’سمارٹ‘ حج اختتام پذیر، اب روضہ رسول پر حاضری ہوگی

سعودی حکام اسے تاریخ میں سب سے زیادہ ’سمارٹ‘ حج قرار دے رہے ہیں اس میں وسیع پیمانے پر ہیلی کاپٹروں سے لے کر موبائل ایپس کا کامیابی سے استعمال کیا گیا۔

ایک روبوٹ حج کی آخری رسومات ادا کرنے والے عازمین میں قرآن کے نسخے تقسیم کر رہا ہے۔ (تصویر: ایس پی اے)

کرونا کی وبا پر قابو پانے کے بعد مسلم دنیا کا سب سے بڑا اجتماع حج پانچ مصروف دنوں کے بعد آج اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ سعودی حکام کے مطابق پاکستان سے 84 ہزار سے زائد افراد کو اس سال حج ویزے جاری کئے گئے تھے۔ 

ان پاکستانیوں میں فیصل آباد کے محمد اختر بھی شامل ہیں جو گذشتہ چار برسوں سے حج پر آنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن بلاآخر اس سال یہ سعادت حاصل کر پائے۔ ’میں اللہ تعالی کا مشکور ہوں کہ اس نے یہ مذہبی فریضہ ادا کروا ہی دیا۔‘

اس سال پاکستانی حاجیوں کی تعداد انڈونیشیا کے ایک لاکھ سے زائد عازمین کے بعد دوسری بڑی تعداد ہے جن کے ناموں کے ساتھ اب تمام عمر حاجی کا سابقہ مستقل حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

پانچ روز سے منیٰ میں مقیم حجاج اب طواف کعبہ کے بعد ہوٹلوں کو منتقل ہو جائیں گے اور دنیا کی سب سے بڑی عارضی خیمہ بستی ختم ہو جائے گی۔

بڑی تعداد میں حجاج حج سے فارغ ہونے کے بعد اب مدینہ منورہ جا کر روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری بھی دیں گے۔

مکہ مکرمہ ریجن کے گورنر اور مرکزی حج کمیٹی کے صدر شہزادہ خالد الفیصل نے ایک بیان میں رواں سال کے حج کو کامیاب قرار دیا ہے۔ .

شہزادہ خالد نے سرکاری خبر رساں ایجنسی سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی ایک رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس سال کا حج سکیورٹی، خدمات اور صحت کے شعبوں پر کامیاب رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ عبادات کے دوران کوئی حادثہ، انفیکشن یا بیماری پھیلنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

شہزادہ خالد نے کامیابی کا سہرا ان وسیع مالی تعاون، منصوبوں اور عملے کو قرار دیا جو حکومت نے عازمین حج کے لیے آسان اور محفوظ حج کو یقینی بنانے کے لیے وقف کیے تھے۔

انہوں نے دنیا بھر سے آنے والے زائرین کی سکیورٹی اہلکاروں اور طبی عملے کی کاوشوں کی تعریف کی۔

’سمارٹ حج‘

سعودی حکام اسے تاریخ میں سب سے زیادہ ’سمارٹ‘ حج قرار دے رہے ہیں اس میں بڑے وسیع پیمانے پر ہیلی کاپٹروں سے لے کر موبائل ایپس کا کامیابی سے استعمال کیا گیا۔

شیطان کو کنکریاں مارنے کی جگہ، جہاں ماضی میں بھگڈر جیسی صورت حال پیدا ہوئی، اس مرتبہ ’ہائی ٹیک مانیٹرنگ‘ کی وجہ سے پرامن رہا۔

اس وجہ سے تین لاکھ حجاج فی گھنٹہ بغیر کسی خلل کے جمرات کا فریضہ ادا کر پائے۔

ایام حج کے دوران سکیورٹی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر حرمین شریفین کے علاوہ حجاج کے راستوں کی فضاوں میں بھی پرواز کرتے رہے اور صورت حال پر نظر رکھی، ٹریفک میں کسی خلل کو دیکھا تو مدد کے لیے دستیاب رہے۔ اس کے علاوہ ائیر ایمبولینسز کو الرٹ رکھا گیا اور کسی بھی ہنگامی صورت میں وہ مدد کے لیے تیار رہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی علام نے حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی قیادت میں سعودی عرب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

ولی عہد نے حجاج کرام کو فراہم کی جانے والی خدمات کو آسان بنانے کے لیے اٹھائے گئے عظیم اقدامات کے علاوہ ویزے سے لے کر ہوائی اڈوں اور ان مقدس مقامات پر جہاں حجاج کرام ان کے درمیان سفر کرتے ہیں، کو جدید ٹیکنالوجی سے ممکن بنایا۔

مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی علام نے بھی ٹیکنالوجی کے میدان میں سعودی حکام کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات اور حاجیوں کی سہولت کے لیے ان کا استعمال کرنے کی بھی تعریف کی۔

اس سال کے حج کو بھی کرونا اور اس سے شاید زیادہ بڑا خطرہ گرم موسم سے تھا لیکن حجاج کی احتیاط اور حکام کی تدابیر کی وجہ سے کوئی بڑا مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ کھلے آسمان تلے درجہ حرارت 44 ڈگری تک پہنچا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سعودی عرب میں وزارت صحت کے حکام کے اعدادو شمار کے مطابق 97 ہزار عازمین کو مختلف بیماریوں کی صورت میں طبی امداد مہیا کی گئی لیکن یوم عرفات کے روز محض تین حجاج کو ہیٹ سٹروک ہوا۔ 

کسوہ تبدیلی

اس مرتبہ خانہ کعبہ کا غلاف حج کے دوران تبدیلی کی بجائے اب یکم محرم الحرام 1444 ہجری کو تبدیل کیا جائے گا۔ کسوہ سیاہ رنگ کے قدرتی ریشم سے ’شاہ عبدالعزیز کمپلیکس فار ہولی کعبہ کسوہ مکہ‘ میں تیار کیا گیا ہے۔

اس کی اونچائی 14 میٹر ہے۔ اس کے اوپر کی تہائی میں 95 سینٹی میٹر چوڑی اور47 میٹر لمبی پٹی ہے۔ 

کسوہ یعنی غلاف کعبہ کپڑے کے چار حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ چاروں حصے خانہ کعبہ کی چاروں اطراف کو ڈھانپتے ہیں۔ خانہ کعبہ کے دروازے کے لیے پردہ ایک الگ کپڑے کی صورت میں اس غلاف کا حصہ ہے۔ اس طرح سے یہ دروازے کا پردہ عملاً کپڑے کا پانچواں حصہ ہے۔ کسوہ کی تیاری کے لیے 200 سے زائد افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔

2019  کے سال 25 لاکھ حجاج نے حج کی سعادت حاصل کی تھی۔ اس مرتبہ کے کامیابی سے انقعاد کے بعد تواقع کی جا رہی ہے کہ حجاج کی تعداد اگلے سال مزید بڑھا دی جائے گی۔

اگلے سال اس مذہبی فریضے کی ادائیگی کی توقع کرنے والے مسلمان امید کر رہے ہیں کہ اس کے اخراجات میں کمی آئے گی۔

پاکستان بھی معترف

ادھر پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کے بارے میں وزیراعظم کے خصوصی نمائندے حافظ طاہرمحموداشرفی نے حجاج کرام کوبہترین سہولتوں کی فراہمی اورحج کے جامع انتظامات کرنے پرسعودی حکومت کی تعریف کی ہے۔

حافظ اشرفی نے جنہوں نے خود بھی پاکستانی صحافیوں کے ایک وفد کے ساتھ فریضہ حج ادا کیا ایک بیان میں کہا کہ سعودی حکومت کی طرف سے کئے گئے بہترین سکیورٹی انتظامات کے باعث دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج کرام رمی کی ادائیگی کے لیے وہاں منظم طریقے سے پہنچے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا