اچھا ہے لیکن اس فلم کا سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیان سے تعلق نہیں۔

فلم میں اپنے کردار کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ فلم میں زبیدہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہے، جس کی پرورش اس کے باپ نے بیٹے کی طرح کی ہے، لیکن ایک مسئلے کی وجہ سے ایک دن وہ اس سے کہتا ہے کہ ’بیٹی ہے تو‘، یہ بیٹی کا لفظ اس کے لیے مختلف تھا اور پھر وہ اپنے مان کو ثابت کرنے کے لیے لڑتی ہے۔

جب صبا سے پوچھا گیا کہ کیوں اب تک انہوں نے کوئی ایسی فلم نہیں کی جس میں پاکستانی مرد سپر سٹار ان کے ساتھ ہوں، تو ان کا جواب تھا کہ پہلے تو یہ کہانی پر منحصر ہوتا ہے، جیسے کملی میں کہانی کی نوعیت ایسی ہے کہ کسی مرد کا اہم کردار نہیں۔

’لیکن جیسے ہمایوں سعید ہیں، ان کی فلم میں لڑکی کا کردار ایسا ہوتا نہیں جو میں کرنا چاہوں گی۔ اگر وہ کچھ ایسا بناتے ہیں جس میں لڑکی کا کردار اہم ہو تو ضرور۔‘

صبا نے بولی وڈ سٹار اداکار عرفان خان کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ وہ ان یادوں کو قیمتی سمجھتی ہیں اور ان کے مطابق عرفان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔

وہ کہتی ہیں کہ پاکستان کے ڈرامے اور بھارت کی فلمیں اچھی ہوتی ہے۔ ’بھارت میں آلات و تکنیکی سامان اچھا ہوتا ہے۔ وہاں وہ تفصیل کے ساتھ کام کرتے ہیں۔‘

صبا پاکستانی سینیما کی ترقی میں سینسرشپ کو رکاوٹ نہیں سمجھتیں کیونکہ ان کے خیال میں ہر ملک کی اپنی ثقافت اور قوانین ہوتے ہیں اور وہ ان سے متفق ہیں۔

تاہم موضوعات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان پر بات ہونی چاہیے اور انہیں دکھانے کے انداز مقامی حالات کے مطابق ہونا چاہیے۔

سینسر شپ سے متفق ہونے کے باوجود صبا نے تسلیم کیا کہ پاکستانی ڈراموں اور فلموں کی عالمی سطح تک رسائی میں سینسر شپ رکاوٹ ہے۔ ان کا  کہنا تھا کہ ہم اہم معاملات کو مختلف انداز میں بھی فلما سکتے ہیں۔

زی فائیو پر حکومت پاکستان کی پابندی عائد ہے اور صبا نے حال ہی میں اس کے لیے ایک ویب سیریز مسز اینڈ مسٹر شمیم میں کام کیا ہے۔

اس پابندی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومتی فیصلہ ہے اور وہی اس کو بہتر دیکھ سکتی ہے۔

صبا کی ترجیح کیمرے کے سامنے اداکاری ہے۔ وہ ڈرامے، فلم یا ویب سیریز میں کسی کو ترجیح نہیں دیتیں، وہ صرف اپنے کام کا لطف اٹھاتی ہیں۔

 2012 میں انہیں حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہِ امتیاز اور 2016 میں تمغہ حسنِ کارکردگی ملا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں کوئی ان کے کردار کے نام سے بلاتا ہے تو وہ ان کے لیے سب سے بڑا تمغہ ہوتا ہے۔

 خواتین اداکاراؤں کی آن لائن ٹرولنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ انہیں پسند کرتے ہیں اور بہت سے ناپسند اور انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا وہ ہر ایک کی رائے رکھنے کے حق تو تسلیم کرتی ہیں۔

آپ کی فلم کے ساتھ اس عید پر تین اردو اور ایک پنجابی فلم لگ رہی ہے، تو ایسے میں آپ کو اپنی فلم سے کتنی امید ہے؟

 انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنی فلم کی وجہ سے بالکل بھی گھبرا نہیں رہیں۔ ’یہ فلم لوگوں کو پسند آئے گی، اس پر مجھے پورا یقین ہے۔‘

اس کے ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ دیگر فلمیں بھی چلیں تاکہ پاکستانی سینیما کی صنعت آگے بڑھے اور مزید فلمیں بنائی جائیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کسی پنجابی فلم میں کام کریں گی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ضرور کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ایک پنجابی فلم کی پیشکش ہوئی ہے اور وہ اس کے بارے میں سوچ رہی ہیں لیکن وہ پاکستان سے باہر کی پنجابی فلم ہے۔

 انہوں نے تصدیق کی کہ یہ نیٹ فلکس کے لیے بنائی جانے والی پنجابی فلم ہے لیکن ساتھ ہی کہا کہ ابھی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے تو کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن