حج 2022 اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج نے ہفتے کو جمرات کے مقام پر رمی کی (شیطان کو کنکریاں مارنا) اور قربانی کی۔ حجاج نے قربانی کے بعد حلق (سر منڈوانا) کرایا جس کے بعد وہ خانہ کعبہ کا طواف کریں گے۔
پاکستان اور بھارت سے تعلق تعلق رکھنے والے حجاج کا اس سال حج کیسا رہا؟ اس حوالے سے انڈپپنڈنٹ اردو نے دونوں ممالک کے کچھ حاجیوں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
بھارت سے حج کے لیے آئی ہوئی خاتون ثمینہ بانو نے حج کے انتظامات کو بہت اچھا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حاجیوں کو دقت نہیں ہوئی اور اس مقصد کے لیے سفر کے بہترین انتظامات کیے گئے تھے۔
ثمینہ کے بقول: ’خدا کو میری کوئی نیکی پسند آ گئی تھی کہ مجھے حج اکبر کی سعادت نصیب ہوئی۔ خاتون عازمین حج کے لیے خاص طور پر آسانیاں پیدا کی گئیں ہیں۔‘
پاکستان سے حج کے لیے جانے والی زیبا خان کہتی ہیں کہ ’جب خدا کے گھر پر پہلی نظر پڑی تو وہ بہت زبردست لمحہ تھا۔ آنسو تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حج کی سعادت حاصل کرنے والے ذیشان احمد کہتے ہیں کہ ’اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سنبھالنا بہت مشکل کام ہوتا ہے تاہم سعودی حکام نے حج کے عمدہ انتظامات کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حج اکبر کی سعادت حاصل کرنے والے لوگ بہت خوش نصیب ہیں۔‘
ابو سفیان پہلے بھی حج کر چکے ہیں تاہم خاندان کے ساتھ یہ ان کا پہلا حج ہے۔ ان کے مطابق: ’حج اکبر کی سعادت میرے پورے خاندان کے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ اس وقت ہم لوگ اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے۔‘
اس سال حج کرنے والے اعزاز یوسف کا تعلق بھارتی ریاست راجستھان سے ہے۔ وہ پہلی بار حج کے لیے سعودی عرب آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار بیت اللہ کو دیکھنا ایسا لمحہ ہے جسے وہ پوری زندگی نہیں بھول سکتے۔
اعزاز کے ساتھ ان کی اہلیہ فرزانہ بھی حج کرنے آئی ہیں۔ خانہ کعبہ کو پہلی بار دیکھنے سے متعلق جذبات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’اس وقت جذبات کچھ اتنے الگ تھے کہ یقین نہیں آ رہا تھا کہ خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’خدا نے اتنا اچھا موقع دیا۔ اپنے جذبات کو بیان نہیں کر سکتی۔‘