وزیرستان میں ’خودکش حملہ‘، دو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ میران شاہ سے میرعلی آ رہی تھی۔

14 مئی، 2022 کو میر علی میں نشانہ بننے والی سکیورٹی فورسز کی گاڑی (تصویر دلاور خان وزیر)

پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں ہفتے کو مقامی پولیس حکام کے مطابق ایک خودکش بم حملے میں دو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ چار زخمی ہو گئے۔

میران شاہ میں ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اُردو کو بتایا کہ آج شام پانچ بجے کے قریب تحصیل میرعلی میں سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو مبینہ خودکُش حملہ آور نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ میران شاہ سے میرعلی آ رہی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جان سے جانے والے اہلکاروں میں حوالدار زُبیر اور سپاہی عزیز شامل ہیں جبکہ دو راہ گیر بھی زخمی ہوئے۔

پولیس افسر کے مطابق خودکُش حملہ آور کے اعضا کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں لے لیا جبکہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

میران شاہ میں ایک اور پولیس افسر صلاح الدین خان نے دو سکیورٹی اہلکاروں کے جان سے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اضافہ کیا کہ حملے میں ایک راہ گیر بچی بھی جان سے گئی جبکہ دو راہ گیر زخمی ہوئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق اس واقعے کے بعد قریبی علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔ تاہم ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا کہ سرچ آپریشن کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے یا نہیں۔

اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کی اور رنج و غم اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم ہاوس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، وزیر اعظم نے کہا، ’ اس سفاک وحشت اور درندگی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، قاتلوں کے سرپرستوں کو سزا دے کر رہیں گے۔‘
سابق صدر آصف علی زرداری نے شمالی وزیرستان میں خود کش دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرکے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرنا ہوگا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک جانب وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کی فائر بندی ہے تو دوسری جانب علاقے میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سابق سینیٹر صالح شاہ نے انڈپینڈنٹ اُردو کو بتایا کہ طالبان بھی ایک ساتھ بھیٹنے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی قومی جرگے کے ارکان ان طالبان سے مذاکرات کے لیے اکھٹے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ محسود طالبان الگ ہیں جبکہ وزیر طالبان الگ، اس لیے جرگے بھی الگ الگ جا رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیرستان میں مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔

دوسری جانب وانا میں ’ممبر اور محراب‘ کے نام سے ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں سرکاری حکام کے علاوہ قومی عمائدین اور علما نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار میں زور دیا گیا کہ علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت اور وزیر قبائل ایک ساتھ ہوں گے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان