ٹرین ریپ کیس: تینوں ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ

لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران فیصل شاہکار نے بتایا کہ خاتون سے زیادتی کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ملزمان فرار ہو گئے تھے اور  گرفتاری کے ڈر سے اپنے فون بند کر دیے۔

آٹھ جون 2021 کو ڈہرکی میں لی گئی تصویر (فائل فوٹو: اے ایف پی)

زکریا ایکسپریس میں گینگ ریپ کے حوالے سے آج آئی جی ریلوے فیصل شاہکار نے کہا کہ خاتون سے مبینہ زیادتی کے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اب ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے گا۔

لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران فیصل شاہکار نے بتایا کہ خاتون سے زیادتی کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ملزمان فرار ہو گئے تھے اور  گرفتاری کے ڈر سے اپنے فون بند کر دیے۔ ان ملزمان کی تلاش میں ہم  نے پنجاب پولیس اور دیگر اداروں سے بھی مدد لی۔

آئی جی ریلوے کے مطابق جس ٹرین میں یہ واقعہ پیش آیا اسے’نجی کمپنی چلارہی تھی، ٹرین میں عملہ بھی اسی نجی کمپنی کا تھا۔ ان کے مطابق نجی کمپنی کو عملےکی تعیناتی سے  پہلے ان کا بیک گراؤنڈ چیک کرنا چاہیے تھا۔ واقعے پرٹرین کمپنی کے مالک کے خلاف انتظامی اورکرمنل کارروائی کی جائے گی جب کہ ٹرین کمپنی کو شوکاز نوٹس کرکے کنٹریکٹ کو منسوخ  کیا جائے گا۔‘

متاثرہ خاتون کی جانب سے پولیس کو دی جانے والی درخواست میں انہوں نے لکھا کہ ان کی شادی پانچ برس پہلے ہوئی تھی۔ ان کے شوہر مظفر گڑھ میں رہتے تھے اور ان کے دو بچے ہیں لیکن چند ماہ قبل ان کی اپنے شوہر سے طلاق ہو گئی۔ وہ کراچی سے ملتان اپنے بچوں سے ملنے آئیں۔ بچوں سے ملنے کا معاملہ انہوں نے اپنے شوہر سے فون پر طے کیا تھا۔  مگر ریلوے سٹیشن پر ان کے سابقہ شوہر بچوں کو ان سے ملوانے نہ لائے اور وہ اسی پریشانی میں بغیر ٹکٹ کراچی واپس جانے والی ٹرین میں بیٹھ گئیں۔

آئی جی ریلوے فیصل شاہکار نے بھی بتایا کہ متاثرہ خاتون  ملتان میں اپنے شوہرسے ملنے آئی تھیں، بچے نہ لانے پرخاتون کی اپنے شوہر کے ساتھ چپقلش ہوئی تھی، خاتون بغیرٹکٹ کے ٹرین میں بیٹھ گئی تھیں اور انہوں نے ٹرین میں ٹکٹ لی، منور نامی ٹکٹ چیکر نے انہیں اکانومی کی ٹکٹ کاٹ کر دی۔ اس کے بعد ایک ٹکٹ چیکر خاتون کو اے سی سیٹ دینے کے بہانے اپنے ساتھ لے گیا۔

آئی جی ریلوے فیصل شاہکار کا کہنا تھاکہ یہ کیس کراچی ریجن کا ہے اور ملزمان کوعدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام ٹرینوں میں کیمرے نصب کیے جائیں کیونکہ خاص طور پر رات کے وقت جب اندھیرا ہوتا ہے تب بھی مسئلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ہماری نفری بھی بہت کم ہے۔ پچھلے چار پانچ سال سے ریلوے پولیس میں فنڈز کی کمی کے باعث بھرتی نہیں ہوئی۔ انہوں نے منسٹر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے  نفری میں اضافہ کرنے کی بھی گزارش کی۔

ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق تینوں ملزمان زکریا ایکسپریس جو نجی مینجمنٹ ایس ایس آر گروپ کے تحت چلتی ہے کے ملازم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نجی کمپنی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اور اگر سات دن میں جواب نہ آیا تو کارروائی کی جائے گی۔

ترجمان کے مطابق ایک مقامی اخبار میں خبر شائع ہونے کے بعد ڈویژنل سپرانٹینڈنٹ کراچی نے متاثرہ خاتون سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے ساتھ پیش آنے والا معاملہ رپورٹ کرنے کی درخواست کی۔ اس کے بعد متاثرہ خاتون کا ڈی سی او ریلوے اور لیڈیز پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا گیا۔

پاکستان ریلوے کے سی ای او کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے سلسلے میں ایکشن ہوتا نظر آئے گا اور اس واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو چھوڑا نہیں جائے گا۔

اس واقعے کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے ایس ایس آر گروپ سے بھی رابطے کرنے کی کوشش کی مگر ان سے رابطہ فی الحال ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان