کئی ہفتوں کے اسرائیلی حملوں نے فلسطین کے جنین پناہ گزین کیمپ میں رہائشیوں کو خوف اور شدید پریشانی سے دوچار کیا ہوا ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع جنین کا علاقہ مارچ کے آخر سے اسرائیلی حملوں کا بار بار نشانہ بنتا رہا ہے۔
’ہم سوتے ہیں اور جھڑپوں کی آواز سے جاگتے ہیں، اس لیے ہم پریشان اور خوفزدہ ہیں۔‘ جنین کے رہائشی 16 سالہ ماجد اویس نے اے ایف پی کو بتایا۔ ’یہ کوئی زندگی نہیں ہے۔ ہم وقار اور امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔‘
جنین کیمپ کے رہائشیوں کے مطابق مسلسل فائرنگ کی آوازوں کے دوران انہیں ٹی کی آواز اونچی رکھنا پڑتی ہے تاکہ بچے ڈریں نہ۔ کئی بچے مستقل اس صورت حال کے بعد اب سکول جانے کے خواہشمند ہی نہیں رہے۔
جنین میں ہر گھرانے کی اپنی ایک تکلیف دہ کہانی ہے۔ رہائشی بم دھماکوں کی آواز سے جاگتے ہیں اور انہیں خوف ہوتا ہے کہ اسرائیلی ٹینک انہیں روند ڈالیں گے۔
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مسجد اقصیٰ کے احاطے میں کم از کم دو سو فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں گرفتاریوں اور فوجی کارروائیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جس سے فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپیں عام ہو گئی ہیں۔
ایک سال قبل بھی اسی طرح کی بدامنی کے نتیجے میں 11 روز لڑائی جاری رہی تھی۔ اس بدامنی نے بین الاقوامی سطح پر خدشات کو جنم دیا ہے۔
اس صورت حال پہ ظہور کی نظر