بلوچستان: چلغوزے کے جنگلات میں آگ 10 دن بعد بھی بجھ نہ سکی

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور شیرانی میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پر کم از کم دس روز سے جاری آگ پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا، جس میں اب تک کم از کم تین افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے جب کہ چار لاپتہ ہیں۔

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور شیرانی میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پر چلغوزے کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے مقامی افراد رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کوششوں کے دوران کم از کم تین افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے جب کہ چار لاپتہ ہیں۔

ضلع شیرانی کے مقامی نوجوان خالد خان شیرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مرنے والوں میں سے دو افراد کی لاشیں بری طرح جھلس چکی تھیں اور شناخت کے قابل نہیں تھیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’چار لاپتہ افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے مقامی افراد اور حکومتی اداروں کی کوششیں جاری ہیں۔ اب بھی مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل اطلاعات کے مطابق مرنے والے تین افراد میں سے دو کا تعلق شیرانی کے علاقے سمزئی جبکہ ایک کا تعلق سرلکی استشئی سے ہے۔

خالد شیرانی نے مزید بتایا کہ ’پہلے آگ ڈیرہ اسماعیل خان اور شیرانی کے درمیان واقع تورغر کے علاقے میں لگی۔‘

چلغوزے کے جنگل میں لگی آگ کی تفصیل بتاتے ہوئے شیرانی کا کہنا تھا کہ ’کوہ سلیمان کے چلغوزے کے جنگل میں کئی روز سے آگ لگی ہوئی ہے، جسے بجھانے کے لیے مقامی لوگ بغیر سازوسامان کے پہنچ گئے۔‘

شیرانی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’علاقے کے لوگوں کی معاش کا دارومدار چلغوزے کی فصل پر ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنی جان کی پروا کیے بغیر آگ بجھانے موقع پر پہنچے۔‘

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ متعلقہ انتظامیہ اور محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کو آگ کے بارے میں بروقت خبردار کردیا گیا تھا، تاہم متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے آگ پر قابو پانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

کلی سرلکی سے تعلق رکھنے والے مقامی قبائلی رہنما ملک عبدالستار کا کہنا ہے کہ ’ضلعی انتظامیہ نے آگ بجھانے کے لیے کافی تگ و دو کی لیکن انہیں صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے شکوہ ہے۔ انہوں نے آگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے۔ انہیں اب جنگلات کے نہیں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہے۔‘

محکمہ صحت شیرانی کے ڈی ایچ او ڈاکٹر دولت شاہ حریفال کے مطابق: ’محکمہ صحت کے اہلکاروں اور ایمبولینسوں کو جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردیا گیا تاکہ زخمی ہونے والوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد دی جاسکے اور انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا جاسکے۔‘

مزید پڑھیے: بلوچستان: جنگلات میں آتشزدگی سے ’اربوں کے نقصان‘ کا خدشہ

دریں اثنا ڈی ایچ او ژوب ڈاکٹر مظفر شاہ نے بھی سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تیار رہنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کوہ سلیمان میں آگ تیز ہواؤں کے باعث تیزی سے پھیل رہی ہے اور آگ نے چلغوزے کے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔‘

سیکرٹری جنگلات دوستین جمالدینی کا کہنا ہے کہ ’آگ آسمانی بجلی کے باعث لگی ہے‘۔

دوسری جانب شیرانی کے فارسٹ آفیسر عتیق الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ’آگ بظاہر مقامی لوگوں کے آپس میں تنازعات کے باعث جان بوجھ کر لگائی گئی ہے۔ آگ کے باعث چلغوزے اور پلوس کے ہزاروں درختوں کے راکھ ہو جانے کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات کے مارے جانے کا بھی خدشہ موجود ہے۔‘

یاد رہے کہ بدھ کو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو آگ بجھانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ اس کے بعد جمعرات کی صبح صوبائی حکومت کی جانب سے ایک ہیلی کاپٹر بھی بھیجا گیا تھا۔

کمشنر ژوب ڈویژن یاسر خان بازئی کے مطابق: ’ہیلی کاپٹر میں سبکزئی ڈیم سے 3500 لیڑ پانی بھر کر آگ پر پھینکا گیا تاہم ڈیم سے کوہ سلیمان تک فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر سے آگ بجھانا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن لگ رہا ہے۔‘

اس رپورٹ کے لکھے جانے تک کمشنر، ڈپٹی کمشنر سمیت ایف سی اور لیویز اہکار بھاری تعداد میں کوہ سلیمان کے قریب پہنچ چکے ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان