مقبوضہ مغربی کنارہ: اسرائیلی فائرنگ سے تین فلسطینیوں کی اموات

یہ افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ایک گاڑی پر فائرنگ کی۔

مقامی لوگ 17 جون، 2022 کو اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی گاڑی کا معائنہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں جمعے کی صبح تین فلسطینی ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ تینوں افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب اسرائیلی فورسز نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

اسرائیلی فورسز نے حالیہ مہینوں کے دوران اس علاقے میں اپنی کارروائیاں بڑھا دی ہیں۔ وفا ایجنسی کے مطابق اس وقت علاقے میں ’شدید جھڑپیں‘ ہو رہی تھیں۔

جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے مردہ خانے میں تینوں نوجوانوں کی لاشیں اور گولیوں کے سوراخوں سے بھری سفید گاڑی دیکھی۔

اسرائیلی فوج نے عبرانی زبان میں ایک مختصر پیغام میں کہا کہ وہ جینین میں دو مختلف مقامات سے ہتھیاروں کا پتہ لگانے کے لیے آپریشن کر رہی ہے۔

فوج نے دعویٰ کیا کہ ان کے فوجی پہلے مقام پر پہنچتے ہی گولیوں کی زد میں آ گئے اور انہوں نے جوابی کارروائی کی۔

اس نے مزید کہا کہ اگلی جگہ جاتے ہوئے سڑک کے کنارے ایک مشکوک گاڑی دیکھی گئی۔

فوج نے بتایا: ‘ان فوجیوں پر گولیاں چلائے جانے کے شواہد ملے جنہوں نے دہشت گردوں کے حملے کے منصوبے کو ناکام بنایا، فوج کو جھڑپوں کے مقام پر ہتھیاروں سمیت دو ایم-16 اسالٹ رائفلیں اور کارتوس ملے ہیں۔‘

اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین کیمپ اور اس کے آس پاس چھاپے بڑھا دیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ماہ الجزیرہ کی ایک ٹی وی رپورٹر صحافی شیریں ابو عاقلہ کو جنین میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ اسرائیلی فوج کی کارروائی کی کوریج کر رہی تھیں۔

فلسطینی اتھارٹی اور قطر نے، جہاں الجزیرہ چینل قائم ہے، اسرائیلی فوج پر صحافی کو قتل کرنے کا الزام لگایا۔

فلسطینی تحقیقات کے مطابق رپورٹر کو، جنہوں نے گولی لگتے وقت بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی جس پر ’پریس‘ لکھا ہوا تھا اور رپورٹنگ ہیلمٹ تھا، گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

اسرائیل نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دلیل دی کہ ہوسکتا ہے وہ فلسطینی بندوق بردار کے ہاتھوں ہلاک ہوئی ہوں لیکن بعد میں اس نے کہا کہ وہ اس امکان کو مسترد نہیں کر سکتا کہ یہ اسرائیلی فوجی تھا۔

یاد رہے مقبوضہ مغربی کنارے میں حالیہ مہینوں کے دوران اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں تیزی آئی ہے اور فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چند روز قبل ڈھائی ہزار سے زیادہ یہودی مارچ کرتے ہوئے پرانے شہر میں قبل بیت المقدس کے سب سے حساس مقدس مقام جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، کے قریب پہنچے تھے جس کے جواب میں فلسطینیوں نے مسجد اندر رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ کرنے والوں اور قریبی اسرائیلی پولیس پر آتش گیر مادہ اور پتھراؤ کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا