جج سے نواز شریف کے خلاف ’زبردستی‘ فیصلہ دلوایا گیا: مریم

مریم نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’جج کو فیصلہ دینے پر مجبور کیا گیا۔‘

مریم نواز ن لیگ کی سینئر قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے(ٹوئٹر)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ہفتے کو لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ’جج کو فیصلہ دینے پر مجبور کیا گیا۔‘

انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں اپنی جماعت کی سینیئر ترین قیادت کے ہمراہ اس پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ اسیر نواز شریف کو جلد از جلد رہا کیا جائے کیونکہ ان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے جو الزامات لگے وہ عدالت میں ثابت نہیں ہوئے۔

پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو اس خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو کی 52 منٹ کی ریکارڈنگ بھی جاری کی گئی جس میں دور بیٹھا ایک شخص مسلم لیگ کے کارکن ناصر بٹ کی کسی دوسرے شخص کے ساتھ گفتگو موبائل سے ریکارڈ کر رہا ہے۔ ویڈیو میں یہ واضح نہیں کہ یہ کہاں اور کب ریکارڈ کی گئی۔

مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق عوان نے ایک تقریب میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ یہ مبینہ ’ثبوت‘ اعلی عدالتوں میں دفاع کے دوران پیش کیوں نہیں کیے گئے۔

انہوں نے ویڈیو کا فرانزک کرانے اور معاملے کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’شہباز شریف ہارے ہوئے جواری کی طرح بھتیجی کے پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے‘۔

’مریم صفدر نے قوم کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی ناکام کوشش کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر فردوس عاشق کا کہنا تھا آڈیو ویڈیو ٹیپ کو ٹمپر کرنے والوں کا سرغنہ جیل میں ہے، دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے اپنا چہرہ صاف ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا ن لیگ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے لیے مریم نواز نے جھوٹی ٹیپ کا سہارا لیا۔ مریم کے دعوے کی حقیقت آڈیوویڈیو کے فرانزک آڈٹ کے بعد سامنے آئے گی، ٹیپ کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اعلی عدالتوں میں کیوں نہیں لے جایا گیا؟

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا تھا۔ انہوں نے گذشتہ برس 24 دسمبر کو فیصلہ سنایا تھا۔

اب تک جج ارشد ملک کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری بھی ان دنوں انہیں کی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔

مریم نواز نے دعوی کیا ناصر بٹ، جج ارشد ملک کے پرانے جاننے والے ہیں اور انہیں گھر پر ملنے کے لیے بلوایا گیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مبینہ ویڈیو میں نواز شریف کی بے گناہی ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے بعد انہیں اپنے خلاف کارروائی کا خدشہ ہے، لہذا اگر ان کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا گیا تو وہ مزید شخصیات کے خلاف بھی ثبوت منظر عام پر لے آئیں گی۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن وہ نواز شریف کو سابق مصری صدر مرسی نہیں بننے دیں گی جو گذشتہ دنوں عدالت میں گر کر انتقال کر گئے تھے۔

پریس کانفرنس میں مریم نواز کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف اور پرویز رشید بھی موجود تھے۔

پریس کانفرنس کا آغاز پارٹی صدر شہباز شریف نے کیا اور مختصر ابتدائی کلمات ادا کرنے کے بعد مائیک اور کرسی مریم نواز کے حوالے کر دی۔ پریس کانفرنس کے بعد شہباز شریف اور مریم نواز نے صحافیوں کے سوالات لینے سے معذرت کی۔

ناصر بٹ کون ہیں؟

لاہور کے مقامی صحافیوں کے مطابق مبینہ ویڈیو میں نظر آنے والے ناصر بٹ گوال منڈی کے رہائشی ہیں جو نواز شریف کے ساتھ ساتھ رہتے تھے۔ جب نواز شریف سپریم کورٹ میں پیشیوں کے آتے تو ناصر بٹ ان کے ہمراہ دیکھے جاتے۔

بتایا جاتا ہے کہ ناصر بٹ اب لندن منتقل ہوچکے ہیں لیکن وقتا فوقتا پاکستان آتے جاتے رہتے ہیں۔ وہ برطانیہ میں بھی (ن) لیگ کی قیادت کے ساتھ دکھائی دیتے رہے ہیں۔ کئی سال پہلے وہ برطانیہ چلے گئے تھے اور وہاں اب کاروبار بھی کرتے ہیں۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ ناصر بٹ پانچ قتل کرنے کے بعد 20 سال لندن مفرور رہے۔ ’جب نون لیگ کی حکومت آئی تو ناصر بٹ کو واپس بلوا کر مقدموں سے بری کروا دیا گیا۔ یہ 20 سال بعد ناصر بٹ کو بری کروا سکتے ہیں تو اپنے بچوں کو کیوں بری نہیں کرواتے۔‘

حالات کس طرف جاتے دکھائی دیتے ہیں؟

سینیئر صحافی اور کالم نگار رؤف طاہر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جو کچھ ہو رہا ہے وہ مسلم لیگ ن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کا ردعمل ہے۔

انہوں نے کہا آج کی پریس کانفرنس سے لگتا ہے کہ حالات کشیدگی کی طرف جا رہے ہیں۔ ’گذشتہ دو سالوں سے معاملہ دونوں طرف سے بہتر انداز میں سلجھانے کے بجائے ذاتی انا کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا اب عدلیہ، عسکری ادارے، سیاسی لیڈروں اور سول افسران سب پر الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی ہے جس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔

رؤف طاہر کے مطابق اپوزیشن اور حکومت دونوں ایک دوسرے خلاف کشیدگی کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مقتدر اداروں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ خدشہ ہے کہ پاکستان بڑے چیلنجز میں گھرتا چلا جائے گا۔

ادھر، نامور قانون دان بابر ستار نے میبنہ ویڈیو کے حوالے سے ایک ٹوئٹ میں آصف علی زرداری اور ریاست کے درمیان ایک مقدمے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویڈیو اصل ہونے کی صورت میں نواز شریف کے خلاف مقدمہ ختم ہو سکتا ہے۔

اس پر حسین نواز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا ’ہم اس مواد کے فرانزک ٹیسٹ کی صورت میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔ اس کے متعدد عینی شاہد ہیں اور میں تصدیق کرتا ہوں کہ ہمارے پاس مزید مواد موجود ہے‘۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست