بلوچستان سے مشتبہ خاتون ’خودکش حملہ آور‘ گرفتار

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’مذکورہ خاتون کے ذریعے کسی ایک مقام پر خود کش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔‘

خاتون کی گرفتاری کے خلاف ضلع کیچ کےعلاقے ہوشاب میں سی پیک روڈ پر علاقہ مکینوں نے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے (تصویر: اسد بلوچ)

بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں ایک خاتون کی گرفتاری کے خلاف علاقہ مکین چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) روڈ پر احتجاج کر رہے ہیں۔ گرفتار خاتون کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ’خودکش دھماکہ‘ کرنے والی تھیں۔

دوسری جانب انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی)  نے مقدمہ درج کرکے خاتون کی گرفتاری ظاہر کر دی ہے۔

سی ٹی ڈی مکران تھانے میں مدعی ایس آئی محمد اقبال کی مدعیت میں درج مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ’نور جہاں نامی خاتون اپنے ایک ساتھی مرد کے ہمراہ جن کا تعلق کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی ذیلی شاخ مجید بریگیڈ سے ہے، ہوشاب کے ایک مکان میں موجود ہیں۔‘

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ خفیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ ’خاتون کے ذریعے کسی ایک مقام پر خود کش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اس اطلاع پر افسران بالا نے چھاپے کے احکامات جاری کیے۔‘

سی ٹی ڈی کے مطابق ’سکیورٹی اور خفیہ اداروں کے اہلکار عرضو بازار ہوشاب پہنچے تو گھر کے اندر داخل ہونے پر ایک کمرے سے خاتون اور مسلح شخص باہر آئے۔‘

ان کے مطابق ’خاتون اور مرد کو کمرے سے باہر نکلتے ہی اہلکاروں جن میں خاتون کانسٹیبل بھی شامل تھیں نے پکڑ لیا۔‘

پکڑے جانے والے مرد کی شناخت فضل کریم ولد محمد علی کے نام سے ہوئی ہے جبکہ خاتون نے اپنا نام نور جہاں دختر ولد واحد بخش زوجہ فضل بتایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سی ٹی ڈی کے مطابق تلاشی لینے پر ’خاتون کے جسم پر خود کش جیکٹ ملی۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں کراچی میں چینی باشندوں کی ایک بس پر خود کش حملہ کرنے والی خاتون شاری بلوچ کا تعلق بھی کیچ اور بی ایل اے مجید بریگیڈ سے تھا۔

بلوچ لبریشن آرمی کی ذیلی شاخ مجید بریگیڈ جس نے حال ہی میں خود کش حملوں کی ابتدا کی اور چینی باشندوں سمیت سکیورٹی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔

 دوسری جانب خاتون نور جہاں کی گرفتاری کے خلاف ضلع کیچ کےعلاقے ہوشاب میں سی پیک روڈ پر علاقہ مکینوں نے احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے۔

دھرنا دینے والوں میں بڑی تعداد خواتین کی ہے جو نور جہاں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ہوشاب میں سی پیک شاہراہ پر گذشتہ روز سے دیے جانے والے اس دھرنے کی وجہ سے دونوں اطراف کی ٹریفک بلاک ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

تربت کے صحافی اسد بلوچ نے بتایا ہے کہ دھرنے میں پھنسے ٹرانسپورٹروں اور مسافروں کے لیے ٹینٹ بھی لگا دیے گئے ہیں۔

ان کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہے کہ خاتون کی رہائی تک دھرنا جاری رہے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان